پینٹاگان/
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے انکشاف کیا ہے کہ دُنیا بھر کے تقریباً 50 دفاعی رہ نماؤں نے پیر کو ملاقات کی اور یوکرین کو مزید جدید ہتھیار بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔ ان ہتھیاروں میں یوکرین کے ساحلوں کی حفاظت کے لیے ہارپون میزائل لانچر اور میزائل بھی شامل ہیں۔
پینٹاگان کے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے آسٹن نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا واشنگٹن ہائی ٹیک موبائل میزائل لانچر یوکرین کو بھیجے گا یا نہیں کیونکہ کیف نے ان ہتھیاروں کی درخواست کی ہے۔
لیکن لائیڈ آسٹن نے کہا کہ 20 ممالک نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو سیکیورٹی امداد کا ایک نیا پیکج بھیجیں گے۔ یہ امداد ایک ایسےوقت میں بھیجی جا رہی ہے جب یوکرین میں روسی فوجی آپریشن تیسرے مہینے میں داخل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈنمارک نے ساحلوں کے دفاع میں مدد کے لیے یوکرین کو ہارپون میزائل لانچر اور میزائل بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس کے علاوہ آسٹن نے دفاعی سربراہان کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کے اختتام پر نامہ نگاروں سے کہا کہ ہم نے یوکرین کی ضروریات کی ترجیح اور میدان جنگ کی صورتحال کے بارے میں بہت زیادہ سخت فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی ممالک انتہائی ضروری توپ خانے، ساحلی دفاعی نظام، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں عطیہ کرتے ہیں۔ دوسروں نے تربیت کے لیے نئے وعدے کیے ہیں۔
جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ نچلی سطح پر بات چیت جاری ہے کہ امریکا کو یوکرینی فوج کی تربیت کو کس طرح ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور کیا کچھ امریکی افواج کو یوکرین میں تعینات کیا جانا چاہیے۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز یوکرین کا رخ کر سکتی ہیں، جس کی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ابھی تک ایسا نہیں ہوا، ملی نے کہا کہ یوکرین میں امریکی افواج کے دوبارہ داخلے کے لیے صدارتی فیصلے کی ضرورت ہے۔