انقرہ//
صدر رجب طیب ایردوان نے حرم الشریف میں اسرائیلی اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور اس کے ارد گرد کا کمپلیکس صرف مسلمانوں کا ہے اور اسے محفوظ رہنا چاہیے۔
ایردوان نے جمعہ کے روز استنبول میں تیسرے بین الاقوامی یدی تپے کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "حرم الشریف، جس میں مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخرہ شامل ہیں، ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اور اپنے 144 ایکڑ کے علاقے کے ساتھ صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے۔”انہوں نے کہا، "ہم کسی کو بھی اس کی حرمت اور اقدار کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔”
ایردوان نے اعلان کیا کہ مسجد اقصیٰ ترکیہ کے لیے ایک “سرخ لکیر” ہے اور یہ ہمیشہ ایسی ہی رہے گی۔ انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تمام اشتعال انگیزیوں، چھاپوں اور ان اقدامات کو روک دے جو اس مقدس مقام کی حرمت اور وحدت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا، "ترکیہ نے کبھی بھی اپنے خطے میں ظلم اور قانون شکنی کے سامنے خاموشی اختیار نہیں کی۔ ہم اب بھی خاموش نہیں رہیں گے۔” انہوں نے فلسطینی حقوق اور اسلامی مقدس مقامات کے دفاع کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
اسی دن ایردوان نے غزہ پر اسرائیل کی جاری جنگ کی ایک اور مذمت کی اور مظالم پر عالمی خاموشی کو "اخلاقی زوال” قرار دیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے لیے ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا، "فلسطینی دعوے کا دفاع صرف مظلوم لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات نہیں ہے، یہ انسانیت، امن اور انصاف کا دفاع کرنے کی بات ہے۔”
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 51,000سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ایردوان نے ان حملوں کو “تشدد کی دیوانگی” قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ بچوں، خواتین، بزرگوں اور حتیٰ کہ شیر خوار بچوں سمیت عام شہریوں کو بے دریغ قتل کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا، "صحافیوں کو قتل کیا جا رہا ہے جبکہ بین الاقوامی میڈیا خاموش ہے۔ بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے جبکہ انسانی حقوق کے محافظ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔”
ایردوان نے مغربی طاقتوں پر منافقانہ بے عملی کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا،”جو لوگ آزادی، حقوق، قانون اور پریس کی آزادی کے عزم پر فخر کرتے رہے ہیں، وہ اسرائیل کی قتل عام کی پالیسی کے سامنے 18 ماہ سے تین بندر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔”
انہوں نے ان ممالک کے دوہرے معیار پر سوال اٹھایا جو معمولی واقعات پر پابندیاں عائد کرنے میں جلدی کرتے ہیں لیکن اس بحران میں خاموش ہیں: "مغربی ریاستیں، جو معمولی واقعات پر پابندیوں کا ہتھیار استعمال کرتی ہیں، میں آپ سے پوچھتا ہوں — اسرائیل کے معاملے میں آپ کہاں ہیں؟”ایک ایسا عالمی نظام جو مظلوموں کو نظرانداز کرے، ظالموں کی خدمت کرے گا،ایردوان نے خبردار کیا، "ایک ایسا عالمی نظام جو مظلوموں کے ساتھ کھڑا نہ ہو، ظالموں کے لیے کھلونا بننے کے لیے مجبور ہے۔”انہوں نے غزہ میں احتساب نافذ کرنے میں بین الاقوامی اداروں کی ناکامی کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے مسلم دنیا میں گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “یہ کہنا میرے لیے تکلیف دہ ہے ’اور میرا دل خون کے آنسو روتا ہے ’لیکن اسلامی دنیا اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔”