منگل, مارچ 28, 2023
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر، جرائم اور منشیات کی آماجگاہ

کام کی آڑ میں آنے والے باہر یوںپر کڑی نگاہ رکھی جائے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-19
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اُردوؔ محبت کی زبان ہے تعصب کی نہیں

الیکشن:نئی سیاسی صف بندی

حالیہ چند برسوں میں کشمیرمیں مختلف نوعیت کے جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے۔ اگر چہ جرائم کے حوالہ سے سارے معاملات پولیس کے پاس رجسٹر نہیں ہورہے ہیں لیکن جو کچھ رجسٹر ہورہا ہے وہ واقعی پریشان کن ہیں۔ ڈکیتی، راہ زنی، قتل، چوری، منشیات کا بڑھتا استعمال اب کشمیر کا دوسرا عنوان بنتا نظرآرہاہے۔
منشیات کے بڑھتے استعمال کے حوالہ سے عموماً یہ تاثر بھی ہے اور کہا بھی جارہاہے کہ منشیات سرحد کے اُس پار سے کشمیر سمگل کی جا رہی ہے اور اس کی سمگلنگ کے لئے مختلف طریقے اور راستے اختیار کئے جارہے ہیں جن میں اب ڈرون کا بھی استعمال ہورہاہے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ملک کے اندر سے ادویات کے نام پر کچھ ادویات ایسی بھی ہیں جنہیں نشہ میں لت افراد بطور نشہ استعمال کررہے ہیں جبکہ چرس وغیرہ اچھی خاصی مقدار میں کشمیرہی کی پیداوار ہے۔
منشیات کے بڑھتے استعمال کی روک تھام کی سمت میں حکومتی سطح پر بھی ،کچھ رضاکار تنظیموں کی وساطت سے بھی جبکہ خود سول سوسائٹی بھی کسی حد تک کوشاں ہیں لیکن یہ مرض وبا کی مانند بڑھتا جارہاہے، لوگ باالخصوص نوجوان نسل اس کی لت میں مبتلا ہوتی جارہی ہے۔ سارا کشمیر اس پر یشان کن صورتحال سے فکر مند بھی ہے اور خاندانوں کے خاندان اور گھرانے باالخصوص وہ جن کے لخت جگر اس لت میں پڑچکے ہیں مضطرب ہیں۔ یہ بھی تلخ سچ ہے کہ یہ وباء کشمیرکو اپنی گرفت میں نہ لیتی اگر پہلے دن ہی اس اُبھرتی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی گئی ہوتی، والدین نے اپنے بچوں کی کڑی نگرانی کا راستہ اختیار کرکے ان کے ہاتھ میں روز کا خرچہ دینے کی اپنی عادت پر قابو پالیا ہوتا اور سب سے اہم یہ کہ منشیات کی لت میں مبتلا اپنے بچوں کی پردہ پوشی کرکے ان کے اس عیب کو چھپانے کا جرم نہ کیاہوتا۔
اب یہ وباء بالکل وبائی صورت اختیار کرکے پھیل رہی ہے اور جو اب تک محفوظ تھے منشیات کے سمگلر اور منشیات کو بازار میں لانے والے انکے ایجنٹ انہیں بھی لت میں مبتلا کرنے میں سرگرم ہیں۔ حالیہ ایام میں پولیس نے جتنے بھی لوگوں جو منشیات کی خرید وفروخت اور سمگل میں ملوث ہیں کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے وہ اس بات کی تصدیق ہے کہ کشمیر منشیات کے سمگلروں اور ان کے ایجنٹوں کے نشانے پر ہے ، پولیس کے ہاتھوں گرفتاریاں اور منشیات کی ضبطی سے وہ خوفزدہ نہیں۔ کیونکہ دو، تین سالوں کی جیل یا سزا ایسے لوگوں کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور نہ ہی وہ اپنے اردگرد کے معاشرے کے آگے خود کو شرمسار محسوس کررہے ہیں۔
منشیات کو سمگل کرنے اور اس کاروبار کو بڑھاوادینے میں صرف مقامی چند منشیات فروش ہی ملوث نہیں بلکہ وہ لوگ بھی سراپا ملوث ہیں جو ملک کی کچھ ریاستوں باالخصوص بہار، اُترپردیش، جھارکھنڈ ، شمال مشرقی ریاستوں ، بنگال وغیرہ سے کشمیرمیں روزگار کے حصول کی آڑمیں واردِ کشمیر ہورہے ہیں۔ کشمیر آنے والے سارے غلط ذہنیت اور کردار کے حامل نہیں لیکن کچھ لوگ ضرور ان میں شامل ہیں جو مجرمانہ کردار کے مالک ہیں۔
ابھی چند روز قبل اسلام آباد کے پی روڈ میںواقع ایک رہائشی گھر میں گھسے دو افراد کومقامی لوگوں نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ یہ گھرمیں چوری کے لئے گھس گئے تھے، لیکن کچھ ہمسایوں کی نظر میں آگئے، چنانچہ انہیں پکڑ لیا گیا۔ ان کی تحویل سے چرس اور انجکشن برآمد کرلئے گئے اور پکڑے جانے کے وقت یہ نشے میں تھے۔ دونوں نے خود کو مسلمان ظاہر کیا، بہرحال وہ الگ پہلو ہے کیونکہ مجرم کا کوئی عقیدہ یا مذہب بالکل اُسی طرح نہیں ہوتا جس طرح سے کسی دہشت گرد کا کوئی عقیدہ یامذہب نہیں ہوتا۔
