نئی دہلی//عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں میں فیسوں میں بے تحاشہ اضافے کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔
اے اے پی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق وزیر تعلیم منیش سسودیا نے ہفتہ کو کہا کہ جب سے دہلی میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے ، وہ دہلی کے لوگوں کے مفادات کے خلاف ہر روز کچھ نہ کچھ کر رہی ہے ۔ سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کئی عوامی فلاحی اسکیمیں شروع کی تھیں۔ ان میں خواتین کو بسوں میں مفت ٹکٹ ملنا بند ہو گیا ہے ، محلہ کلینک بند ہو گئے ، ہسپتالوں میں ادویات ملنا بند ہو گئیں، ٹیسٹ ہونا بند ہو گئے ۔ بی جے پی حکومت ہر روز کوئی نہ کوئی ایسا قدم اٹھا رہی ہے جس کی وجہ سے دہلی کے لوگ پریشان ہو رہے ہیں۔
مسٹر سسودیا نے کہا کہ اب دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں نے من مانی فیسوں میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا، "جب میں 2015 میں دہلی کا وزیر تعلیم بنا تو پرائیویٹ اسکولوں کے من مانی رویے اور فیسوں میں اضافے کو روکا گیا،اے اے پی کی حکومت سے پہلے پرائیویٹ اسکولوں کا کھلا راج تھا، اگر 2015 سے پہلے کسی بچے کو پرائیویٹ اسکول میں داخلہ دیا جاتا تو پرائیویٹ اسکول ہر سال والدین کو لوٹ سکتے تھے اور والدین بے بس محسوس کرتے تھے ۔”
انہوں نے کہا کہ اے اے پی حکومت نے پرائیویٹ اسکولوں کی من مانی کو روکنے کے لیے ہر اسکول کا آڈٹ کرایا ۔ ہر پرائیویٹ سکول کو ہدایت دی گئی کہ کوئی بھی اسکول حکومت کی اجازت کے بغیر فیس نہیں بڑھائے گا۔ فیس بڑھانے سے پہلے حکومت سے اجازت لینا لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔
اے اے پی کے لیڈر نے کہا کہ ہر پرائیویٹ اسکول من مانی طور پر 10 سے 30 فیصد فیس بڑھا رہے ہیں ۔ آخر پرائیویٹ اسکولوں کے ساتھ بی جے پی حکومت کی کیا ساز باز ہے ؟ دہلی میں عوام کو لوٹنے کی کھلی بدعنوانی شروع ہو گئی ہے ۔ دہلی کے عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کا کام کھلے عام جاری ہے اور یہ کام بی جے پی کروا رہی ہے ۔ جو لوگ ملازمت کرتے ہیں وہ بڑی مشکل سے پیسے بچاتے ہیں اور اپنے بچوں کی فیس ادا کرتے ہیں۔ ہر ماہ والدین سے 30 سے 40 فیصد کی لوٹ میں اضافہ کرنا بدعنوانی ہے اور اس کی سی بی آئی تحقیقات ہونی چاہئے ۔