غزہ///
اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کو شہید کر دیا، فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے پیر کو دیر گئے بتایا کہ بیت لحم کے مغرب میں واقع قصبے حوسان میں 21 سالہ زکریا الزول کو سر میں گولی ماری گئی۔
سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے خبر دی ہے کہ وہ فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص نے حوسان کے قریب مغربی کنارے کی ایک شاہراہ پر تعینات فوجیوں پر فائر بم پھینکا۔ فوج نے بتایا کہ فوجیوں نے براہ راست فائرنگ کا جواب دیا اور ایک شخص کے مارے جانے کی تصدیق کی۔
اسرائیل اور فلسطین کئی مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہیں، تشدد کا بڑا مرکز مغربی کنارا ہے، جہاں اس سال کم از کم 126 فلسطینی اور 20 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پیر کو مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے قریب اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان شدید ترین لڑائی دیکھنے میں آئی۔جس میں ایک 15 سالہ نوجوان سمیت پانچ فلسطینی ہلاک ہوئے اور 90 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ اسرائیل کے مطابق آٹھ اسرائیلی فوجی بھی زخمی ہوئے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر فلسطینی عسکریت پسند تھے، لیکن پتھراؤ کرنے والے نوجوان جو حملے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور دیگر جو تصادم میں شامل نہیں تھے، بھی مارے گئے ہیں۔
اس جھڑپ کے دوران اسرائیل نے کئی سالوں میں پہلی بار مغربی کنارے میں ہیلی کاپٹر گن شپ کا استعمال کیا، اور فلسطینی عسکریت پسندوں نے ایک اسرائیلی بکتر بند گاڑی کے نیچے سڑک کے کنارے ایک بڑا بم دھماکہ کیا۔
اسرائیل گذشتہ سال کے اوائل سے مغربی کنارے میں رات کے وقت چھاپے مار رہا ہے۔ اس دوران اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینیوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی کے ساتھ مغربی کنارے پر قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی ان علاقوں کو مستقبل کی آزاد ریاست کے لیے آزاد چاہتے ہیں۔