اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

اراضیوں سے بے دخلی کا حکم

اراضیوں سے بے دخلی کا حکم

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-17
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

اراضیوں سے بے دخلی کا حکم روشنی ایکٹ کے تحت اراضی کی الاٹمنٹ، سرکاری اراضی یا کاہچرائی پر جن لوگوں نے رہائشی مکانات تعمیر کئے ہیں یا جو لوگ کھیتی باڑی کررہے ہیں سے کہاگیا ہے کہ وہ اس ماہ کے آخیر تک ان زمینوں کو خالی کریں۔ یہ تازہ ترین حکمنامہ یوٹی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری ہوا ہے اور اس پر عمل آوری کیلئے متعلقہ ضلع کمشنروں کو ذمہ دار قرار دیاگیا ہے۔
حکومت کے اس حکمنامہ پر بحیثیت مجموعی شدید برہمی اور غصے کا اظہار کیاجارہاہے جبکہ اس حکمنامہ کے اجراء پر تشویش کے ساتھ ساتھ اس کو سخت ترین اور ناانصافی سے عبارت قراردیاجارہاہے۔ کشمیرنشین اور جموں نشین بیشتر سیاسی پارٹیوں نے اس حکمنامے پر خاموشی اختیار کی ہے البتہ غلام بنی آزاد ، سجاد غنی لون اور پنچایتی کانفرنس نے اس حکمنامہ کو اپنی زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انسانی حقوق اور ذریعہ معاش کے تحفظ کے حوالہ سے کچھ سولاات کئے ہیں جو بادی النظرمیں واجبی نظرآرہے ہیں۔
غلام نبی آزاد کا ردعمل یہ ہے کہ ’روشنی ایکٹ کے تحت اراضی ضرور ت مندوں کو الاٹ کی گئی ہے جس اراضی کو مستفید ہونے والوں نے اپنے لئے رہائش اور کھیتی باڑی کے لئے استعمال میں لایا ۔ جبکہ سرکاری یا کاہچرائی اراضی کولوگوں نے چٹانین کا ٹ کر اور زمین کو ہموار کرکے قابل کاشت بنایا اور اس طرح یہ لوگ اب دہائیوں سے نہ صرف ان زمینوں پر رہائش پذیر ہیں بلکہ اپنے اہل کیلئے معاش بھی حاصل کررہے ہیں ۔ اس مخصوص پس منظرمیں انہیں ٹھٹھرتی سردیوں کے ان ایام میں زمینوں سے دستبردار ہونے کا حکمنامہ ان کے ساتھ زیادتی ہی نہیں بلکہ غیر انسانی، غیر ہمدردانہ اور ناانصافی ہے۔ ساتھ ہی حکومت سے اپنے حکمنامہ پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے بھی کچھ ایسا ہی ردعمل دیا ہے البتہ لہجہ سخت تھا۔ جبکہ پنچایتی کانفرنس نے حکم نامے پر تفصیل اور بھرپور استدلال کے ساتھ اپنے ردعمل میںحکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے حکم نامے پر نظرثانی کریں اور مشورہ دیا کہ اگر زمین کی الاٹمنٹ یا قبضہ ختم کرانا ہی مقصود ہے تو کارروائی ان لوگوں کے خلاف کی جانی چاہئے جنہوںنے سینکڑوں کنال اراضی پر قبضہ جمارکھا ہے یا حکومت نے خود زمین ان کے حق میں الاٹ کررکھی ہے۔ پنچایت کا نفرنس کا کہنا ہے کہ جولوگ سرکاری زمینوں بشمول کاہچرائی پر قابض ہیں یہ اراضیاں ان کے زیر استعمال زائد از ۷۵؍ برسوں سے ہے، انہوںنے ان زمینوں کوآباد کیا ہے اور قابل کاشت بنایا ہے۔
پنچایتی کانفرنس نے یہ بھی کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر لوگ سرحدی علاقوں میں بود باش رکھتے ہیں وہ نہ صرف سرحدوں کی حفاظت اورسکیورٹی کے حوالہ سے حکومت کے ساتھ اشتراک عمل میں ہیں بلکہ دوسرے کئی ایک قومی مفادات کا بھی تحفظ یقینی بنارہے ہیں۔ انہیں بے گھر کر کے ملک کی کونسی خدمت کی جاسکتی ہے یا ملک وقوم کے کس مفاد کا تحفظ یقینی بن سکتا ہے۔
