ماسکو//
روسی سرکاری پائپ لائن ٹرانسپورٹ کمپنی ٹرانسنیفٹ کے سی ای او نکولے توکاریف کا کہنا ہے کہ روس نے اس سال چین اور بھارت کو تیل کی ترسیل میں تیزی سے اضافہ کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے کسٹم کے اعداد و شمار کے مطابق، روس نومبر میں چین کا سب سے بڑا خام سپلائی کرنے والا ملک ثابت ہوا ہے۔
بیجنگ کی جانب سے روزانہ تقریباً دو عشاریہ دو ملین بیرل تیل درآمد کیا گیا، بی پی ڈی جنوری اور نومبر کے درمیان روسی تیل کی درآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 22 اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوا۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کی روسی خام تیل کی درآمدات گزشتہ ماہ چار ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جس کی مقدار ایک عشاریہ چھے ملین بی پی ڈی تھی۔
ایک انٹرویو میں توکریف کا کہنا ہے کہ میں کہہ سکتا ہوں کہ اس سال بھارت کو تقریباً ملین ٹن تیل فراہم کیا گیا، جب کہ تقریباً ملین ٹن تیل چین کو فراہم کیا گیا۔ چین اور بھارت کو برآمدات کے حجم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
ہندوستان جو ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے اور دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ اور صارف ہے، روسی خام تیل کا ایک بڑا درآمد کنندہ بھی بن گیا ہے۔