منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

آوارہ کتوں کی یلغار، میونسپلٹی کی دین

جہلم ہو یا دچھن بلدیاتی ادارے ناکام

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-10-24
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کتوں کے بارے میں حکومت اور اس کی ماتحت بلدیاتی اداروں (بشمول سرینگرمیونسپلٹی) کی پالیسی انسدادی ثابت نہیں ہورہی ہے، آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ اب تشویش ناک مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں لوگ پریشان ہی نہیں بلکہ بے حد خوفزدہ بھی ہیں۔
ابھی چند روز قبل مونچھو (بڈگام ضلع) میں کتوں کے جھنڈ نے راہگیروں پر حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں ایک ستھر سالہ بزرگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ کئی ایک زخمی حالت میں ہسپتال پہنچ گئے ۔ اس نوعیت کے واقعات کشمیرکے طول وارض میں وقفے وقفے سے رونما ہوتے رہتے ہیں، لیکن سرکاری سطح پر ان واقعات کا زیادہ سنجیدہ نوٹس نہیں لیاجارہا ہے ۔ شاید اس لئے کہ یہ کتے بے چارے ہیں،ان کی نگہداشت ، صحت اور بقاء کا خیال اور نگرانی کئی ایک این جی اوز کررہے ہیں جنہیں اس کا م کی عوض حکومت اور اس کے کچھ متعلقہ اداروں کی طرف سے مالی امداد (معاوضہ کی صورت میں) ادا کیا جارہا ہے، اگر کوئی کتا یا اس کا پلہ کہیں کسی جگہ طبعی موت بھی مرجاتا ہے تو ان این جی اوز کے آنکھوں سے آنسو بہتے نظرآرہے ہیں۔
کتوں کے بارے میں سرکار کی پالیسی یہ ہے کہ ان کی افزائش نسل کو روکاجائے ، چنانچہ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے کتوں کی نسبندی کی جارہی ہے۔ نسبندی کے حوالہ سے یا دفاع میںعموماً یہ دلیل پیش کی جارہی ہے کہ جب کتوں کی آبادی میں اضافہ ہی نہیں ہوگا تو انہیںمار کر حاصل کیا ہوگا؟ لیکن اس پالیسی کو مرتب کرنے والے، عملی جامہ پہنانے والے اور انکی نشوونما اور صحت اور بقاء کا خیال رکھنے والے اس بُنیادی فرق کو نہیں سمجھتے یا مانتے نہیں ۔ کتا بُنیادی طور سے درندہ ہے اور اس کا شمار درندوں کی نسل کے حوالہ سے ہی کیا جارہاہے۔
نسبندی آپریشن کرکے ایک کتاکو آپ افزائش سے روک تو سکتے ہیں لیکن اس درندہ کے بارے میں عالمی سطح پر یہ متفقہ رائے پائی جارہی ہے کہ ایک جوڑا کتا اڑھائی سال کے دوران ۷۲؍ پلوں کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے کشمیر میں کتوں کی افزائش نسل روکنے کیلئے نسبندی پر وگرام پر عمل ہورہا ہے لیکن آبادی ہے کہ روزبروز ان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
آج کتوں کاجو جھنڈ کسی محلہ یا علاقہ میں آوارہ گردی اور ہڑبونگ کرتے دیکھا جارہاہے حیران کن طور سے یہ جھنڈ اگلے ہی چند روز میںوہاں نظرنہیں آتا بلکہ اس کی جگہ کوئی دوسرا ہی جھنڈ اپنا جھنڈ ا لہراتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ کہاں جاتے ہیں اور آتے کہاں سے یہ ایک معمہ ہے، جوآج تک حل نہیںہوسکا اگر چہ عام تاثر یہ ہے کہ میونسپلٹی والے کتوں کو پکڑ کر دوسرے علاقوں میں ان کی رہائش کا بندوبست کرتے ہیں۔ اس طرح ان کا آواگون کا سلسلہ جاری ہے۔
نسبندی کا راستہ اختیار توکیاجارہاہے لیکن کتوں کی جو خصلت اور فطرت ہے سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کرنے سے اس کی درندگی ختم کی جاتی ہے یاا س کی درندگی کو قابو کیا جاسکتاہے، جواب نفی میںہے۔ سکول جانے والے بچوں، بزرگوں اور ناتوانوں کا گھروں سے باہر قدم رکھنا ناممکن بنتا جارہا ہے۔ کیونکہ خوف اور دہشت کا عالم برپا ہے۔
