نئی دہلی// دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنماؤں کے خلاف کھادی اور دیہی صنعت کمیشن (کے وی آئی سی) کے چیئرمین کے طور پر ان کے میعاد کے دوران بدعنوانی کے مبینہ طور پر ہتک عزت اور بدعنوانی کے جھوٹے الزامات لگانے پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے ذرائع نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔
اے اے پی لیڈروں میں سوربھ بھاردواج، آتشی، درگیش پاٹھک اور جیسمین شاہ شامل ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ مسٹر سکسینہ 2016 میں نوٹ بندی کے دوران ایک گھپلے میں ملوث تھے اور انہوں نے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ سی بی آئی پہلے ہی کے وی آئی سی کی جانب سے معاملے کی جانچ کر چکی ہے اور چارج شیٹ بھی داخل کر چکی ہے ۔
ذرائع کے مطابق جن لوگوں کے بیانات کی بنیاد پر ایل جی کے خلاف یہ الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ پہلی نظر میں سی بی آئی کے ذریعے کے وی آئی سی کے نوٹ بندی کے بعد بدعنوانی میں ملوث پائے گئے تھے ۔اے اے پی ان لوگوں کا استعمال تعلیم، شراب اور پی ڈبلیو ڈی میں مبینہ بدعنوانی سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔
ایل جی سکسینہ نے ان کھلے عام جھوٹے ، ہتک آمیز اور واضح طور پر پریشان کن الزامات کا ان اے اے پی لیڈروں کے خلاف سخت نوٹس لیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ سی وی او کے مشورے کے مطابق ان چار افسران اور ملازمین کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا تھا اور آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کے لیے مختلف محکموں میں ٹرانسفر کردیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے مکمل جانچ کے بعد نوٹوں کو ذخیرہ کرنے میں صرف دو افراد کے ملوث ہونے کا پتہ چلا اور 10 جولائی 2017 کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ سی بی آئی نے دونوں ملزموں کے خلاف چارج شیٹ پہلے ہی داخل کر دی ہے اور یہ معاملہ راؤز ایونیو کورٹ، نئی دہلی میں زیر التوا ہے ۔