واشنگٹن//
امریکی سینیٹ نے تاریخ کا سب سے بڑا 858 ارب ڈالر کادفاعی بجٹ کرتے ہوئے اس کی سمری صدر بائیڈن کو بھجوا دی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹ نے 858 ارب ڈالر کا امریکی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا دفاعی بجٹ منظور کرلیا ہے جوکہ صدر بائیڈن کے تجویز کردہ دفاعی بجٹ کی رقم سے 45 ارب ڈالر زیادہ ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بجٹ میں فوج کے لیے لازمی کووڈ ویکسین کے مینڈیٹ کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ جمعرات کو پیش کیے جانے والے اس بل کی حمایت میں 83 جبکہ مخالفت میں پارلیمنٹ 11 ارکان نے ووٹ ڈالا۔
گزشتہ ہفتے امریکی ایوان نمائندگان اور اب سینیٹ سے منظوری کے بعد اس بل کو وائٹ ہاؤس میں پیش کیا جائے جہاں صدر بائیڈن اس بل پر دستخط کریں گے۔
مذکورہ بل میں مالی سال 2023 کے فوجی اخراجات کے لیے 858 ارب ڈالر کی منظوری دی گئی ہے جن میں فوجیوں کی تنخواہوں میں 4.6فیصد اضافے سمیت ہتھیاروں، بحری جہازوں اور جنگی طیاروں کی خریداری کے لیے بھی رقم رکھی گئی ہے جب کہ چین اور روس کے خطرات کا سامنا کرتے تائیوان اور یوکرین کی مالی مدد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی دفاعی پالیسیوں کے لیے سالانہ بنیادوں پر دفاعی بجٹ کا پاس کیا جانا ضروری ہے امریکی کانگریس 1961 سے ہر سال یہ بل پاس کرتی ہے جو صدر کے دستخط سے قانون کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔
واضح رہے کہ اس بل کے تحت سال2023 میں یوکرین کو کم از کم 800 ملین ڈالر کی اضافی سکیورٹی امداد فراہم کی جائے گی جبکہ چین کے خلاف تائیوان کو مضبوط کرنے کے لیے تائیوان کو بھی اربوں ڈالر کی سکیورٹی معاونت فراہم کی جائے گی۔