پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

ایک سو چالیس کروڑ کی آبادی

یہ سپریم کورٹ کا بڑا احسان ہے !

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-04-30
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

’نظریہ بالادستی‘چاہے اس کی بُنیاد کسی عقیدے، طبقاتی نظام، فرسودہ روایات، نسل ،ذات ،لسانیات، رنگ، علاقہ یا مذہب پر ہو یا رکھی جارہی ہو،معاشروں کی تباہی وبربادی پر ہی منتج نہیں ہوتا بلکہ ایسے نظریے کی حامل قوموں اور آبادیوں پر مشتمل ملکوں کی بدنامی اور نفرت کا موجب بھی بنتا ہے۔ عصر حاضر کے حوالہ سے دُنیا کے کئی ایک خطوں کی مثالیں، قصے اور کہانیوں سمیت حالات واقعات سامنے ہے، جنوبی افریقہ کو بالآخر اپنی نسل پرستی کا راستہ ترک کرنا پڑا اور نیلسن منڈیلا کے آگے سرجھکانا پڑا، امریکہ میںاگر چہ ابھی بھی سفید کے نام فاشسٹ نظریہ برقرار ہے لیکن اس کے باوجود مارٹن لوتھر کنگ مرحوم کی قیادت میں نسل پرستی کے خلاف تحریک کے آگے امریکہ کی وقت کی سیاسی اور حکومتی قیادتوں کو جھکنا ہی پڑا اور بھی کئی مثالیں ہیں۔
اس وقت بھی دُنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں مختلف عقیدوں اور نظریات کی بنا پر نظریہ بالادستی کے حصول اور دبدبہ کیلئے درپردہ اورعیاں طریقے پر تحریکیں جاری ہیں۔ اس نوعیت کی تحریکوں کو آگے بڑھانے اور اہداف حاصل کرنے کیلئے مختلف طریقے ، اوچھے ہتھکنڈے ، ہجومی تشدد، مذہبی عبادت گاہوں پر منظم حملے ، نفرت انگیز نعرے بازی، حیلے بہانوں کی آڑ لے کر فرقوں کو نشانہ بنانے یالباس اوررہن سہن کے طورطریقوں کی آڑ لے کر تشدد برپا کرنے کے واقعات کا سہارا لیا جارہاہے۔
آئین بھی موجود ہے، قوانین بھی دستیاب ہیں، مخصوص روایات بھی ملحوظ خاطر ہیں، تحفظات کے حوالہ سے بلند وبانگ دعوئوں کا چلن اور رواج بھی ہے لیکن اس کے باوجود نظریہ بالادستی کا دور جاری ہے۔اس تمام تر تناظر میں ملکی عدالت اعظمیٰ (سپریم کورٹ) نے ابھی چند گھنٹے قبل ایک عہد ساز اور تاریخ ساز رولنگ جاری کرکے ملک کی ۱۴۰ کروڑ آبادی پر ایک بہت بڑا احسان یہ کہکر کردیا ہے کہ جہاں کہیں، چاہئے ریاستوں میں ہوں یا مرکز کے زیر نگرانی کسی خطے میں، نفرت پر مبنی نعرہ بازی، یا تقریر یا بیانات ہوں کا از خود نوٹس لے کر انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات ۱۵۳؍اے، ۱۵۳؍بی، ۲۹۵ ؍اے اور ۵۰۵ کے تحت معاملات درج کرالئے جائیں۔ سپریم کورٹ نے اپنی رولنگ کو عملی جامہ پہنانے کو یقینی بنانے کی سمت میں ایک اور قابل تحسین قدم یہ اُٹھایا ہے کہ وہ خود ایسے معاملات کی نگرانی کرے گا اور کسی بھی خلاف ورزی کو سپریم کورٹ کی توہین تصورکیاجائیگا۔
اس مخصوص تناظرمیں دیکھاجائے تو سپریم کورٹ کی یہ تازہ ترین رولنگ ان جماعتوں، فرنج نوعیت کے عنصر، جنون پرستوں، ہلڑ بازوں، منافرت کے علمبرداروں اور طبقاتی اور فرقہ وارانہ خصائل و مزاج کے حامل اور سوچ رکھنے والوں کے لئے تازیانہ عبرت ہی نہیں بلکہ ایک طرح سے ان کی لگام مضبوطی سے کسنے کی سمت میں بہت بڑا قدم ہے۔ ملک سے محبت کرنے والوں کیلئے سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ راحت بخش بھی ہے اور اطمینان قلب وسکون بھی ثابت ہوسکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ نظریہ بالادستی اور جنون پرست عنصر اور ان کی جماعتیں کس حد تک عدالت عظمیٰ کی ہدایات کا احترام کرینگی اور اگر وہ اپنی خو اور وضع تبدیل نہ کرنے پر بضد رہی اور منافرت کے راستوں اور ہجومی تشدد کی اپنی مخصوص نظریات کی حامل روایات اور خصائل پر گامزن ہی رہے تو سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں امن وقانون سے وابستہ اداروں کا رول اور اپروچ کیا رہے گا؟ کیا پولیس از خود نوٹس لے کر معاملات رجسٹر کرکے کارروائی کرے گی یا معاملات کو نظر انداز کرنے کی اپنی موجودہ روش پر قائم رہیگی۔ اس پر نظریں مرتکز رہینگی۔
اس پس منظر میں سپریم کورٹ نے کوئی بھی اور کسی بھی طرح کے ابہام کو باقی نہیں رکھا ہے بلکہ یہ بات واضح کردی ہے کہ ’’عدالت کی واضح ہدایات کے مطابق کام کرنے میں کسی بھی ہچکچاہٹ کو اس عدالت (سپریم کورٹ) کی توہین کے طور پر دیکھا جائے گا اور غلطی کرنے والے آفیسران کے خلاف مناسب کارروائی کی جائیگی، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہوجس سے تقریر کرنے والا یا اُس طرح کا فعل کا مرتکب ہو تاکہ ملک (بھارت) کاسیکولر کردار جیسا کہ تمہید (آئین) میں تصور ہے‘‘۔
سپریم کورٹ کی اس نوعیت کی مداخلت یا ہدایت نامہ وقت کا تقاضہ ہے کہ نہیں ، بحث اس پر نہیں بلکہ معاملہ کی سنگینی یہ ہے کہ نفرت انگیزی ، اشتعال انگیزی اور ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات ملک کے سیکولر اور جمہوری تانا بانا کو تہس نہس کرتے جارہے ہیں ۔منافرت کا یہ زہر سماج کے مختلف مگر مخصوص ذہن اور اپروچ کے حامل طبقوں میں تیزی کے ساتھ سرائیت کرتا جارہاہے ،اب یہ زہر رہائشی بستیوں اور ہائوسنگ سوسائٹیوں تک بھی وسعت اختیار کرچکا ہے اور انتظامیہ کے مختلف شعبے اور ادارے بھی اس مخصوص ذہنیت کی لپٹ میں آرہے ہیں۔
اس نہج کو کسی نہ کسی سطح اور مرحلہ پر روک لگانے کی سخت ضرورت ہے ،سپریم کورٹ نے یہ فریضہ انجام دیا، عدالت اعظمیٰ کا یہ عوام پر بہت بڑا احسان ہے اور عوام پر بھی لازم ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ان واضح احکامات کا بھر پور احترام بجالاتے ہوئے اب اپنا کردار اداکرے تاکہ نہ صرف آئین کا تقدس برقرار رہے بلکہ سیکولر کردار کا جو تانا بانا ہے اس کا تحفظ بھی یقینی بن سکے۔
اس مخصوص معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں جو بُنیادی پٹیشن دائر کی گئی تھی اس میں کچھ ریاستوں کی واضح طور سے نشاندہی کی گئی تھی، سپریم کورٹ کی ان واضح ہدایات کی روشنی میں دیکھنا اب یہ ہے کہ یہ ریاستیں کس حد تک عدالت اعظمیٰ کی رولنگ کا احترام کرکے نفرت آمیزتقاریر اور بیانات دینے والے عنصر، چاہئے ان کا تعلق حکمران اتحاد سے ہو یا اپوزیشن اتحاد سے ہو یا کسی بھی مذہبی عقیدے کے پیروکار ہوں، کے خلاف کیا کارروائی کرینگی؟

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

سرکاری نوکری اور بس

Next Post

روہت نہ ہوں تو کوہلی کو کپتانی ملنی چاہیے: شاستری

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
تلک ورما نے کافی پختگی اور تحمل کا مظاہرہ کیا: شاستری

روہت نہ ہوں تو کوہلی کو کپتانی ملنی چاہیے: شاستری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.