کابل//
طالبان نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں تیل نکالنا شروع کردیا ہے۔ طالبان حکومت کی کان کنی اور پٹرولیم کی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ چین کی مدد سے شمالی افغانستان کے صوبہ سربُل کے "آمو دریا” کے علاقے میں قشقری آئل فیلڈ کے کنووں سے تیل نکالنا شروع کردیا ہے۔
ایک چینی ٹھیکیدار کمپنی کی مدد سے افغانستان میں تیل نکالنے کے آغاز پر تبصرہ کرتے ہوئے طالبان حکومت میں کان کنی اور پٹرولیم کے وزیر شہاب الدین دلاور نے کہا کہ اس علاقے میں کنوؤں سے نکالے جانے والے تیل کی مقدار مستقبل قریب میں تقریباً 100 ٹن یومیہ تک پہنچ جائے گا۔
دلاور نے کہا اس خطے سے تیل نکالنے کا آغاز افغانستان کی اقتصادی ترقی میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ اس سے ’’سربُل‘‘ اور دیگر ریاستوں کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد کو روز گار ملے گا۔دری- فارسی زبان کے "طلوع نیوز” چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کان کنی اور پٹرولیم کی وزارت کے ترجمان ہمایوں افغان نے کہا کہ "آمو دریا کے تیل کی فیلڈ میں 9 فعال کنویں ہیں۔ ان کنوؤں کا روزانہ نکالے انے والے آئل کا حجم اس وقت تقریباً 350 ٹن ہے۔
اسی وقت افغان چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ مائنز نے غور کیا کہ "آمو دریا” آئل فیلڈ میں تیل نکالنے کا آغاز ایک ایسا قدم جس سے اس ملک کو خود کفالت حاصل کرنے میں بڑا فائدہ ملے گا۔
افغان چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ مائنز کے فرسٹ اسسٹنٹ سخی احمد بیمان نے "طلوع نیوز” کے ساتھ ایک انٹرویو میں آمو دریا کی فیلڈ میں تیل کے بڑے ذخائر کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم اس شعبہ میں خود کفالت دیکھیں گے۔ اس موقع کے نتیجے میں افغانستان آئل فیلڈ میں توانائی پیدا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔”
رپورٹ کے مطابق طالبان نے چائنا نیشنل آئل کمپنی (CNPC) کے ساتھ صوبہ سربُل کے قشقری آئل فیلڈ میں تیل نکالنے اور صاف کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اقتصادی امور کے ماہر عبدالنصیر رشتیا نے افغانستان کے اندر آئل ریفائنری کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے افغانستان کی مقامی مارکیٹ کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں اور اس کا کچھ حصہ بیرون ملک بھی برآمد کیا جا سکتا ہے۔