تل ابیب///
اسرائیل میں قائم کیے گئے ریاستی تحقیقاتی کمیشن نے سابق وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق پولیس افسر کو خبردار کیا ہے کہ انہیں 45 افراد کی حادثاتی ہلاکت کی ذمہ داری میں شریک ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ کمیشن اس بڑی تعداد میں اسرائیلییوں کے ایک حادثے میں مرنے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
کمیشن یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ ہزاروں لوگوں کا ہجوم کن حالات میں دوچار ہوا جب یہودی زائرین اپنے ایک مذہبی میلے کا حصہ بنے ہوئے تھے۔ یہ حادثہ گذشتہ سال شمالی اسرائیل کے علاقے ایک تنگ سے راستے میں بھگدڑ مچنے کے باعث پیش آیا تھا۔
جس کے نتیجے میں 45 لوگ مارے گئے تھے جبکہ ایک سو افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ میلہ ایک پہاڑی ڈھلوان پر منعقد ہوتا ہے۔ میلے کے لیے تقریبا ایک لاکھ لوگ جمع تھے، جب اچانک بھگدڑ مچ گئی۔
کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران نیتن یاہو کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے بطور وزیر اعظم اپنی ذمہ داری انجام نہیں دی۔ موقعہ پر لوگوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنا ضروری تھے جو نہیں کیے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ کمیشن چاہے تو نیتن یاہو کی اس کوتاہی کی بنیاد پر حادثے کی ذمہ داری میں یاہو کو شریک قرار دے سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ انتباہ یاہو کو اس وقت ملا ہے جب عام انتخابات محض دو ماہ کے فاصلے پر ہیں اور نیتن یاہو چھٹی بار وزیراعظم بننے کی خواہش کیے ہوئے ہے۔
خط میں کہا گیا ہے اس مزار پر جہاں میلے میں ہلاکتیں ہوئی اس جگہ کے تحفظ کے لیے کابینہ میں کئی بار معاملہ پیش کیا گیا مگر اس بڑے حادثے سے بچنے کے لیے کچھ نہ کیا گیا۔
ایسا ہی خط کمیشن نے ایک سابق پولیس افسر کو بھی لکھا ہے۔ جو اس وقت تک سرکاری ملازمت میں تھا اور لوگوں کے لیے حفاظتی انتظامات کا ذمہ دار تھا۔ پولیس کمشنر یاکووشباتی کو میلے کے موقع پر حادثہ ہونے کے خدشات کا اندازہ تھا ۔ مگر اس کے باوجود پولیس افسر نے اپنی ذمہ داری کا خیال نہ کیا۔