واشنگٹن///
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ایک تجزیے کے مطابق گزشتہ برس موسمیاتی واقعات بشمول ہیٹ ویو، سمندری طوفان، آندھیوں، سیلاب اور خشک سالی کی وجہ سے 85 ممالک میں 24 کروڑ 20 لاکھ سے زائد طالب علموں کی تعلیم شدید متاثر ہوئی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق اس رپورٹ میں پہلی بار کہا گیا ہے کہ تعلیم کے عالمی دن کے موقع پر 2024 میں جاری ہونے والی ’لرننگ انسٹنٹ: گلوبل اسنیپ شاٹ آف کلائمیٹ ریلیکٹ آف کلائمیٹ ریلیکٹس‘ میں آب و ہوا کے خطرات کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں یا تو اسکول بند ہوئے یا اسکولوں کے ٹائم ٹیبل میں نمایاں خلل پڑا اور اس کے نتیجے میں پری پرائمری سے اپر سیکنڈری سطح تک کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
تجزیے کے مطابق جنوبی ایشیا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ تھا جہاں گزشتہ سال 12کروڑ 80 طلبہ کو موسمیاتی مسائل کے باعث تعلیم میں خلل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل میں 5 کروڑ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی۔
ال نینو کے افریقہ پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں، مشرقی افریقہ کو مسلسل شدید بارشوں اور سیلاب کا سامنا ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے کچھ حصے شدید خشک سالی کا شکار ہیں۔
بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، طوفان، سیلاب اور دیگر آب و ہوا کے خطرات اسکول کے بنیادی ڈھانچے اور رسد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اسکول جانے کے راستوں کو متاثر کرسکتے ہیں، سیکھنے کے غیر محفوظ حالات کا باعث بن سکتے ہیں، اور طلباء کی توجہ، یادداشت اور ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرسکتے ہیں.
اسکولوں کی طویل بندش سے طالب علموں کے کلاس روم میں واپس آنے کا امکان کم ہوجاتا ہے اور ان کے لیے کم عمری کی شادی اور چائلڈ لیبر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکیاں اکثر غیر متناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں، جنہیں آفات کے دوران اور بعد میں اسکول چھوڑنے اور صنفی بنیاد پر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عالمی سطح پر نظام تعلیم پہلے ہی لاکھوں بچوں کی ضرویات کو پورا نہیں کرپارہا تھا، تربیت یافتہ اساتذہ کی کمی، کم گنجائش کے حامل کلاس رومز، تعلیم کے معیار اور اس تک رسائی میں مشکلات طویل عرصے سے سیکھنے کے عمل کو متاثر کررہے ہیں جبکہ جو آب و ہوا کے خطرات نے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے سال تقریباً 74 فیصد متاثرہ طلبا لوئر اور لوئر مڈلا انکم والے ممالک سے تعلق رکھتے تھے تاہم کوئی بھی خطہ محفوظ نہیں تھا۔
ستمبر میں اٹلی میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی تھی جس کے نتیجے میں 9 لاکھ سے زائد طالب علموں کی تعلیم متاثر ہوئی تھی جبکہ اسپین میں اکتوبر میں 13 ہزار بچوں کی کلاسیں معطل ہو گئیں تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں اور تعلیمی نظاموں میں طالب علموں کو ان اثرات سے بچانے کے لیے بڑی حد تک سہولتیں موجود نہیں ہیں، کیونکہ تعلیم میں آب و ہوا پر مبنی مالی سرمایہ کاری حیرت انگیز طور پر کم ہے اور آب و ہوا کے خطرات کی وجہ سے اسکولوں میں خلل کے بارے میں عالمی اعداد و شمار محدود ہیں۔