منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کانگریس این سی یارانہ نقصان دہ

جتنی جلد ختم ہوجائے عوام کے مفادمیںبہتر

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2025-01-18
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد اور مفاہمت کے سوال پر کانگریس کے مقامی یونٹ کے اندر اب کچھ آوازیں اُبھرنا شروع ہوئی ہے۔ ان آوازوں کاکہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد پارٹی کیلئے نقصان دہ بنتا جارہا ہے جبکہ حالیہ اسمبلی الیکشن کے دوران بھی این سی نے دوستانہ الیکشن کی آڑمیں کچھ ایسے دائو پیچ کھیلے کہ جن سے پارٹی کے اُمیدواروں کی کامیابی کی راہ مسدود بن گئی۔ تاہم معتبر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر ایک دھڑہ وہ بھی ہے جو این سی کے ساتھ اتحاد کا حامی ہے البتہ اگر کوئی اشو ہے تو اُس پر آپس میں بات چیت کی جاسکتی ہے۔
کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر اس نوعیت کی سوچ وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کے انڈیا بلاک کی قیادت ، اپوزیشن اتحاد کے حوالہ سے کانگریس کے رول یا دوسرے الفاظ میں لیڈر شپ کی غیر فعالیت اور عدم سنجیدگی اوراسمبلی الیکشن کے فوراً بعد برآمد نتائج کے تناظرمیں کانگریس لیڈر شپ کی یہ کہکر تنقید کہ اس نے الیکشن کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور نہ ہی الیکشن مہم میں جان ڈالنے کیلئے کوئی خاص حرکت کی ایسے بیانات کے ردعمل میں اُبھر رہی ہے اور یہ سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔ پارٹی ہائی کمان سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ پارٹی کے گٹھ جوڑ اور جڑے معاملات پر غور وخوض کیاجائے اور کوئی لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
بظاہر یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے کہ وہ کس کے ساتھ گٹھ جوڑ رکھے اور کس کے ساتھ کیا کچھ تعلق قائم کرے۔ جموں کشمیر کے حوالہ سے تلخ ترین تاریخی سچ یہ ہے کہ کانگریس ہر دورمیں شریک اقتدار رہی ہے لیکن دوسروں کی بیساکھیوں کے ہی سہارے۔ اس کی اپنی بیساکھیاں بہت کمزور ہیں، کشمیر کے میدان سیاست کے حوالہ سے بات کی جائے تو یہ حقیقت اظہر من شمس ہے کہ پارٹی ۱۹۵۰ء سے برابر آج کی تاریخ تک کشمیر میں اپنے بل بوتے پر عوام کی صف میں یا کشمیرکے مخصوص سیاسی منظرنامہ میں اپنے لئے کوئی حتمی یا فیصلہ کن یا بااثر جگہ بنانے میںکامیاب نہیںہوسکی۔ اقتدار میں دوسروں کے ساتھ شرکت زیادہ ترجموں سے کامیابیوں کی بدولت ہی ممکن ہوتی رہی۔
کشمیرکی سیاست میں کانگریس کی غیر مقبولیت یادوسرے الفاظ میں ناکامیوں کی اصل وجہ کیا ہے ، اس بارے میں زیادہ گہرائی میںجھانکنے یا سر کھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اہم ترین وجوہات میں موٹے طور سے کانگریس ہائی کمان اور مرکز میں برسراقتدار کا نگریس حکومت کی کشمیر کے ساتھ قدم قدم پر عہد شکنی ، بے دفاعی، میڈان دہلی کٹ پتلی حکومتوں کا قیام، کورپٹ حکومتوں کا بدعنوان طرزعمل ان کی سرپرستی اور کورپشن سے عبارت لوٹ اور سیاسی استحصال اور تہذیبی جارحیت کو قابل ذکر تصور کیاجارہا ہے۔
کانگریس کشمیر کے حوالہ سے یہ سب کچھ اس لئے کرتی رہی کہ یہ مرکز اور ریاستوں میں ایک طاقتور اور بحیثیت حکمران جماعت کے طور کرتی رہی۔لیکن اب اس پارٹی کی یہ حیثیت نہیں رہی۔ یہ اپنے طور سے سیاسی سطح پر کچھ زیادہ حاصل نہیں کرپارہی ہے کیونکہ اس کی طاقت نہ صرف قدرے ختم ہورہی ہے بلکہ اس کی قیادت اپنے اختراعی تصورات اور کچھ کچھ خوش فہمیوں میںمبتلا ہے جبکہ دوسروں کے کاندھوں پر اپنی سواری مسلط کرکے قیادت کی دعویدار بن رہی ہے۔
