واشنگٹن///
امریکی صدر کی متنازع پالیسی کے سبب ٹیسلا کے سی ای او اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک کی نومبر 2024 کے بعد پہلی بار مجموعی مالیت 300 بلین ڈالر سے کم ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں امریکی صدر نے درجنوں ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا جس سے اب ان کے قریبی افراد بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔
گزشتہ روز پیر کو امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی جس سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے کھربوں ڈالر ڈوب گئے۔بلومبرگ بلینیئر انڈیکس کے مطابق عالمی منڈی کے کریش کرنے کے باعث ایلون مسک کو گزشتہ روز 4.4 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔2025 میں اب تک ایکون مسک کو تقریباً 134.7بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز بلومبرگ کی دنیا کے 500 امیر ترین افراد کی فہرست میں ایلون مسک چھٹے نمبر پر تھے جن کی دولت کو بھاری نقصان پہنچا، مجموعی طور پر انڈیکس 271 بلین ڈالر گر گیا۔
عالمی منڈیوں میں یہ صورتحال اُسا وقت دیکھی گئی جب چین نے 34 فیصد امریکی ٹیرف کے جواب میں امریکا سے درآمد کی گئیں اشیاء مزید بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ان متنازع اقدامات کی وجہ سے ایلون مسک کافی پریشان ہیں اور انہوں نے امریکی صدر سے نئے ٹیرف واپس لینے کی درخواست کی ہے۔
چین کے 50 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی کے بعد ایلون مسک نے عوامی سطح پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا لیکن انہوں نے امریکی صدر سے براہ راست اپیل بھی کی کہ وہ ان اقدامات کو واپس لے لیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انہوں نے جارحانہ ٹیرف کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ براہ راست بات چیت کی تھی لیکن ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