الریاض//
کساد بازاری اور بلند شرح سود کے خدشات کے باوجود جمعہ کو تیل کی قیمتوں میں تقریباً چار فیصد کا اضافہ ہو گیا۔ اس طرح اوپیک پلس کی جانب سے 2020 کے بعد تیل کی سپلائی میں سب سے بڑی کٹوتی کی حمایت کے باعث تیل کی قیمت پانچ ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باوجود مسلسل پانچویں روز تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی معیشت پائیدار رفتار سے ملازمتیں پیدا کر رہی ہے، جبکہ اس توقع کو تقویت ملتی ہے کہ فیڈرل ریزرو مالیاتی پالیسی کو تیزی سے سخت کرنا جاری رکھے گا۔
ایک مضبوط ڈالر دیگر کرنسی رکھنے والوں کے لیے تیل کو زیادہ مہنگا بنا دیتا ہے اور عام طور پر تیل اور دیگر اہم اثاثوں کو متاثر کرتا ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچر $ 50.3یا 3.7 فیصد بڑھ کر $97.92فی بیرل ہو گیا۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ بھی 4.19ڈالر یا 4.7فیصد بڑھ کر 92.64 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔
یہ 30 اگست کے بعد برینٹ کے لیے اور 29 اگست کے بعد یو ایس کروڈ کے لیے سب سے زیادہ بلند ہونے والی سطح تھی۔ ان دونوں میں لگاتار دوسرے ہفتے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس ہفتے مارچ کے بعد یہ سب سے زیادہ فیصد اضافہ تھا۔
ہفتے کے دوران برینٹ تقریباً 11 فیصد اور یو ایس کروڈ کی قیمت میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
بی وی ایم آئل بروکریج کےسٹیفن برینک نے کہا کہ اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی کٹوتی کے حالیہ فیصلے سے ممکنہ طور پر تیل کی قیمت واپس 100 ڈالر بیرل تک بڑھ جائے گی۔
اوپیک پلس بلاک کی طرف سے فیصلہ کردہ کٹوتی اس صورت حال کے باوجود سامنے آئی ہے جب یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ اس طرح مارکیٹ میں پہلے سے ہی تیل کی کم رسد اب مزید کم ہو جائے گی۔
جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اوپیک پلس کے منصوبوں سے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اور دیگر حکام نے کہا کہ امریکہ قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ متبادل پر غور کر رہا ہے۔