شام کے مرکزی صوبے حمص میں قائم ملٹری اکیڈمی میں ہونے والے ڈرون حملے میں 100 افراد ہلاک ہوگئے۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ شام کے وزیر دفاع ملٹری اکیڈمی میں منعقدہ گریجویشن کی تقریب میں شرکت کرکے چلے گئے تھے اور اس کے چند منٹ بعد تو مسلح ڈرونز کا حملہ ہوا۔شام کی وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ مرکزی صوبے حمص میں ملٹری اکیڈمی پر ہونے والے حملے میں شہری اور فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد گروپس حملے کے ڈرونز کا استعمال کرتے ہیں تاہم کسی مخصوص تنظیم کا نام نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی گروپ نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
شام کی وزارت دفاع اور خارجہ نے تحریری بیان میں کہا کہ اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ شام کی افواج نے مخالف گروپ کے زیرقبضہ علاقے ادلب میں دن بھر بمباری کی۔شامی سیکیورٹی فورسز کے مطابق شام کے وزیردفاع نے تقریب میں شرکت کی لیکن حملے سے چند منٹ قبل ہی وہ وہاں سے چلے گئے تھے۔تقریب کے انتظامات میں حصہ لینے والے ایک شہری نے کہا کہ تقریب کے بعد لوگ صحن میں چلے گئے تھے اور اسی دوران دھماکا ہوا، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کہاں سے آیا اور فرش پر لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔
خبرایجنسی کے مطابق وٹس ایپ کے ذریعے موصول ہونے والی فوٹیجز میں لوگوں کو زخمی حالت اور خون آلودہ کپڑوں میں دیکھا جاسکتا ہے اور صحن میں خون کے تالاب میں لیٹے ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دھماکے کے دوران فائرنگ کی آواز بھی سنائی دے رہی تھی۔
شامی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ 100 سے زائد افراد ہلاک اور 125 زخمی ہوگئے ہیں اور حکومتی ذرائع نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 100 کے قریب ہے۔
یہ ڈرون حملہ شام کی فوجی تنصیبات پر ہونے والے بدترین حملوں میں سے ایک ہے اور 12 سالہ خانہ جنگی کا شکار ملک میں مسلح ڈرونز کا حملہ اپنی نوعیت کا یہ غیرمعمولی واقعہ ہے۔واضح رہے کہ شام میں 12 سال قبل خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب بشارالاسد کی جانب سے پرامن حکومت مخالف مظاہروں پر جبر کے نتیجے میں بدترین تنازع میں اضافہ ہوا اور غیر ملکی طاقتیں اس طرف متوجہ ہوگئی تھیں اور بعد ازاں دہشت گردی میں اضافہ ہوگیا تھا۔
اس تنازع میں 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوئے جبکہ ملک کی نصف آبادی بے دخل ہونے پر مجبور ہوئی۔