ایک طرف مختلف اقسام کی بندوقیں سایہ فگن ہیں تو دوسری طرف کتوں کی بھرمار اور اس پر طرۂ یہ کہ کشمیرمیں مختلف نوعیت کے جرائم میں بھی بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ چھرا گھونپ کے حالیہ واقعات ، راہگیروں کو لوٹنے اور رات کی تاریکی میں نقب کی بڑھتی وارداتیں ، یہ سارے کشمیرکے سکون کو غارت کررہے ہیں۔
جو منظرنامہ سرینگر کی سڑکوں ، گلی کوچوں اور ناکوں پر گندگی، غلاظت اور کوڈا کرکٹ کے ڈھیروں کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے اور جو کتوں کی روزمرہ کی غذائی ضروریات بھی پوری کررہے ہیں اور افزائش نسل کے حوالہ سے بھی مددگار ہیں دیہات اور قصبہ جات میں منظرنامہ کیسے مختلف ہوسکتا ہے۔ آوارہ گرد کتوں کی یلغار میں صرف شہر سرینگر کی آبادی یاا س کے مضافات میںرہائش پذیر آبادی تک ہی محدود نہیں کشمیر کے ہر دیہات اور ہر قصبے میں آبادی ان درندوں کے نشانوں پر ہے۔
اگر گذرے برسوں کے دوران ان بلدیاتی اداروں نے ویسٹ مینجمنٹ کی طرف سنجیدہ توجہ مبذول کی ہوتی اور کوڈا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی سمت میں جدید طرز پر اقدامات اُٹھاکر مطلوبہ مشینری حاصل کرلی ہوتی تواس تکلیف دہ صورتحال کا آبادی کو سامنانہیں ہوتا۔ اور نہ شہر خاص کے دچھن علاقے کی آبادی ۷ x۲۴عفونیت اور بدبو سے بے حال نہ ہوتی۔ میں ابھی چند روز قبل عشا ء کے وقت صورہ سے علی جان روڑ کے راستے گزر رہا تھا ، گاڑی کے شیشے بھی چڑھے تھے لیکن دچھن سے اُٹھنے والی بدبو نے برابر عید گاہ گیٹ تک تعاقب کیا، مقامی لوگ کس حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں اس کا خیال آتے ہی صرف ایک لمبی آہ منہ سے نکل سکی!
سمارٹ سٹی کے نام پر شہر کو خستہ حالت سے دو چار کرنے اور ۴۰؍ فٹ چوڑی سڑکوں کو محض۲۰ ؍فٹ تک سمیٹنے والے منتظمین نے اگر سمارٹ سٹی کی خستہ حالی کی بجائے دچھن کے حوالہ سے کوئی منصوبہ مرتب کرکے اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ہوتی تو نہ صرف اُس مخصوص علاقے کی آبادی اس عظیم عذاب سے قدرے محفوظ ہوتی بلکہ اُس مخصوص علاقے میں بھی کتوں کی آبادی میں زیادہ اضافہ نہ ہوا ہوتا۔
جہلم، دودھ گنگا اور دیگر ندی نالوں کے کناروں پر غیر ذمہ دار اوربے حس شہریوں کی جانب سے کوڈا کرکٹ اور گندگی ڈالنے کی روش اور اس پر سرینگر میونسپلٹی سمیت دیگربلدیاتی اداروں کی بے اعتنائی اور غیر ذمہ دارانہ طرزعمل کی قومی گرین ٹریبونل نے ابھی چند ہی ہفتے قبل ان کی سرزنش کی تھی اور اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی تھی کہ اس عمل سے کشمیرکا پانی آلودہ ہوتاجارہاہے لیکن کسی ایک بھی بلدیاتی ادارے نے ٹریبونل کی ہدایات پر عمل نہیں کیا، یہ بھی آوارہ کتوں کی افزائش نسل میںاضافہ کا باعث بن چکا ہے۔
حیرانی ہوتی ہے اور تعجب بھی کہ کس کس ویرانی اور کس کس تباہی اور لاپرواہی کا احاطہ کیاجاتا رہے لیکن احاطہ کرنے اور معاملات کی واضح طور سے نشاندہی کرنے کے باوجود بھی موٹی تنخواہیںپانے اور فاضل آمدنی بٹورنے والے ٹس سے مس نہیںہوتے!
۔۔۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

مسلمان اور امریکہ

Next Post

بنگلادیش سے سیریز کیلئے افغان کرکٹ ٹیم کا اعلان

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ایشیا کپ: افغانستان کا فاتحانہ آغاز، سری لنکا کو 8 وکٹوں سے شکست

بنگلادیش سے سیریز کیلئے افغان کرکٹ ٹیم کا اعلان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.