نئی دہلی// راجیہ سبھا نے بدھ کو مائنز اینڈ منرلز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ترمیمی بل 2023 کو پورے اپوزیشن کے واک آؤٹ کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔
لوک سبھا پہلے ہی اس بل کو پاس کر چکی ہے ، اب اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی ہے ۔
اپوزیشن اراکین نے بل میں ترمیم کے لیے کچھ تجاویز پیش کی تھیں تاہم اپوزیشن اراکین کی ایوان میں عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں پیش نہیں کیا جاسکا ۔
بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ سال 2030 تک مختلف شعبوں میں ملک کی توانائی کی کھپت دوگنی ہونے والی ہے ، مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ، چھ معدنیات کو اس بل سے باہر رکھا گیا ہے ۔ نیوکلیائی فہرست نکال کر ان کی کان کنی کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو سال 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بنانے اور ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک نیوکلیائی معدنیات کی فہرست میں شامل بیرل اور بیریلیم، لیتھیم، نائوبیم، ٹائٹینیم، ٹینٹالیم اور زرکونیم کی کان کنی کی اجازت دی گئی ہے ۔
مسٹر جوشی نے کہا کہ وہ پوری قوم کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ یہ چھ معدنیات تابکار نہیں ہیں۔ انہوں نے خود اور وزارت کے کئی اعلیٰ عہدیداروں نے محکمہ نیوکلیائی توانائی کے سینئر عہدیداروں اور ماہرین سے بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے ۔ ان معدنیات کے جوہری فہرست میں ہونے کی وجہ سے ان کی تلاش یا دریافت نہیں ہو سکی۔ خاص طور پر لیتھیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ملک الیکٹرک گاڑیوں میں بیٹریوں کے لیے درکار لیتھیم میں خود کفیل ہو جائے گا۔ اس سے درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور بڑے پیمانے پر محصولات کی بچت ہوگی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی یہ سبز توانائی کو فروغ دے کر سال 2070 تک خالص صفر کاربن کے اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے میں بھی مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بل میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ گہرے معدنیات کی تلاش کے کام کی پیچیدگی اور اس کی زیادہ لاگت کے پیش نظر اس میں نجی شعبے کا تعاون لیا جائے گا۔ پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیاں یہ کام پبلک سیکٹر کے اداروں کے ساتھ کریں گی۔
کان کنی کے وزیر نے کہا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان معدنیات کی تلاش کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی اور ریاستی حکومتیں کان کنی سے پوری آمدنی حاصل کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ کئی ریاستی حکومتوں کو ابھی تک مختلف معدنیات کی کان کنی کے لیے عمل شروع کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیلامی ،خاص طور پر تمل ناڈو، کیرالہ، بہار اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں نیلامی نہیں ہو رہی ہے ۔ مسٹر جوشی نے کہا کہ وہ سب کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ معدنیات کی کان کنی سے متعلق عمل میں مکمل شفافیت برقرار رکھی جارہی ہے اور اس بل میں ایسی دفعات شامل کی گئی ہیں جن سے بے ضابطگیوں کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی۔
یہ بل مائنز اینڈ منرلز ( ڈولپمنٹ اینڈ ریگولیشن ) ایکٹ 1957 میں ترمیم کرتا ہے ۔ بل میں سونا، چاندی، تانبا، کوبالٹ، نکل، سیسہ، پوٹاش اور راک فاسفیٹ جیسی معدنیات بشمول چھ جوہری معدنیات کی کان کنی کے لیے لائسنس جاری کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں۔ معدنیات کی تلاش کے لائسنس ریاستی حکومت مسابقتی بولی کے تحت دے گی۔ مرکزی حکومت ضابطے کے ذریعہ تلاش کے لائسنس کے لیے نیلامی کے طریقہ، شرائط اور معیار جیسی تفصیلات بیان کرے گی۔
مسٹر جوشی کے جواب کے بعد ایوان نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