اوسط شہریوں کو نہیں معلوم کہ حکومت نے یہ حکمنامہ کیوں جاری کیا، اس کا مقصد کیا ہے اور آخر کون سی مجبوری یا مصلحت سرپرآن پڑی ہے کہ جو لوگ دہائیوں سے ان زمینوں کو آباد کئے ہیں انہیں بے گھر اور بے روزگار کرنے کا فیصلہ کیوں کیاگیاہے۔ ایک ایسی ریاست ؍یوٹی جو پہلے ہی زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالوں سے سنگین نوعیت کے مسائل سے جھوج رہی ہو، جہاں روزگار کے وسائل دن بدن کم ہوتے جارہے ہوں، جہاں آبادی کے ایک بڑے طبقے کو مکانیت کا سنگین مسئلہ درپیش ہے، جہاں سکیورٹی کے تعلق سے بھی بیک وقت کئی پہلوئوں سے معاملات کا سامنا ہے، جس کی آبادی سرحد پار کی اعانت سے دراندازی ، دہشت گردی اور دبائو اوردھمکیوں کے سایوں میں زندگی بسرکررہی ہو اُس یوٹی میں نت نئے مسائل کا جنم واقعی قابل تشویش او رفکرمندی کا موجب ہے۔ لوگ پرامن زندگی بسرکرنے کی خواہش رکھتے ہیں، وہ گذشتہ ۳۵؍ سال سے گھٹن زدہ ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں۔ اُس مدت کے دوران جو بچے پیدا ہوئے انہیں پھلنے پھولنے کا خوشگوار ماحول میسر نہیں ، جس ماحول میں ان کے بڑے بزرگ زندگی بسرکررہے ہوں واجب ہے اس ماحول میں وہ خوشی اور راحت کیوں کر حاصل کرسکیں۔
اس میں دو رائیں نہیں کہ جموں اور کشمیر دونوں صوبوں میں عرصہ دراز سے لینڈ مافیاز سرگرم عمل ہیں، لیکن ان کی یہ سرگرمیاں از خود ان کی اپنی پیداوار نہیں بلکہ وقت وقت کے سیاستدانوں، حکومتی مشینری ، مختلف سرکاری ونیم سرکاری اداروں کی معاونت اور سرپرستی کی ہی مرہون منت ہے، کارروائی تو ان لینڈ مافیاز اور ان سے وابستہ افراد اور اداروںباالخصوص ان کی سپرستی کرنے والوں کے خلاف لازمی ہونی چاہئے لیکن برعکس ان کے کارروائی بے آسرا لوگوں کے خلاف کی جارہی ہے۔
اگر ماضی میں لینڈ مافیاز کی سرپرستی اور اعانت کے ساتھ زمینوں پر قبضے ہوتے رہے تو اسو قت بھی مختلف طریقے اور راستے اختیار کرکے لوگوں سے اراضیاں چھین کر ان پر قبضہ کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ اس حوالہ سے جواطلاعات ، صحیح یا غلط یا محض مفروضوں یا پروپیگنڈہ کی شکل وصورت میں عوامی حلقوں میں گردش کررہی ہیں اور جن اطلاعات نے عوامی حلقوں کو انتہائی فکر مند اور تشویش میں مبتلا کررکھا ہے ایڈمنسٹریشن باالخصوص لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا ہی ذاتی مداخلت اور توجہ مبذول کرکے صحیح صورتحال عوام کے سامنے رکھنے کی پوزیشن میں ہیں اور عوام کی تشویشات کو دور کرسکتے ہیں۔
جہاں تک تازہ ترین حکمنامے کا تعلق ہے ، اس تعلق سے ا ب تک جو کچھ بھی ردعمل عوامی وسیاسی حلقوں کی جانب سے سامنے آیا ہے اور جس کا سلسلہ برابر جاری ہے تو اس ضمن میں جو کچھ تجاویز سامنے آئی ہیں ان میں کچھ معقول اور واجبی محسوس کی جارہی ہیں۔خاص کر اس تعلق سے کہ جن لوگوںنے بیک وقت سینکڑوں کنال اراضیوں پر تسلط جما رکھا ہے ان اراضیوں کو ان سے واپس حاصل کرکے سرگرم لینڈ مافیاز کی سرگرمیوں اور ناجائز ہتھکنڈوں کا قلع قمع یقینی بنایا جاسکتاہے۔ البتہ جن لوگوں کے پاس دس ، بیس کنال اراضی ہیں چاہئے وہ سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، جنگل علاقوں کے قریب رہائش رکھتے ہیں یا میدانی علاقوں میں ان کا تحفظ کیاجائے اور ان سے کچھ معاوضہ کی رقم طے کرکے وصول کی جائے تاکہ ان اراضیوں پر ان کے ملکیتی حقوق بن جائیں، یہ انصاف کے قریب تر ہے جبکہ یہ اقدام وسیع ترقومی وملکی مفادات کے حق اورتحفظ میں بھی واجبی ثابت ہوسکتے ہیں۔
حکومت اس پہلو پر لچک لاکر ہمدردانہ غورکرے تاکہ سماج کے یہ بے آسرا طبقے سُکھ و چین کی زندگی بسرکرسکیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ایک اور جھوٹ پکڑا گیا

Next Post

روس کا یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ، بچوں سمیت 35 افراد ہلاک

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
یوکرین : روس کے لاجسٹک سینٹر پر قبضے کا دعویٰ

روس کا یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ، بچوں سمیت 35 افراد ہلاک

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.