نئی دہلی//صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بدھ کو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
ان کی حکومت زراعت شعبے میں کوآپریٹیو کو فروغ دے رہی ہے ، اس لیے ملک میں پہلی بار کوآپریٹیو کی وزارت بنائی گئی ہے ۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم شروع کی گئی ہے ، ان دیہاتوں میں دو لاکھ کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں جہاں کوآپریٹیو سوسائٹیاں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماہی گیری کے شعبے میں 38 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیمیں چلائی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے مچھلی کی پیداوار 95 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 175 لاکھ ٹن ہوگئی ہے یعنی پچھلے 10 برسوں میں پیداوار تقریباً دوگنی ہوگئی ہے ۔ اندرون ملک مچھلی کی پیداوار 61 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 131 لاکھ ٹن ہو گئی۔ ماہی پروری کے شعبے میں بھی برآمدات 30 ہزار کروڑ روپے سے بڑھ کر 64 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے یعنی دگنی سے بھی زیادہ۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ ملک میں پہلی بار کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ مویشی پروری کرنے والوں اور ماہی گیروں کو دیا گیا ہے ۔ پچھلی دہائی میں فی کس دودھ کی دستیابی میں 40 فیصدکا اضافہ ہوا ہے ۔ جانوروں کو پیروں اور منہ کی بیماریوں سے بچانے کے لیے پہلی بار مفت ویکسی نیشن مہم جاری ہے ۔ اب تک چار مرحلوں میں 50 کروڑ سے زیادہ ویکسین جانوروں کو لگائی جا چکی ہیں۔