واشنگٹن//
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے مغربی کنارے انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے خلاف پابندیاں لگانے کی سفارش کی ہے جو فلسطینیوں پر تشدد آمیز حملے کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ کیونکہ ان کی وجہ ایک طرف فلسطینی مصائب کا شکار ہیں اور دوسری جانب یہ آباد کار پائیدار امن کے لیے خطرہ بڑھا رہے ہیں اور خطے استحکام کی امید مزید کم کر رہے ہیں۔
العربیہ کے مطابق یورپی یونین کی صدر نے کہا اس لیے میں ایسے لوگوں کے خلاف پابندیاں لگانے کی حمایت کرتی ہوں جو مغربی کنارے میں فلسطینیوں پرحملوں میں ملوث ہیں۔ یہ واضح رہنا چاہیے کہ تشدد کر کے حماس کے خلاف جنگ نہیں ہو سکتی ، یہودی آباد کاروں کی ان کارروائیوں کو لازماً روکا جانا چاہیے۔
وان ڈیر لیین کا یہ موقف اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے پیر کے روز کہا تھا کہ مغبی کنارے کے یہودی آباد کاروں پر پابندیاں لگانے کے لیے معاملہ آگے بڑھانا چاہیے۔
اس طرح کی پابندیوں کے لے 27 رکنی یورپی یونین میں مکمل اتفاق کی ضرورت ہے مگر اس میں اس موضوع پر دھڑے بندی ہے۔
دریں اثناء اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز ان یورپی رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو حماس کے خلاف اسرائیل کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہتے ہیں اور غزہ میں فوری جنگ بندی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ پر جس طرح اسرائیلی بمباری جاری ہے اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں کی جارہی ہیں۔ اس پر ہمیں کہنا چاہیے کہ بہت ہوگئی اب اسے رکنا چاہیے۔