جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

شہباز شریف کی نریندرمودی کو پیشکش

عمرانی سیاست کا ایک اور جنازہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-20
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے وزیراعظم ہندوستان نریندرمودی کو ’مثبت اور سنجیدہ مذاکرات کی یہ کہکر بلکہ اس اعتراف کے ساتھ دعوت دی ہے کہ ’ تین جنگیں لڑکر ہم نے اپنا سبق حاصل کرلیا ہے‘۔
پاکستان کے وزیراعظم کا یہ برملا اعتراف کئی ایک پہلوئوں سے اہم بھی ہے اور آنے والے دنوں کے حوالہ سے تاریخی حیثیت بھی اختیار کرسکتا ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب کسی پاکستانی وزیراعظم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگوں کے حوالوں سے ’سبق ملنے ‘ کا اعتراف کرلیاہو، جبکہ شہباز شریف کے اس بیان سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ اس کے ملک کو فی الوقت جن سنگین نوعیت کے بحرانوں کا سامنا ہے جن میں سے کچھ ایک آئینی ، سیاسی اور معاشی بحرانوں کی صف میں کھڑے نظرآرہے ہیں سے ملک اور ملکی عوام کو نجات دلانے کیلئے اب یہ ناگزیر بن چکا ہے کہ قریب ترین ہمسایوںکے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرکے کاروبار اور تجارت کا راستہ اختیار کیاجائے تاکہ معاشی بحران پر کماحقہ قابو پانے کا راستہ ہموار ہوجائے اور ساتھ ہی ان بحرانوں کے بطن سے جو سنگین نوعیت کے مسائل ابھر کرسامنے آتے ہیں ان سے عوام کو چھٹکارا مل سکے۔
شہباز شریف کے بیان بلکہ مذاکرات کی پیشکش پر ابھی دہلی کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیاگیا ہے لیکن پیشکش بری بھی نہیں ہے ۔ قطع نظراس کے کہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے طفل سیاسی مکتب اور چھکہ طرز کے ترجمان فواد چودھری نے اپنے ملک کے وزیراعظم کے اس بیان کو بقول ان کے ’کشمیر سے جوڑ کر سودا بازی ‘ قرار دے کر اپنی پارٹی ، اپنے لیڈر اور اپنے ساتھیوں کے ذہنی افلاس پر ایک اور مہر سند ثبت کی ہے۔
بے شک وزیراعظم پاکستان نے اپنے انٹرو یو میں ہندوستان کے ساتھ مثبت اور سنجیدہ مذاکرات کی پیشکش یہ کہکر بھی کی ہے کہ جنگوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا جبکہ کشمیر سمیت تمام دو طرفہ متنازعہ یا تصفیہ طلب معاملات کا میز پر بیٹھ کر آپس میں حل تلاش کیاجائے۔ ان کا یہ بھی کہناہے کہ دونوں ملکوں کو روز روز کی اس فضول کشمکش اور مخاصمت میں سے نکلنا ہوگا۔
شہباز شریف اور عمران خان میں فرق یہ ہے کہ عمران خان نے (ماضی اور حال میں )جب بھی وزیراعظم نریندرمودی کا نام لیا تو بھر پور تضحیک بھرے انداز میں ، کبھی انہیں فاشسٹ کہا، کبھی آر ایس ایس کارکن تو کبھی کسی اور آئیڈیالوجی کا حامل قرار دیا۔ عمران خان کا یہ انداز طالبانیت او ران کی فحش ذہنیت کا عکاس ہے، ان کے برعکس شہباز شریف نے اپنے انٹرویو میں جب وزیراعظم ہندنریندر مودی کا نام لیا تو اخلاق ، آداب اور شائستگی کے ساتھ۔
ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بے حد خراب کرنے کی سمت میں عمران خان اینڈ کمپنی نے جو رول ادکیا، کیاوہ حقیقت نہیں، سارا پاکستان جانتاہے کہ تعلقات کو ابتر ترین سطح پر گرانے میں عمران کمپنی نے حد سے زیادہ کردار اداکیا ہے۔ حالانکہ پاکستان کے اقتدار پر مارشل لاء سے لیس کئی فوجی آمر براجماں رہے لیکن ان کے ادوار میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف کاروبار، تجارت، عوام اور عوام کے درمیان رابطے، کھیل کود کے حوالہ سے دوطرفہ تعلقات، درپردہ سفارتی مذاکرات، سرکاری سطح پر بھی رابطے اور مذاکراتی عمل کا سلسلہ جاری رہا، نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو نریندرمودی بغیر کسی دعوتی کارڈ کے پاکستان گئے ، اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ عمران کادورحکومت پاکستان اور اس کے ہمسایوں کے درمیان تعلقات اور مسائل کے حل کے حوالوں سے مخاصمت کے دلدل میں ہی دھنستے چلے گئے۔
شہباز شریف نے اپنی پیشکش میں جس پیرائے میں کشمیر کا حوالہ دیا ہے وہ پاکستان کی کشمیر پالیسی اور ۷۵؍سالہ اپروچ کا ہی تسلسل ہے۔ مسئلہ کوئی بھی ہو کا حل جنگوں ، درپردہ جنگوں، دہشت گردوں کی دراندازی کے لئے سرزمین کو لانچنگ پیڈ کے طور اور سہولیات کے ساتھ استعمال کرنے، دہشت گرد گروپوں کو فنڈز فراہم کرنے، سوشل میڈیا کی وساطت سے امن امان کی صورتحال کو خراب کرنے، ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کرنے ایسے مذموم ہتھکنڈوں اور عزائم کو بروئے کار لانے سے ممکن نہیں، اگر ممکن ہوتا تو ۷۵ ؍سال کے دوران ’حل‘ حاصل کیاگیا ہوتا، اس کے برعکس مخالفت اور جنگجویانہ اپروچ سے مسائل او ر معاملات الجھتے ہی چلے گئے بلکہ آپسی تعلقات کو بھی ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچ گیا۔
کشمیرپر ہندوستان کا بھی اپنا مخصوص موقف ہے ۔ تیسرے کسی فریق کی ثالثی یا سہولیت کار کے طور خدمات انجام دینے کی ہر کوشش او رخواہش کو دہلی یہ کہکر مسترد کرتی چلی آرہی ہے کہ یہ معاملہ دو طرفہ ہے جس میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس سارے تناظرباالخصوص جو کچھ بھی زمینی حقائق ہیں ان کے ہوتے کیا عمران خان اینڈ اس کی لمیٹڈ کمپنی اپنے گریبان میں جھانک کر خود کا اس پہلو سے احتساب کرے گی کہ تقریباً ۴؍ سال کے دورِ اقتدار کے دوران اس کی لمیٹڈ کمپنی نے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور اچھے ہمسایہ ہونے کی حیثیت سے کون ساکردار اداکیا؟
عمران خان ایسے سیاستدان اپنے ملک کے ہمدرد اور خیرخواہ نہیں بلکہ سب سے بڑے دُشمن ہیں۔ جو صرف اور صرف اپنے حقیر ذاتی اور پارٹی مفادات کے تحفظ کیلئے سیاست کررہے ہیں ملک اور ملکی عوام کے وسیع تر مفادات میں نہیں۔ اس کا ایک چھوٹا سا ثبوت وزیراعظم نریندرمودی کا وہ ٹویٹ ہے جس کو عمران خان کے ایک اور مسخرہ ساتھی اعظم سواتی نے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورحکومت سے منسلک کرنے کی حماقت کی لیکن چند ہی منٹوں کے اندر اندر فیکٹ چیک کا راستہ اختیار کرکے یہ انکشاف ہوا کہ نریندرمودی کے ریمارکس سال ۲۰۱۹ء کے ہیں جب عمران خان وزیراعظم تھے اور جس میں نریندرمودی کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ’’میری حکومت نے پاکستان کے غرور کو تباہ کیا اور انہیں دُنیا بھر میں ہاتھ پھیلانے کیلئے مجبور کیا……‘‘
عمران خان کو اس بات پر فخر کرنا چاہئے تھا کہ ان کے ملک کی موجودہ حکومت اپنے قریب ترین ہمسایہ کے ساتھ تصفیہ طلب سبھی معاملات پر دوطرفہ مذاکرات کا راستہ اختیار کررہی ہے لیکن اپنی سیاست اور اپنی سیاسی زندگی کو جھوٹ پر چلانے کے دلدادہ عمران خان کو شرم بھی نہیں آرہی ہے کہ وہ اپنے پیادہ کو میدان میں جھونک کر ان سے یہ اعلان کراتا پھر ے کہ شہباز شریف نے کشمیر پر سودا بازی کی۔
یہ پاکستان ، پاکستانی عوام اور نظریہ پاکستان کا المیہ ہی ہے کہ عمران ایسے سیاست کار اس پر مسلط ہوتے رہے ہیں جو نہ کوئی پختہ سیاسی شعور رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کا اپنے ہی ملک کے وسیع ترمفادات کے تعلق سے کوئی ٹھوس نظریہ ہے۔ پاکستانی سیاست کاروں کااصل کردار وعمل کیا ہے وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں جبکہ ان کا یہ کردار وعمل گذشتہ کچھ مہینوں سے تواتر کے ساتھ وہ ویڈیو اورآڈیو لیکس ہیں جومیں منظرعام پرآرہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

سرینگر میں جگہ جگہ جامہ تلاشیاں، موٹر سائیکلوں کی ضبطی

Next Post

صرف استعفیٰ نہیں کارروائی چاہیئے: ونیش

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
صرف استعفیٰ نہیں کارروائی چاہیئے: ونیش

صرف استعفیٰ نہیں کارروائی چاہیئے: ونیش

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.