نئی دہلی// کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا سے انہیں نااہل قرار دینے کی کارروائی پر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کے لئے ہفتہ کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی سے اپوزیشن کو ایک بڑا ہتھیار مل گیا ہے ۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے پر امید ظاہر کی ہے ۔
لوک سبھا سے ان کی نااہلی کی اطلاع ملنے کے ایک دن بعد یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا، ”میں تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور امید ظاہر کرتا ہوں کہ ہم سب مل کر کام کریں گے ۔”
مسٹر گاندھی نے کہا، "میری رکنیت ختم ہونے سے اپوزیشن کو ایک بڑا ہتھیار ہاتھ لگ گیا ہے ، کیونکہ عوام بخوبی واقف ہے کہ اڈانی جی ایک بدعنوان شخص ہیں۔ عوام خود سوال اٹھا رہی ہے کہ وزیراعظم اس بدعنوان شخص کو کیوں بچا رہے ہیں؟
مسٹر گاندھی کے مطابق، ‘‘بی جے پی ممبران کہہ رہے ہیں کہ اڈانی پر حملہ ملک پر حملہ ہے ، تو کیا ملک اڈانی ہے اور اڈانی ہی ملک ہے ۔’’
واضح رہے کہ مسٹر گاندھی کو جمعرات کو ایک مقامی عدالت نے 2019 کے گزشتہ عام انتخابات میں کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں دیئے گئے بیان کے خلاف گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انکی رکنیت ختم ہو گئی ہے ۔
لوک سبھا سکریٹریٹ نے جمعہ کو وایناڈ (کیرالہ) سے منتخب مسٹر گاندھی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دئے جانے سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ”آپ مجھے ماریں، پیٹیں یا جیل میں ڈالیں۔ میں ڈرنے والا نہیں۔” کانگریس لیڈر نے کہا کہ انہوں نے اڈانی کی کمپنیوں میں آئے پیسے کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب کرنے کے علاوہ، یہ مسئلہ بھی اٹھایاہے اڈانی کو قواعد میں تبدیلی کرکے ہوائی اڈے کو چلانے کا لائسنس کیسے دیا گیا، لیکن انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف بی جے پی کا یہ الزام غلط اورمضحکہ خیز ہے کہ انہوں نے ہندوستان میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے بیرونی ممالک سے مدد مانگی تھی۔
مسٹر گاندھی نے کہا، "میں نے لوک سبھا اسپیکر سے پارلیمنٹ میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کے لئے وقت مانگا تھا اور انہیں دو دوخط لکھے تھے لیکن مجھے وقت نہیں دیا گیا۔ میں اسپیکر کے چیمبر میں بھی گیا اور ان سے کہا کہ آپ جمہوریت کے محافظ ہیں۔ آپ مجھے موقع دیں، لیکن انہوں نے صرف ایک کپ چائے کی پیش کش کی اور مجھے موقع نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزراء نے ان کے خلاف پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کے ریکارڈ میں ان کا وہ بیان آج نہیں ہے جس میں انہوں نے دفاعی صنعت، ہوائی اڈوں، سری لنکا، بنگلہ دیش اور آسٹریلیا میں اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کا ذکر کیا تھا۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ انہوں نے جہاز میں اڈانی اور مسٹر مودی کی وہ تصویر بھی شیئر کی ہے ، جس میں وزیر اعظم جی کافی آرام دہ حالت میں نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کئی بار کہا کہ انہیں ایوان سے نااہل قرار دینے کی کارروائی مسائل سے توجہ ہٹانے کی چال ہے ۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں میڈیا اور ادارے پہلے کی طرح اپوزیشن کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، ایسے میں ان کے پاس عوام میں جانے کے علاوہ اورکوئی چارہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے لڑ رہا ہوں۔ میں ڈرتا نہیں۔ یہ لوگ مجھے نہیں جانتے ۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مسٹر مودی اور اڈانی کا رشتہ بہت پرانا ہے ۔ مسٹر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے ، تب سے دونوں کے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سچائی کو دیکھ رہے ہیں اور اس رشتے کو بے نقاب کرکے رہیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی اڈانی گروپ کے ساتھ وزیر اعظم کے تعلقات کو جانتے ہیں، لیکن وہ مودی جی سے ڈرتے ہیں۔ انہیں مدوں سے توجہ ہٹانے کے لئے کہاگیاہے ۔
سورت کی عدالت کے فیصلے کے بارے میں یہ کہے جانے پر کہ اس معاملے میں قانون نے اپنا کام کیا ہے ، مسٹر گاندھی نے کہا، "میں ملک کے عدالتی نظام کا احترام کرتا ہوں۔ میں پریس کانفرنس میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا، آپ اس طرح کے سوالات ہماری قانونی ٹیم سے پوچھ سکتے ہیں۔