ٹیلی کوم کمپنیوں کی جانب سے فون کال کی شرح میں اضافہ پر کانگریس نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم مودی پر سوال قائم کئے ہیں۔ اس اقدام کو ٹیلی کوم کمپنیوں کی من مانی قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ موبائل کمپنیوں نے یکطرفہ طور پر فون کال کی شرحوں میں اضافہ کرکے ملک کے موبائل صارفین پر۳۴؍ہزار۸۲۴؍کروڑ روپے کا سالانہ بوجھ ڈال دیا ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ حکومت ٹیلی کوم کمپنیوں کی من مانی پر قابو نہیں پا رہی ہے، وزیراعظم مودی کو جواب دینا چاہئے۔
کانگریس کے جنرل سیکریٹری اور راجیہ سبھا کے رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک کے ۱۰۹؍ کروڑ موبائل فون صارفین پر سالانہ ۳۴؍ ہزار ۸۲۴؍ کروڑ روپے کا بوجھ پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ۱۰۹؍ کروڑ صارفین ووڈا فون، ریلائنس اور ایئرٹیل کا استعمال کرتے ہیں اور مودی حکومت نے عام انتخابات مکمل ہونے کے تقریباً ایک ماہ بعد۳؍ جولائی کو کال ریٹ بڑھا کر ان۱۰۹؍کروڑ صارفین کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ سرجے والا نے کہا ’’ملک کی موبائل مارکیٹ کی نجی سروس فراہم کرنے والی ان ۳؍ کمپنیوں میں ریلائنس جیو کے۴۸؍ کروڑ، ایئرٹیل کے۳۹؍ کروڑ اور ووڈافون آئیڈیا کے۲۲؍ کروڑ۳۷؍لاکھ صارفین ہیں۔ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھاریٹی آف انڈیا-ٹرائی کی ایک رپورٹ کے مطابق سیل فون کمپنیاں ہر سیل فون صارف سے ماہانہ۱۵۲ء۵۵؍ روپے کماتی ہیں۔ اس بار ان کمپنیوں نے نرخوں میں اضافہ کرکے من مانی کا مظاہرہ کیا ہے۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا’’یہ کمپنیاں اتنی من مانی کرتی ہیں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق فون کے نرخ بڑھا رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں ۲۷؍ جون کو ریلائنس جیو نے اپنی شرحیں۱۲؍ فیصد سے بڑھا کر۲۷؍ فیصد کر دیں، ۲۸؍ جون کو ایئرٹیل نے اپنی شرحیں۱۱؍ فیصد سے بڑھا کر۲۱؍فیصد کر دیں اور۲۹؍ جون کو ووڈافون آئیڈیا نے بھی اپنی شرحیں۱۰؍ فیصد سے بڑھا کر ۲۴؍ فیصد کر دیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تینوں کمپنیوں نے صلاح مشورہ کرکے صرف۷۲؍گھنٹوں میں سیل فون کے چارجز میں اضافے کا اعلان کیا۔
سرجے والا نے کہا کہ اوسطاً جیو ریلائنس نے ہر صارف پر۳۰ء۵۱؍ روپے کا بوجھ ڈالا ہے جو کہ سالانہ۱۷؍ہزار۵۶۸؍ کروڑ روپے ہے، جبکہ ایئرٹیل نے۲۲ء۸۸؍ روپے بڑھ کر ۱۰؍ ہزار ۷۰۴؍کروڑ روپے اور ووڈافون آئیڈیا ۲۴ء۴۰؍ روپے بڑھ کر ۶؍ہزار ۵۵۲؍روپے ہو گئی ہے اور کروڑوں روپے کا بوجھ ڈال دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ سیل فون ٹیرف میں سالانہ ۳۴؍ ہزار۸۲۴؍ کروڑ روپے کے یکطرفہ اضافے کو مودی حکومت کی نگرانی اور ضابطے کے بغیر کیسے اجازت دی جا سکتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ مودی حکومت اور ٹرائی نے۱۰۹؍ کروڑ سیل فون صارفین کے تئیں اپنی ذمہ داری کیوں چھوڑ دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا مودی حکومت نے عام انتخابات تک سیل فون کی قیمتوں میں اضافے کو نہ روکنا اور پھر۱۰۹؍ کروڑ صارفین پر بوجھ ڈال کر ان سے اضافی۳۴؍ہزار۸۲۴؍ کروڑ روپے لوٹنے کا جواز پیش کیا؟
سی پی آئی (ایم )کی حمایت یافتہ تنظیم سی آئی ٹی یو(سیٹو)نے کہا کہ فون کال سروسیز مہنگی ہونا عام آدمی کیلئے نقصاندہ ہے، یہ بالکل غیری ضروری ہے، سیٹو نے مرکزی ٹیلی کوم وزیر جیوتی رادترتیا سندھیا کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ٹیلی کوم کمپنیوں کے ذریعہ کئے جانے والے ٹیریف اضافہ کو حکومت کالعدم قرار دے۔سیٹو کے جنرل سیکریٹری نے الزام لگایا کہ ’’ حکومت سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کی سروسیز کوتھری جی سے فورجی اور فائیو جی اپ گریڈکرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے،اس وجہ سے کمپنی بے بس ہوگئی ہےاور وہ پرائیویٹ کمپنیوں کا مقابلہ نہیں کرپارہی ہے۔‘‘