منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

خامیوں سے لیس عوامی نمائندگان سے متعلق ایکٹ

ملک کی جمہوریت اور بقاء کیلئے خطرہ بن سکتا ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-03-26
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

الیکشن چاہے اسمبلیوں کے ہوں یا پارلیمانی کے بحیثیت مجموعی عام لوگوں کیلئے ترقیاتی پیش رفت اور تسلسل کے حوالہ سے مفادات کے منافی ہی تصور کئے جارہے ہیں۔ نوٹیفکیشن کے اجرا کے ساتھ ہی کوڈ آف کنڈکٹ لاگو ہوجاتا ہے، کارسرکار منجمد ہوکر رہ جاتا ہے، عوامی ترقی اور فلاح سے متعلق کوئی معمولی کام بھی ہاتھ میں نہیں لی جاسکتی اور نہ ہی مستقبل کے حوالہ سے کسی نئی سکیم کو وضع کیاجاسکتا ہے یا عمل آوری کے حوالہ سے کوئی پہل ممکن بن جاتی ہے۔
موجودہ پارلیمانی چنائو عمل کے کلینڈر کا بطور جائزہ لیاجائے تو اس تاثر کو اس اعتبار سے تقویت بھی ملتی ہے اور ثبوت بھی کہ وسط مارچ سے وسط جون تک کا دورانیہ الیکشن عمل اور کوڈ آف کنڈکٹ کی نذر ہونے جارہا ہے۔ یہ مدت کم سے کم تین ماہ پر محیط بنتی ہے ترقی پذیر معیشت ، عوام کو درپیش بے پناہ اور گوناگوں معاملات اور سنگین نوعیت کے مسائل کے حجم کے پیش نظر کم سے کم تین ماہ تک ہر عمل Freezingسطح پر رکھنے کا یہ طریقہ کار نہ صرف حال بلکہ آنیو الے وقتوں کے لئے ضرر رساں اور تکلیف دہ ہی ثابت ہوتا ہے اور ماضی میں بھی ہوتارہاہے۔
پھر ضمنی انتخابات ، لوکل باڈیز ، ضلعی ترقیاتی کونسلوں، بلدیاتی اور پنچایتی اداروں وغیرہ کے انتخابات بھی ترقیاتی عمل کے تسلسل اور پیش رفت پر اپنے منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس حوالہ سے جائزہ لیاجائے تو موجودہ عوامی نمائندگان سے متعلق ایکٹ اور الیکشن کمیشن کی جانب سے مرتب کردہ لوازمات ، بندشیں، کرو اور نہ کرو، ایسے ہدایات نامے بھی اس راہ میں حائل ہوتے ہیں۔ عوامی نمائندگان سے متعلق مروجہ ایکٹ میں ویسے بھی کئی خامیاں موجود ہیں جن کی نشاندہی کی جاتی رہی ہے لیکن ان خامیوں کو سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ہر سیاسی پارٹی ان خامیوں کو اپنے اپنے مخصوص اور پارٹی مفادات کی عینک سے دیکھتی ہے اور اپنی الیکٹورل منافع خوری کے حصول کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
بہرحال الیکٹورل پراسیس کو کچھ حلقے عمومی طور سے ’جشن جمہوریت ‘ کی عینک سے دیکھتے بھی ہیں اور مناتے بھی ہیں‘ لیکن سنجیدہ حلقے اس عمل کو جہاں جمہوریت کے پروان چڑھانے اور اس کی بقاء کیلئے ناگزیر سمجھتے ہیں وہیں ان کایہ بھی خیا ل ہے کہ یہ عمل بحیثیت مجموعی نہ صرف اندھی سیاسی مصلحتوں بلکہ کورپشن کے فلڈ گیٹوں کو تقویت پہنچانے کا موجب بھی بنتی جارہی ہے۔
عوامی نمائندگان سے متعلق ایکٹ یا کسی اور مروجہ قانون کے تحت فنڈز کی وصولی اور ادائیگی کوئی چھوٹا بڑا جرم نہیں لیکن جوانداز اور اپروچ فنڈز کی وصولی کے حوالہ سے اب تک بے نقاب ہوکر سامنے آتے رہے ہیں ان میں اگر کوئی صداقت ہے توا ن کی روشنی میں کہاجاسکتا ہے کہ یہ بدترین کورپرٹ طریقہ کار ہے جس طریقہ کار میں ملک کی ہر چھوٹی بڑی یا درمیانہ درجے کی سیاسی پارٹی سراپا ملوث ہے۔ سیاسی پارٹیوں کو الیکٹورل بانڈزکی شکل میں کروڑوں روپے کی مالی امداد بطور فنڈ دینے والے بڑے بڑے سرمایہ دارگھرانے ہیں، ٹھیکہ دار فرمیں ہیں، صنعتی ادارے ہیں جن کا تعلق زندگی کے مختلف شعبوں کے تعلق سے انواع اقسام کا موں سے ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جن سرمایہ داروں نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کی کروڑوں فنڈنگ کی حکومت کے مختلف اداروں نے انہیں اس کے عوض ملٹی کروڑ مالیت کے ٹھیکوں کی الاٹمنٹ سے نواز ہے ۔ جبکہ اس حوالہ سے متعلقہ ادارے بھی اب آہستہ آہستہ ناجائز عملی معاونت اور خفیہ طریقہ کار کو اپنانے کے الزامات اور شکوک کے دائرے میںآرہے ہیں۔
اس کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ جو سیاسی پارٹیاں میدان میںہیں، اپنی سیاسی سرگرمیوں کا دائرہ آئے روز پھیلاتی جارہی ہیں، جلسے جلسوں کا اہتمام کرتی ہیں ان سرگرمیوں پر آنے والے اخراجات کو ن برداشت کرتا ہے، ان کی آمدن کا ذریعہ اور وسائل کیا ہیں ان کے بارے میں کوئی بھی تفصیل دستیاب نہیں۔ اس تعلق سے جموںوکشمیرکی سیاسی اُفق پر سرگرم عمل کئی ایک پارٹیوں کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے ، کوئی پارٹی یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ وہ عوام میں مقبول ہے اور اس مقبولیت کے زیر اثر عام لوگ پارٹی کو چندہ اور عطیات پیش کررہے ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے تعلق سے یہ پہلو غور طلب بھی ہے اور تحقیقات طلب بھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں سے کیوں حساب نہیں مانگا جارہا ہے کہ وہ بتائیں کہ ان کا ذریعہ آمدن کیا ہے؟
اگر سب کچھ خفیہ ہی رکھنا ہے، سیاسی سرگرمیوں کیلئے سرمایہ داروں سے فنڈز کی وصولی کویقینی بنانے کیلئے مختلف طور طریقے وضع کرکے انہیں عملی جامہ پہناناہے تو پھر الیکشن کاانعقاد واہتمام اپنی افادیت،معنویت ،مقصدیت اوراہمیت باالخصوص شفافیت کھو دیتا ہے ۔ اس کا شمار اور درجہ پھر ہائی برڈ نظام یا طریقہ کار میں کیا جاسکتا ہے ۔ اس نوعیت کے سسٹم جو مکمل جواب دہی سے مستثنیٰ ہو، جس میں ہرایک پہلو کے تعلق سے خفیہ معاونت ہو، جس میں لین دین بُنیاد اور کلیدی اہمیت اور درجہ رکھتی ہو، اس سسٹم کو جشن کے طور پر منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہتا۔
یہ سسٹم آیا رام گیا رام کو غیر اخلاقی، غیر سیاسی اور غیر جمہوری یا غیر آئینی نہیں مانتا، بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کا موجب بن چکا ہے۔ اس تعلق سے عوامی نمائندگان سے متعلق ایکٹ شرمناک حد تک خاموش ہے بلکہ ایک طرح سے کچھ وضاحتوںاور کچھ سہولتوں کے ساتھ اس سسٹم کی آبیاری کا ہی موجب بن چکا ہے۔ اس سارے طریقہ  کار پر نظرثانی کی ضرورت ہے، لیکن اگر سیاسی پارٹیاں اس کی طرف متوجہ نہیں ہوئی اور اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کی عینکوں سے ہی دیکھتی رہی اور عمل پیرا رہی تو وہ دن دور نہیں جب ہندوستان جمہوریت کو الوداع کہکر آمریت کے ایک نئے دور میں داخل ہوگا۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یہ بھی تو خود کشی ہی ہے !

Next Post

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے دستیاب ہونگا ، محمد عامر

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کے بارے میں بات کرنا جلدبازی ہوگی: محمد عامر

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے دستیاب ہونگا ، محمد عامر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.