سرینگر//
مرکزی حکومت کی طرف سے سی اے اے (شہریت ترمیمی بل ۲۰۱۹)لاگو کرنے کو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی طرف سے مسلمانوں کو رمضان کا تحفہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مسلمان ہمیشہ سے ہی بی جے پی کا نشانہ رہے ہیں اور اس بار بھی کچھ ایسا ہی کیا گیا۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
سی اے اے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’یہ بل ۲۰۱۹میں پاس ہوا اور ۲۰۲۴میں الیکشن کا بگل بجنے سے چند دن پہلے اس کا اطلاق عمل میں لانا ، خود بہ خود اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اس کے پیچھے کیا مقصد ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ ظاہر سی بات ہے کہ بی جے پی آنے والے پارلیمانی الیکشن میں مذہب کا استعمال کرنا چاہتی ہے ۔’’یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ بی جے پی کا ہمیشہ اگر کوئی نشانہ رہاہے تو وہ مسلمان رہاہے ‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر آپ دیکھیں تو چن چن کر صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیاہے ، یہ بی جے پی کی کوئی نئی سیاست نہیں ہے ، یہ پہلے سے ہی ان کا رویہ رہاہے ۔’’ لیکن میں حیران اس بات پر ہوں کہ ابھی تک بی جے پی والے ۴۰۰سیٹوں کا دعویٰ کررہے تھے ، بی جے پی والے کہتے تھے کہ رام مندر کے بعد اب وہ ہار ہی نہیں سکتے ، لیکن کہیں نہ کہیں اُن کو لگ رہا ہے کہ اُن کی پوزیشن کمزور ہے اور اس لئے اُن کو سی اے اے جیسے حربے استعمال کرنے پڑ رہے ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ بی جے پی نے سی اے اے کا اطلاق عمل میں لاکر الیکشن سے قبل ملک کے مسلمانوں کو رمضان کا تحفہ دیا ہے اور اس بات کو لیکر ہمیں بہت افسوس اور تشویش ہے ۔
الیکشن کمیشن کے دورے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ’’ہمارے لوگ بھی الیکشن کمیشن کیساتھ ملے اور ہم نے مطالبہ کیا کہ پارلیمانی اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں، آگے جاکر وہ کیا کریں گے وہ دیکھا جائے گا۔‘‘