پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بجلی، سڑک اور پانی

کشمیر تینوں شعبوں میں بچھڑرہا ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-04-03
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سڑک ، پانی اور بجلی یہ تین شعبے زندگی اور معمولات کے حوالہ سے کتنے اہم ہیں اس کا اندازہ تو وہی لگاسکتے ہیں جو ان تینوں سے مسلسل محروم ہیں یا جنہیں کمی کا سامنا ہے ۔ کشمیر کے حوالہ سے بات کی جائے تو کشمیر بلند وبانگ دعوئوں سے قطع نظر بحیثیت مجموعی ان تینوں شعبوں میں ہر گذرتے ایام کے ساتھ بچھڑتا جارہاہے۔ یہ کوئی مفروضہ یا پروپیگنڈہ نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق کسی مخالفانہ جذبے یا کسی بلا جواز تنقیدی طرزعمل سے ہے بلکہ زمینی حقیقت یہی ہے اور اس تلخ زمینی حقیقت کا سامنا کشمیر کی آبادی کے مختلف حصوں اور طبقوں کو ہے ۔
جل شکتی پروجیکٹ ہاتھ میں لیاگیا اور آبادی کو یہ یقین دلایا جاتارہا کہ اس سکیم کی عمل آوری کے ساتھ ہی ہر گھر تک نل کی وساطت سے پینے کیلئے صاف پانی کی سپلائی یقینی بن جائیگی، تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کو بھی پانی کی یہ سہولیت دستیاب رہیگی جبکہ دیگر ادارے بھی مستفید ہوتے رہیں گے لیکن سکیم کی عمل آوری کو اب بہت عرصہ بیت گیا لیکن فائدہ آبادی کے کتنے لوگوں کو پہنچا اس بارے میں کوئی زیادہ جانکاری تو دستیاب نہیں البتہ دعوئوں کے انبار ضرور منہ چڑا رہے ہیں۔
آج کی تاریخ میں آبادی کے بہت سارے طبقے اور خطے اُسی پرانے طریقہ کار پر چلتے اپنی پانی کی ضروریات کماحقہ پوری کررہے ہیں۔ لیکن اس ضرورت کی تکمیل کیلئے انہیں باالخصوص گھریلو خواتین اور بچوں کو کس قدر سخت محنت، طویل سفر اور دشواریوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے اس حوالہ سے مختصر طور سے یہی کہاجاسکتاہے کہ ’’جو تین لاگے وہی تن جانے ‘‘ ۔ آج بھی آبادی کا بہت بڑا حصہ گندی ندی نالوں اور دوسرے غیر صحت پانی کے ذرائع اپنی روزمرہ ضروریات پوری کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ دوسری بات ہے کہ آبادی کے یہ طبقے اس پانی کے مسلسل استعمال کے نتیجہ میں مختلف امراض میں بھی مبتلا ہیں جن میں یرقان ، دست ، قئے، ہیپٹائٹس ، انتڑیوں کی سوزش، انفیکشن وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ اس زمینی حقیقت کے باوجود محکمہ جل شکتی کا دعویٰ ہے کہ اس نے لوگوں کو صاف پانی فراہم کرکے بہت بڑا بلکہ فخریہ کارنامہ سرانجام دیا ہے، محکمہ کے اس دعویٰ کو سند قبولیت اور اعتباریت عطاکرتے اگر زمینی سطح پر اس دعویٰ کا کوئی ذرہ بھر بھی عکس دکھائی دے رہا ہوتا اور اگر سابق کمشنر جل شکتی نے کچھ سنسنی خیز انکشافات نہ کئے ہوتے۔
سڑک کا جہاں تک تعلق ہے، اس تعلق سے مسلسل یہ دعویٰ کئے جارہے ہیں کہ ہر گذرتے سال کے دوران سینکڑوں کلومیٹر لمبی سڑکوں کو میکڈم کے دائرے میں لایاجارہا ہے، یہ دعویٰ جزوی طو ر سے درست ہے جبکہ سڑکوں کی اکثریت چاہئے ان کا شمار رابطہ سڑکوں کی صف میں ہورہا ہے ، رہائشی کالونیوں کی سڑکوں میں ہوتا ہے  یا گلی کوچوں کے ساتھ ساتھ اہم شاہرائوں میں کیاجارہاہے ا ن کی خستہ حالی خود اپنا حال بتارہی ہے۔ رہائشی کالونیوں کی تعمیر وتجدید بے شک بے ربطی اور بے ڈھنگ سے کی جاتی رہی ہے اور لو گ خود ہوس گیری اور خود غرضی میںغرق تعمیرات کے وقت کسی منصوبہ بندی کو اہمیت دینے یا ڈرینیج سسٹم کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری نہیں سمجھتے جس کے نتیجہ میں انہیں بعد میں آنے والے دنوں میں خود پریشانیوں اور دشواریوں کا بھی سامنا کرنا پڑرہاہے۔ لیکن اس بد نظمی اور بے ہنگم تعمیرات کے لئے وہ اکیلے ذمہ دارنہیں ہیں بلکہ وہ ادارے سرکاری یا نیم سرکاری جن کے حدمیں تعمیرات کیلئے اجازت نامے وغیرہ اجراء کرنے کے اختیارات ہیں نہ سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ، نہ تعمیرات کے وقت کوئی سنجیدہ توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور نہ ہی اپنے فرائض دیانتداری سے اداکرتے ہیں۔
سڑکوں کی تعمیر وتجدید رکھ رکھائو کیلئے متعلقہ ادارے کے مختلف ڈویژن ذمہ دار ہیں،ان شعبوں سے وابستہ انجینئر اور اہلکار حضرات مصلحتوں کے غلام ہیں، فنڈز کی دستیابی کے باوجود دیانتداری سے فرائض انجام نہیں دیئے جارہے ہیں۔ یہ بھی مشاہدے میں عموماً آتارہا ہے کہ سڑک کی تعمیر کے محض چند ہفتوں؍مہینوں کے اندر اندر ہی بچھا میکڈم اجڑ تا رہا اور میکڈم کے نیچے کی بچھائی روڑی ؍بجری اپنے تمام ترجلوئوں کے ساتھ لوگوں کا منہ چڑارہی ہیں۔ اس کی اہم ترین وجہ عدم محاسبہ ہے اور سب سے بڑھ کر کورپشن کے زمرے میںکمیشن کی وصولی !
کشمیر کی آبادی کو بحیثیت مجموعی سردی ہویا ایام گرمی، موسم چاہئے کچھ بھی ہو بجلی بحران کا درد سر سہنا پڑرہاہے۔ اس بحران نے پی ڈی ڈی کو اس حدتک بے نقاب کررکھا ہے کہ اب ان کے کسی سچ کو بھی بے اعتبار ہی سمجھا جارہاہے۔ ڈیجیٹل میٹروں کی تنصیب پر تنصیب کے ناعاقبت اندیشانہ فیصلوں او ر اقدامات جن کے تعلق سے کئی سیاسی حلقے بھی اب شکوک کا برملا اظہار کررہے ہیں اور بجلی فیس کی شرحوں میںآئے روز کے بے ہنگم اضافوں اور صارفین پر ڈالے جارہے بوجھ کے باوجود لوگوں کو ان کی مطلوبہ ضروریات کے مطابق بجلی دستیاب نہیں۔
یوٹی کی اپنی پیداوار کے باوجود اس پیداوار پر مخصوص اجارہ داری نے ہی کشمیر کو اب تک کے سنگین ترین بجلی بحران کی دلدل میں دھکیل کررکھاہے۔ فیس کی شرحوں کے بارے میں باربار یہ احسان جتایا جارہا ہے کہ بیرون جموں وکشمیر دیگر ریاستوں میں بجلی فیس کی جو شرحیں مقرر ہیں ان کے برعکس جموںوکشمیر میںصارفین سے بہت کم شرح میں فیس وصول کی جارہی ہے۔
بجلی بحران ہر گذرتے ایام کے ساتھ شدت اختیار کرکے سنگین تر کیوں ہوتا جارہا ہے اس کے بارے میں کئی ایک وجوہات ہیں جو اوسط صارف کی توجہ اور جانکاری میںنہیں ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران جس وی آئی پی کلچر کو پروان چڑھایا جاتارہا ہے وہ بھی بجلی بحران میںاضافہ کا موجب بناہواہے کیونکہ اس کلچر سے وابستہ لوگوں کو مفت بجلی ۷x۲۴ بغیر کسی کٹوتی کے فراہم کی جارہی ہے۔ تنصیبات ، جو مختلف نوعیت کی ہیں سے وابستہ لوگوں کو بھی بغیر کوئی فیس ادا کئے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ مفت بجلی کی فراہمی کا یہ حجم روزانہ کتنے میگاواٹ کا ہے اس بارے میں کوئی معتبر تفصیل دستیاب نہیں ہے لیکن بحران کی اہم ترین وجوہات میں یہ دو پہلو کلید بردار کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

محکمہ تعلیم اور نصابی کتابیں

Next Post

راجستھان رائلز نے ممبئی انڈینز کو چھ وکٹ سے شکست دی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
آئی پی ایل میں کرکٹ کے نئے ضوابط نافذ ہوں گے

راجستھان رائلز نے ممبئی انڈینز کو چھ وکٹ سے شکست دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.