سرینگر//(ویب ڈیسک)
پارلی جی بسکٹ‘ جو ہندوستانی گھرانوں میں بچپن، چائے کے وقفے اور کم قیمت میں غذائیت کا مترادف ہے، کبھی بھی ایک لگڑری مصنوعات نہیں تھی۔ لیکن جنگ زدہ غزہ میں‘جہاں خوراک کی کمی شدید قحط میں بدل چکی ہے، یہ بسکٹ اپنی اصل قیمت سے تقریباً ۵ روپے سے۵۰۰ گنازیادہ قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں غزہ سے وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ ممبئی کی کمپنی پارلی پروڈکٹس کی تیار کردہ پارلی جی بسکٹ۲۴ یورو (۲۳۴۲ روپے) سے زیادہ میں فروخت ہو رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اس قیمت پر حیران ہیں کیونکہ یہ بسکٹ ہندوستانی مارکیٹ میں ہمیشہ سے سب سے سستی خوراک میں شامل رہے ہیں۔
وائرل پوسٹ میں لکھا گیا’’طویل انتظار کے بعد، میں آج رفیف کیلئے اس کے پسندیدہ بسکٹ لے آیا۔ اگرچہ قیمت ۵ء۱ یورو سے بڑھ کر ۲۴ یورو ہو گئی، لیکن میں رفیف کو اس کی پسندیدہ چیز انکار نہیں کر سکتا تھا‘‘۔
اکتوبر ۲۰۲۳ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد سے غزہ میں خوراک تک رسائی مسلسل کم ہوتی گئی ہے۔ اس سال۲ مارچ سے۱۹ مئی تک، محصور فلسطینی علاقے پر تقریباً مکمل پابندی عائد تھی۔ صرف محدود تعداد میں ہیومنٹیرین ٹرکوں کو جانے دیا گیا، اور وہ بھی شدید بین الاقوامی دباؤ کے بعد۔
اسرائیل، جو غزہ کی سیاسی اور عسکری تنظیم ’حماس‘ پر امداد کو ہتھیار بنانے کا الزام لگاتا ہے، نے روایتی اقوام متحدہ کی خوراک کی ترسیل معطل کر دی تھی۔
یہ بڑھی ہوئی قیمتیں صرف پارلی جی تک محدود نہیں ہیں، جو۴۳۰۰ کلومیٹر دور ہندوستان سے برآمد ہوتی ہے۔
غزہ سٹی کے۳۱ سالہ سرجن ڈاکٹر خالد الشوا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا’’مسئلہ اصل سپلائرز یا ٹیکس کے ساتھ نہیں ہے۔ یہ سامان عام طور پر مفت ہیومنٹیرین امداد کے طور پر غزہ میں داخل ہوتا ہے، لیکن صرف چند لوگوں تک پہنچتا ہے۔ کمی کی وجہ سے یہ بلیک مارکیٹ میں بہت مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے‘‘۔
ڈاکٹر خالد نے پارلی جی کا ایک پیکٹ حاصل کیا، جس کی قیمت تقریباً ۲۴۰ روپے تھی (کچھ جگہوں پر ۲۰۰۰ روپے سے زیادہ نہیں)۔ مختلف مقامات پر قیمتیں مختلف ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پارلی جی پیکٹس پر’ایکسپورٹ پیک‘ لکھا ہوتا ہے، لیکن کوئی قیمت درج نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر خالد نے کہا ’’تین ماہ سے زیادہ عرصے سے بارڈرز بند ہونے کی وجہ سے صرف بنیادی ضروریات کی محدود مقدار ہی داخل ہو پا رہی ہے، جو ۲۰ لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری نہیں کرتی۔ لہٰذا جب کچھ لوگ یہ سامان حاصل کر لیتے ہیں یا لوٹ مار ہوتی ہے، تو یہ چیزیں ناقابل برداشت قیمتوں پر فروخت ہوتی ہیں‘‘۔
این ڈی ٹی وی کے پاس غزہ سے موصول ہونے والی ایک فہرست کے مطابق۶ جون۲۰۲۵ تک شمالی غزہ میں چند اہم اشیاء کی قیمتیں (ہندوستانی روپے میں) یہ ہیں: ایک کلو چین۴۹۱۴‘ایک لیٹر کھانا پکانے کا تیل۴۱۷۷ روپے ‘ایک کلو آلو۱۹۵۶‘ایک کلو پیاز۴۴۲۳‘ایک کپ کافی۱۸۰۰۔
غزہ میں پارلی جی کی بلند قیمت صرف ایک خوراک کی قلت کی علامت نہیں، بلکہ ایک انسانی المیے کی عکاس ہے۔ جب امداد کی ترسیل سیاسی اور عسکری تنازعات کا شکار ہو جائے، تو عام لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اور پارلی جی، جو ہندوستان میں ۵ روپے میں دستیاب ہے، غزہ میں ایک لگڑری بن چکا ہے۔