سرینگر//
مشتاق احمد زرگر عرف’مشتاق لٹرم‘ کو سخت انسداد دہشت گردی قانون ‘یو اے پی اے کے تحت ’دہشت گرد‘کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ یہ اقدام سیکورٹی ایجنسیوں کو اس کی یا اس کے ساتھیوں کی جائیدادوں کو قرق کرنے کے قابل بناتا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی آمدنی سے خریدی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق جو بھی مشتاق لٹرم کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے وہ اس قانون کے تحت مجرم بن جاتا ہے۔
لٹرم ان عسکریت پسندوں میں سے ایک تھا جنہیں ۱۹۹۹ میں ہائی جیک کیے گئے انڈین ایئرلائنز کے طیارے‘آئی سی ۸۱۴ کے مسافروں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور شیخ عمر، جنہوں نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو قتل کیا تھا‘کو بھی رہا کر دیا گیا تھا۔
لٹرم وہ چوتھا فرد ہے جسے مرکز نے گزشتہ ایک ہفتے میں دہشت گرد قرار دیا ہے اور۳۵ ویں شخص ہے جسے حکومت نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔
ایک نوٹیفکیشن میں، مرکزی وزارت داخلہ نے کہا،۵۲ سالہ لٹرم کا تعلق سرینگر کے نوہٹہ سے ہے اور وہ ’’دہشت گرد گروپ العمر مجاہدین کا بانی اور چیف کمانڈر تھا اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سے وابستہ رہا۔‘‘
لٹرم اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں جہاں وہ۱۹۸۰ کی دہائی کے اواخر میں اسلحہ کی تربیت حاصل کرنے گئے تھے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ زرگر جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو ہوا دینے کیلئے پاکستان سے مسلسل مہم چلا رہا ہے۔