بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

الیکشن کا تعلق اعتماد سازی سے نہیں

البتہ قیدیوں کی رہائی اعتماد سازی ہے                                                                                                                                                                                     

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر نشین ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے چند روز قبل ایک بیان میں مرکزی وزیرداخلہ، جو ۲؍روزہ جموں اور سرینگر کے دورے پر آئے تھے، سے کشمیر میں قیام امن اور جمہوریت کی بحالی کو یقینی بنانے کیلئے کچھ اعتماد سازی کے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ اعتماد سازی کے ان مطالبات میں الیکشن کا انعقاد ، ریاستی درجہ کی بحالی، پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سالہاسال سے نظربند افراد کی رہائی تاکہ وہ تائب ہو کر باوقار روزگار کے حصول کی سمت میں زندگی گذار سکیں، بیرون جموں وکشمیر جیلوں میں مقید نظربندوں کو کشمیر واپس لانے ایسے معاملات خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس پارٹی نے چند ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ نظربندوں کی رہائی کے تعلق سے معاملات مرکز سے اُٹھائیگی اور اس مقصد کے لئے پارٹی کی حکمت عملی مرتب کی جائیگی۔ لیکن کئی ماہ گذرنے کے باوجود اس سمت میں کوئی خاص پیش رفت حاصل نہیں کی گئی اور نہ ہی پارٹی نے اپنے کسی ٹیم کی تشکیل کی سمت میں کسی عجلت یا سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ اب البتہ کئی ماہ کے بعد ایک بیان جاری کیاگیا جس میں مرکزی وزیرداخلہ سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیاگیا۔
بیرون جموں وکشمیر جیلوں میں عرصہ دراز سے نظربند افراد میں سے بہت سارے ایسے ہیں جن پر الزامات توہیں لیکن عدالتوں میں ان کے معاملات یا تو پیش نہیں کئے جارہے ہیں یا اگر پیش کئے گئے ہیں تو ان کی سنوائی نہیںہو پارہی ہے۔ یہ ایک پریشان کن مسئلہ ہے۔ یہ ماورائے انصاف کے زمرے میں آتا ہے۔ ان کے لواحقین کیلئے یہ معاملہ کئی اعتبار سے پریشان کن ہے۔ ملاقات کیلئے کئی سوکلومیٹر وں کا سفر، پھر اس پر بھاری اخراجات اور دوسری پریشانیاں لواحقین کیلئے سواہان روح بن چکی ہیں۔ اس ضمن میں پارٹی کا قیدیوں کے معاملے پر نظرثانی کرنے یا کسی اعتماد سازی کا قدم اُٹھانے کا معاملہ واقعی حوصلہ افزا، وقت کا تقاضہ بھی ہے جبکہ ترسیل انصاف بھی ہے۔
سول سوسائٹی بھی چاہتی ہے کہ اس مخصوص معاملے پر مرکزی سرکار جذبہ خیر سگالی کے تحت کوئی ایسا فیصلہ کرے یا قدم اُٹھائے جو واقعی اعتماد ساز ثابت ہو۔ جو کشمیرمیں قیام امن کی سمت میں ایک اور سنگ میل بن سکے،اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے یکطرفہ پہل یا کوشش نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتی بلکہ سبھی سٹیک ہولڈر باالخصوص سیاسی اور سماجی اداروں کیلئے بھی لازم ہے کہ وہ آپس میں اشتراک عمل اور تعاون سے کام کریں۔ اس تعلق سے حکومت اور انتظامیہ سے بھی یہ توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ پبلک سیفٹی ایکٹ کا بے دریغ اور اندھا دھند استعمال سے اجتناب کرے اگر چہ اس ایکٹ یا قانون کا استعمال سخت گیر مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد کے خلاف واجبی ہے۔
پارٹی کا اعتماد سازی کو الیکشن عمل کے ساتھ جوڑنا یا لازمی حصہ قراردینا کچھ عجیب سا محسوس ہورہاہے۔ الیکشن ایک الگ اشو ہے جس کا تعلق لوگوں کے جمہوری اور آئینی حقوق کے تحفظ سے بھی ہے اور اس سے کہیں زیادہ سیاست اور سیاسی مفادات سے ہے۔ پارٹی کے فیصلہ سازوں کو یہ واضح فرق محسوس ہونی چاہئے۔ اندھا دھند اور بے پر کی سے عبارت بیان بازی ہر مرض کی دوائی نہیں!
