ماسکو//
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ امن بات چیت ممکن ہے لیکن زیلنسکی کے ساتھ نہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کر سکتا ہے، لیکن انھوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے براہ راست بات کرنے سے انکار کر دیا۔
دوسری طرف روسی صدر نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ڈائیلاگ کے لیے مذاکرات کار مقرر کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ مقامی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ یوکرین کو بیرونی رقم اور اسلحہ روک دیا جائے تو جنگ ڈیڑھ سے 2 ماہ میں ختم کی جا سکتی ہے۔
صدر پوتن نے نے کہا کہ ’’اگر زیلینسکی مذاکرات میں حصہ لینا چاہتا ہے تو میں لوگوں کو حصہ لینے کے لیے مختص کر دوں گا۔‘‘ پوتن نے یہ کہتے ہوئے یوکرینی رہنما کو ’’نا جائز‘‘ قرار دیا، کہ ان کی صدارتی مدت مارشل لا کے دوران ختم ہو گئی تھی۔
انھوں نے مزید کہا ’’اگر مذاکرات کرنے اور کوئی سمجھوتہ کرنے کی خواہش ہے، تو پھر مذاکرات کی قیادت کوئی بھی کر سکتا ہے، فطری طور پر تو ہم اسی کی کوشش کریں گے جو ہمارے لیے بہتر ہو، جو ہمارے مفادات کے مطابق ہو۔‘‘
زیلنسکی نے اس پر رد عمل میں ایکس پر لکھا ’’آج، پیوٹن نے ایک بار پھر تصدیق کی کہ وہ مذاکرات سے ڈرتے ہیں، وہ مضبوط لیڈروں سے خوف زدہ ہیں، اور جنگ کو طول دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔‘‘