جموںوکشمیر کے موجودہ سیاسی اور انتظامی منظرنامہ پر نگاہ ڈالی جائے تو کچھ ایک حقائق اُبھر کرسامنے آتے ہیں جو طریقہ کار ، طرزعمل، اپروچ اور لائحہ عمل پر نظر ثانی کی طرف اشارہ کررہے ہیں ۔ جموںوکشمیر مالی وسائل کے اعتبار سے پسماندہ ہے جبکہ لوگوں کی روزمرہ ضروریات کی تکمیل کے حوالہ سے یہ ایک ایسا محتاج خطہ بن چکا ہے جس محتاجی کی بُنیاد خود کانگریس نے اپنے دور اور دبدبے کے بل بوتے پر بلکہ کشمیر کے تعلق سے غیر حقیقی پالیسیوں اور متعصبانہ روش سے عبارت اپروچ پر رکھی۔ کانگریس کی طرف سے مرتب اور نافذ العمل ان پالیسیوں باالخصوص آئین میں دی گئی ضمانتوںاور عہد بندیوں کو آہستہ آہستہ ختم کرکے جس کشمیر کو اُبھارا اور ترتیب دیا جاتارہاہے وہ بالآخر اس صدی میں داخل وتے ہوتے ایک عفریت کا آکار لئے نمودار ہوا جو کشمیر کی تہذیب، معاشرتی اقدار، مخصوص تشخص ، زبان وادب ، معاشیات ، پیداوار، شہری وسیاسی حقوق کی پامالی غرض سب کچھ نگلتا رہا۔ لیکن اس کے باوجود کانگریس نے کسی بھی مرحلہ پر نہ سرجھکایا اور نہ شرمندگی کو زبان دی۔
ان تاریخی تلخیوں کے ہوتے کانگریس جموں وکشمیرمیں سیاسی اُفق کے حوالہ سے اپنی فعالیت کے زعم میں مبتلا ہے اور دعویٰ کچھ ایسے کئے جارہے ہیں کہ جیسے دوسرے اس کی طاقت اور اثرورسوخ چھین رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کی قیادت یا قیادت کے کسی مخصوص فکر کے حصے کو کانگریس کے تئیں نرم گوشہ ہوسکتا ہے اور وہ اس پارٹی کا دم چھلہ بنے رہنے کو اپنی سیاسی شان تصور کررہے ہوں گے لیکن کشمیر کی آبادی کی اکثریت کانگریس کے حوالہ سے ہر گز کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہے ۔ اس اکثریت کی لب پہ یہ سوال مستقل حیثیت اختیار کرچکا ہے کہ کانگریس کی صف اول کی قیادت کے حوالہ سے کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ ان میں سے کس نے کشمیری عوام سے وفاکی؟کس نے عہد شکنی نہیں کی؟ کس نے آئین میں شامل تحفظات اور ضمانتوں کو نشانہ بنا کر انہیں اندر ہی اندر سے ختم کرنے کا راستہ اختیار کیا یا سرپرستی نہیں کی ؟ جواہر لعل نہرو نے اس عہد شکنی کی بُنیاد رکھی، گلزاری لال نندہ نے اس کو آگے بڑھایا، نرسمہا رائو نے آسمان کی حد تک کا نعرہ بلند کرکے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کیا، ڈاکٹر من موہن سنگھ نے ورکنگ گروپوں اور سہ رکنی ٹیموں کی تشکیل دے کر ان سے سفارشات طلب کرکے پھر اپنے ہی ہاتھوں سے ان سفارشات اور رپورٹوں کو کونگریس کے لاش گھر کی نذر کرتارہا۔
آج کانگریس کی جموں وکشمیر کی قیادت کا دعویدار ایک حصہ جس لہجہ اور انداز میں بات کررہا ہے انہیں بات کرتے وقت یا اپنے مضحکہ خیز دعوئوں کو زبان دیتے وقت اپنی پارٹی کے ماضی قریب کے رول اور کردار کو بھی ملحوظ خاطررکھناچاہے اور اپنی جگہ یہ احساس کرناچاہئے کہ اگر پارٹی ہائی کمان اور پارٹی حکومتوں نے کشمیرکو اپنی اندھی سیاسی مصلحتوں ، غیر جمہوری طرزعمل اور کورپشن سے عبارت طریقہ کار کا راستہ اختیار نہ کیا ہوتا تو وہ کشمیر جسے خود وہ ہندوستان کا تاج قرار دیتے تھکتے نہیں تھے آج کسمپرسی اور محتاجی کی حالت میں نہ ہوتا اور نہ اس کے حصے بکھرے کرنے کی نوبت آئی ہوتی۔
بہرحال کانگریس لیڈر شپ کا وہ مخصوص حصہ جواین سی کے ساتھ اشتراک اور اتحاد کی مخالفت کررہا ہے وہ اپنے اس راستے پر ڈٹے رہیں اور اس اتحاد کو ختم کرانے میںاپنا رول اداکرے جو بحیثیت مجموعی جموں وکشمیر کے عوام کے لئے ہر اعتبار سے باعث تکلیف اور نقصانات کا موجب بن رہا ہے۔
۔۔۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اے سی بی افسران کا تبادلہ ؟

Next Post

ڈبلیو پی ایل کے میچ چار شہروں میں کھیلے جائیں گے: بی سی سی آئی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بی سی سی آئی نے امپائرز کے لیے اے پلس کیٹگری شروع کی

ڈبلیو پی ایل کے میچ چار شہروں میں کھیلے جائیں گے: بی سی سی آئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.