ریاستی درجہ کی بحالی بھی اعتماد سازی سے وابستہ نہیں، اس کا تعلق تشخص اور حقوق سے ہے۔ اس ضمن میں مرکزی سرکار خود وعدہ بند ہے،البتہ مرکزی سرکار اپنے وعدے کو کب پورا کرے گی اس پر واقعی عوام کی توجہ مرکوز ہے۔لوگ چاہتے ہیں کہ الیکشن سے قبل ریاستی درجہ بحال ہونا چاہئے ،اس میں تاخیر بہت سارے معاشی، معاشرتی اور انتظامی معاملات کو سنگین رُخ عطاکرتی جارہی ہے جو جموں وکشمیر کے وسیع تر مفادات میں نہیں ہے۔ جموںوکشمیر میں جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں بے شک وہ فوری طور سے الیکشن کا انعقاد چاہتی ہیں اور اس سمت میں پے درپے مطالبات بھی کررہی ہیں لیکن الیکشن سے قبل ریاستی درجہ کی بحالی ان کا ترجیحی اور اولین ایجنڈا ہونا چاہئے تھا لیکن و ہ ریاستی درجہ کی بحالی کو اولین ترجیح نہیں سمجھتے بلکہ الیکشن کے انعقاد کو ہی ترجیح سمجھتے ہیں جو ہر اعتبار سے غلط ہے۔
یہ مطالبہ کرکے درحقیقت سیاسی پارٹیاں اپنے لئے اقتدار چاہتی ہیں اور حصول اقتدار کو ہی اپنا مطمع نظرخیال کرتی ہیں۔ ریاستی درجہ کی بحالی کا تعلق عوام کے حقو ق اور مفادات کا تحفظ کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی میں شرکت اور اختیارات سے ہے۔ ریاستی درجہ کی بحالی کے بغیر الیکشن کے بعد جو بھی لوگ برسراقتدار آجائیں گے ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہوگا، جموںوکشمیر کی حیثیت بدستور یوٹی کی سی ہی رہیگی، وہ دہلی اور دیگر یوٹیز سے کچھ بھی مختلف نہیں ہوگی کیجریوال کی مثال سامنے ہے، وہ چلا رہا ہے لیکن اس کی کوئی نہیں سنتا، وہ درجہ چہارم کی اسامی پر تقرری کا اختیار نہیں رکھتا چہ جائیکہ کسی ادنیٰ ملازم کی تبدیلی کا گورنر کی پیشگی منظوری کے حکم نامہ جاری کرسکے۔اب حالت یہ ہے کہ کیجریوال ملک کی اپوزیشن جماعتوں کا اختیارات کی بحالی کیلئے تعاون طلب کرتا پھر رہاہے۔
کیا جموں وکشمیر کے سیاسی قبیلوں کو یہ منظرنامہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ٹھیک ہے کہ دفعہ ۳۷۰؍ اب باقی نہیں رہا لیکن ملک کی دوسری ریاستوں کے پاس کون سے ۳۷۰؍ ہیں جن کی وساطت سے انہیں فیصلہ سازی اور اختیارات حاصل ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور ان کی لیڈر شپ کا یہی وہ انداز فکر اور طرزعمل ہے جو بار بار لوگوں کو یہ احساس دلارہاہے کہ ان کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ مفاد پرست اور ابن الوقت سیاسی لیڈر شپ ہے جو اپنے سیاسی اورغیر سیاسی مفادات کا حصول اور تحفظ کو یقینی بنارہی ہے لیکن عام لوگوں کے حقوق اور مفادات کا حصول اور تحفظ ان کی ترجیحات ، اہداف اور ایجنڈا کاحصہ ہرگز نہیں۔
اس حوالہ سے ابھی چند روزقبل نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیراعلیٰ نے اپوزیشن اتحاد میں اپنی پارٹی اور لیڈر شپ باالخصوص اپنے والد کی شرکت کے فیصلے کے آگے یہ کہکر سوالیہ لگادیا کہ اپوزیشن اتحاد میںشامل ہوکر جموںوکشمیرکے عوام کو کیا حاصل ہوگا۔ لیکن چند ہی روز بعد یہ صاحب خود پٹنہ پرواز کر گئے اور اپوزیشن اتحاد کی نشست میںشرکت کی۔کیا یہ یوٹرن نہیں، اگر نہیںتو پھر کیا ہے ؟ اپنے مخصوص سیاسی مفادات کا تحفظ یا اور کچھ !
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

خوش نصیبوں کا حج

Next Post

پاکستان ہندستانی حالات میں جیتنے کا مضبوط دعویدار : وسیم اکرم

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
سابق سری لنکن کپتان نے وسیم اکرم مشکل ترین بولر قرار دیدیا

پاکستان ہندستانی حالات میں جیتنے کا مضبوط دعویدار : وسیم اکرم

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.