اس واقعہ نے کچھ اہم سوال سامنے لائے ہیں۔ کیا کشمیر کی سرزمین اس ذہنیت کے مجرمانہ کردار کے حامل عنصر کیلئے سونا کی کان ہے جو حصول روزگار کی آڑ میں ڈکیتی، چوری ،راہ زنی، تما م تربدمعاشیوں میں بغیر کسی روک ٹوک کے ملوث ہورہے ہیں لیکن کسی کی نگاہ ان لوگوں پر نہیں۔ کشمیری باہر سے آنے والے ان لوگوں کو مزدور، کاریگر، پیشہ ور تصور کرکے اور بھروسہ کرکے انہیں کام پر تعینات کررہے ہیں لیکن ان میں سے کچھ مجرمانہ کردار کا ارتکاب کرکے غائب ہوجاتے ہیں۔
کشمیر سے باہر کی ریاستوں میںکوئی بھی کشمیری چاہئے طالب علم ہے جائز روزگار کے تعلق سے سرگرمیوں میں ملوث ہے، بزنس چلا رہاہے، یا کسی ادارے میںملازمت کررہاہے کی شناخت ثابت کرنے کیلئے جوئے شیر لانے کے مترادف لوازمات سے گذراجاتا ہے لیکن ملک کی مختلف ریاستوں سے روزگار کی خاطر واردِ کشمیرہورہے لاکھوں افراد کی شناخت کیا ہے یہ جاننے کیلئے کوئی معیار مقرر نہیں اور نہ ہی پولیس کی جانب سے ان کی شناخت کے بارے میں بادی النظرمیں کوئی جانکاری حاصل کی جارہی ہے۔ شناخت معلوم نہ کرنے کا یہ طریقہ کار کشمیر کے مفادات کے تحفظ کے تعلق سے اب سم قاتل بنتا جارہاہے۔
اس زمرے میںوہ لڑکے اور لڑکیاں بھی آرہی ہیں جنہیں مختلف ایجنسیوں کی وساطت سے بھاری بھرکم معاوضوں کی پیشگی ادائیگی اور ماہانہ کم سے کم دس ہزار روپے کی تنخواہوں کے عوض گھروں میں ملازمت پر رکھا جارہاہے ان میں سے کچھ مختلف جرائم میںملوث بھی پائے گئے ہیں، کچھ جرائم کا ارتکاب کرنے کے بعد واپس فرار ہو گئے جبکہ کچھ کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
بہرحال جو کچھ بھی ہے یہ تلخ حقیقت ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران کشمیرمیںمختلف نوعیت کے جرائم کا گراف روبہ عروج ہے۔ اس تعلق سے عام تاثر یہ ہے کہ جرائم کے گراف میں اضافہ ۵؍اگست کے بعد دیکھنے میںآرہاہے۔ یہ ایک تشویش ناک صورتحال ہے جس کے اور بھی کچھ پہلو ہیں، ان پہلوئوں میں ایک پہلو یہ بھی ممکنات میں ہوسکتا ہے کہ اس کردار کے حامل لوگ دہشت گرد وں کی صف میں بھی شامل ہوسکتے ہیں کیونکہ جو پیسوں کے لئے چوری کرنے کاراستہ بغیر کسی خوف یاڈر کے اختیار کرسکتا ہے وہ پیسوں کیلئے دہشت گردوں کے ہاتھ خودکو فروخت کرکے دہشت گرد بن جانے میںکوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔
خدا نہ کرے ایسا کوئی منظرنامہ اُبھرسکے لیکن بدقسمتی سے اگر کوئی دہشت گردوں کے ہتھے چڑھ گیا تو وہ رہائشی کالونیوں میں گھس کر یا روز گار کی آڑمیں کام کے بہانے دہشت گردی پر اُتر آئے توپوری بستی کیلئے عذاب کا موجب بن سکتا ہے۔ اس سارے پس منظرمیں مقامی آبادی کیلئے یہ لازم ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اور مکمل شناخت کے حوالہ سے معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی کسی کو کام پر معمور کرے، لیکن جو منظرنامہ اب بتدریج اُبھررہاہے اُس کا تو تقاضہ یہی ہے کہ باہر سے آنے والوں کو کام پرلگانے سے اجتناب بھی کریں اور ہر ممکن احتیاط بھی برتیں۔ بڑھتے جرائم سے نمٹنے کا یہی ایک راستہ ہے ۔ لیکن قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے بھی احتراز کریں۔

Related

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

بھروسہ…!

Next Post

شاہد آفریدی کے ساتھ پاور ہٹنگ پر کام کر رہا ہوں: شاہین آفریدی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اُردوؔ محبت کی زبان ہے تعصب کی نہیں

2023-03-28
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

الیکشن:نئی سیاسی صف بندی

2023-03-26
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

محبوبہ جی کا غلط فیصلہ

2023-03-25
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

منفرد بجٹ، ایک منٹ کی تقریر

2023-03-24
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سرمایہ کاری کا خوشگوار آغاز

2023-03-21
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

الیکشن ، سبھی متفق ہیں

2023-03-19
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سابق گورنر ست پال ملک کا وائویلا

2023-03-18
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

الیکشن ،نئی سیاسی صف بندی

2023-03-15
Next Post
شاہد آفریدی کے ساتھ پاور ہٹنگ پر کام کر رہا ہوں: شاہین آفریدی

شاہد آفریدی کے ساتھ پاور ہٹنگ پر کام کر رہا ہوں: شاہین آفریدی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

error: مواد محفوظ ہے !!
This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.