نئی دہلی//قومی دارالحکومت کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کی لیگل سیل کے وکلاء نے میئر کے انتخابات کو بار بار ملتوی کرنے پر بدھ کو لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کے خلاف احتجاج کیا۔
اے اے پی کی لیگل سیل کے صدر ایڈوکیٹ سنجیو نصیئر نے کہا، ‘‘ایل جی دہلی حکومت کی تمام عوامی فلاحی اسکیموں کو روک رہے ہیں، اس کے خلاف ہم لوگ آج سڑک پر اترے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئینی عہدے پر بیٹھے لیفٹیننٹ گورنر آئین اور قانون کے مطابق کام کریں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا آلہ کار نہ بنیں۔ اگر دہلی حکومت کے خلاف بی جے پی اور لیفٹیننٹ گورنر کا یہی رویہ رہے گا، تو اس کے خلاف وکلاء جمہوری طریقے سے سڑک اور عدالت دونوں جگہ لڑیں گے ۔
احتجاج میں شریک وکلاء کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی اورایل جی آئین کو پس پشت ڈال کر حکومت چلاتے ہیں تو ہندوستان کے تمام وکلاء متحد ہو کر انہیں بھی سائیڈ لائن کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا، "دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو آئین کے مطابق کام کرنا چاہئے لیکن جس دن سے مسٹر سکسینہ نے لیفٹیننٹ گورنر کا عہدہ سنبھالا ہے ، اسی دن سے وہ کسی بھی اصول کی پیروی نہیں کر رہے ہیں۔ وہ آئین، ایم سی ڈی ایکٹ، دہلی بزنس ٹرانزیکشن رولز، کچھ بھی نہیں مانتے ۔
انہوں نے کہا کہ اس بار میئر کے انتخاب میں لیفٹیننٹ گورنر نے مداخلت کرکے بی جے پی کے 10 نامزد کونسلربنائے ۔ انہیں جبراً ووٹ ڈالنے کا حق دیا۔ اس کے حوالے سے جب میئر امیدوار ڈاکٹر شیلی اوبرائے سپریم کورٹ میں اپیل کی تو سپریم کورٹ نے کہا کہ ایل جی اور پرو ٹیم اسپیکر غلط کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے نامزد کونسلرکو ووٹ ڈالنے سے روکا۔ یہی صورتحال تعلیمی میدان میں بھی دیکھنے میں آئی۔ جب دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور وزیر تعلیم منیش سسودیا نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپل کو ٹریننگ کے لیے فن لینڈ بھیجنے کا فیصلہ کیا، تو لیفٹیننٹ گورنر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اساتذہ کی تربیت روک دی۔
لیگل سیل کے وکلاء نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے شخص کو لیفٹیننٹ گورنر بنایا جائے جو آئینی شق کو سمجھتا ہو اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے ۔ دہلی کی منتخب حکومت کو عوامی بہبود سے متعلق کاموں سے روکنے کی کوشش نہ کریں۔