سرینگر//
جموں و کشمیر انتظامیہ نے تین سرکاری ملازمین کو دہشت گردی کی مبینہ سرگرم حمایت کے الزام میں برطرف کر دیا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی کے کیمسٹری کے پروفیسر الطاف حسین پنڈت، محکمہ سکول ایجوکیشن کے استاد محمد مقبول حجام اور جموں و کشمیر پولیس کے ایک کانسٹیبل غلام رسول کو دہشت گردی کے تعلق سے سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر پنڈت جماعت اسلامی (جے آئی) سے وابستہ تھا اور دہشت گردی کی تربیت کیلئے پاکستان گیا تھا۔ ۱۹۹۳ میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے پہلے وہ تین سال تک جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کا سرگرم دہشت گرد رہا۔
وہ جماعت اسلامی کا ایک فعال کیڈر بھی رہا اور دہشت گرد بھرتی کرنے والے کے طور پر کام کیا۔ اس نے ۲۰۱۱ اور۲۰۱۴ میں دہشت گردوں کی ہلاکت کے خلاف پتھراؤ اور پرتشدد مظاہروں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
۲۰۱۵ میں، وہ کشمیر یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کا ایک ایگزیکٹو ممبر بن گیا اور مبینہ طور پر اس پوزیشن کا استعمال طلباء میں علیحدگی پسندی کا پرچار کرنے کے لیے کیا۔ انہوں نے طلباء کو دہشت گرد صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب بھی دی۔
مقبول حجام ایک ٹیرر اوور گراؤنڈ ورکر (او ڈبلیو جی) تھا جو لوگوں کو بنیاد پرست بناتا تھا۔ وہ اس ہجوم کا حصہ تھا جس نے سوگام میں ایک پولیس اسٹیشن اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا۔ سرکاری ٹیچر ہونے کے باوجود وہ ہمیشہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا۔
غلام رسول دہشت گردوں کے زیر زمین معاون کے طور پر کام کر رہا تھا۔ وہ دہشت گردوں کا مخبر بھی تھا، جو دہشت گردوں اور او ڈبلیو جی کو انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں اطلاع دیتا تھا۔ اس پر انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں شامل پولیس اہلکاروں کے نام لیک کرنے کا بھی الزام ہے۔
غلام رسول حزب المجاہدین کے دہشت گرد مشتاق احمد عرف اورنگزیب سے رابطے میں تھا، جو پاکستان جاچکا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جموں و کشمیر میں آئین ہند کے آرٹیکل ۳۱۱(۲)(سی) کے تحت مقدمات کی جانچ اور سفارش کرنے کیلئے نامزد کمیٹی نے ان تینوں ملازمین کو دہشت گردی سے تعلق رکھنے اور اوور گراؤنڈ ورکر کے طور پر کام کرنے پر ان کی سرکاری ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی تھی۔