سرینگر///
ڈیموکریٹک پروگرسیو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے چیئرمین غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ کشمیر میں کچھ سیاسی جماعتیں گذشتہ ۷۵برسوں سے مذہب کا سہارا لے کر ہی الیکشن لڑرہی ہیں۔
آزاد نے کہا کہ جس طرح آج الیکشن میں پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے تو اس سے لگتا ہے آئندہ کوئی ایماندار سیاست داں الیکشن ہی نہیں لڑے گا۔
ڈی پی اے پی کے چیئرمین نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک انتخابی ریلی کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
آزاد نے کہا’’جن کو اپنی کرسیاں خطرے میں لگتی ہیں تو وہ مذہب کا سہارا لیتے ہیں قومی سطح پر بھی کچھ پارٹیاں ایسا کرتی ہیں اور کشمیر میں تو کچھ پارٹیاں گذشتہ ۷۵برسوں سے مذہب کا ہی سہارا لے رہی ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’جب میں نے۱۹۸۰میں الیکشن لڑا تھا تو کل۵۰ہزار روپے خرچ ہوئے تھے لیکن آج جس طرح الیکشن میں پیسے لگائے جاتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ آئندہ کوئی ایماندار سیاست داں حصہ نہیں لے سکتا ہے ‘‘۔
آدتیہ ناتھ یوگی کے اذان کے متعلق بیان کے بارے میں آزاد نے کہا’’جب تک قیامت آئے گی تب تک اذان ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’جموں وکشمیر پر سینکڑوں سال بیرونی حکمرانوں نے حکومت کی ہے ان میں سے ایک حکمران نے۲۱برسوں تک اذان پر پابندی لگائی اور اس کے جانے کے بعد پھر مسجدوں میں اذان دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا جو جاری ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے حکمران زیادہ دیر تک نہیں رہتے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ اس لوک سبھا سیٹ کے لئے بھی شمالی کشمیر کی لوک سبھا سیٹ کی طرح اچھی ووٹنگ ہونی چاہئے ۔انہوں نے لوگوں سے کم سے کم۷۰سے۷۵فیصد ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