منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

نیشنل کانفرنس کے اندر بالادستی کی جنگ

ناقابل تسخیر سے قابل تسخیر بنانے کا راستہ ہموار کون کررہاہے؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2025-01-04
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ہمیں نہیں معلوم کہ ان خبروں میں کتنی صداقت ہے ، افواہیں ہیں جو بقول وزیراعلیٰ صاحب کے چونکہ بجلی نہیں ہے لہٰذا لوگ اپنے گرم حماموں میں بیٹھ کر پھیلا رہے ہیں اور نہ یہ معلوم ہے کہ کیا واقعی نیشنل کانفرنس کے خیمے میں ایک نئی طرز اور ہیت کی دھڑہ بندی بالکل اُسی طرز اور ہیت کی اُبھر رہی ہے جس طرز اور ہیت کی ڈھڑہ بندی شیخ محمد عبداللہ اور اس کے دست راست مرزا محمد افضل بیگ کے دور سے منسوب ہے جب نیشنل کانفرنس سے وابستہ سنگ بریگیڈ نے افضل بیگ کے جلسے پر چاروں اطراف سے سنگ وخشت کی برسات کرکے اُسے الٹے قدموں بغیر تقریر کئے واپس جانے پر مجبور کردیا تھا۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
البتہ گردوپیش ، پیش آمدہ کچھ ایک واقعات، بیانات، عمل اور ردعمل کاجہاں تک تعلق ہے تو انہیں پیش نظر اور پس منظر میں رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ایک وقت کی ناقابل تسخیر نیشنل کانفرنس اب ناقابل تسخیر نہیں سمجھی جارہی ہے اور نہ ہی پارٹی کے اند روہ ڈسپلن اور آپسی احترام نظرآرہا ہے جو کبھی اس کا طرہ ٔ امتیاز ہوا کرتاتھا۔ بہرحال تکلیف دہ یہ ہے کہ ابھی الیکشن کے تین ہی ماہ گذر گئے اور شاندار جیت اور بھاری عوامی منڈیٹ کے باوجود پارٹی سے وابستہ کچھ صفوں میں جہاں بالادستی کی لہریں اُٹھتی اور چلتی دکھائی دے رہی ہیں وہیں کچھ منتخبہ اس گمان او رخوش فہمی میں مبتلا ہوتے نظرآرہے ہیں کہ انہوںنے اپنے سیاسی قد، اپنے بل بوتے اور اپنے اثر ورسوخ کی بُنیاد پر میدان مار لیا ہے جو کہ درست نہیں کیونکہ نہ وہ کوئی سیاسی قد رکھتے ہیں ، نہ ان کا اپنا کوئی بل ہے اور نہ لاکھوں کی تعداد میں رائے دہندگان ان کے کسی سحرمیں مبتلا ہیں ۔ ووٹ یک زبان میں کیوں پڑا، یہ اب محتاج بیان یا محتاج وضاحت نہیں ،خود انہیں بھی معلوم ہے کہ کیوں پڑا۔
لیکن اس کے باوجود کہ عوام کے اس منڈیٹ کا احترام کرنے کی صدقدلانہ اور پُرخلوص کوشش کی جاتی اور پارٹی سے وابستہ بعض حضرات جن اہم اشوز اور حساس نوعیت کے معاملات کو آئے روز ایڈریس کرنے کی کوشش کررہے ہیں بجائے اس کے ان کا ساتھ دیا جاتا، ان کی آواز سے آواز ملانے کا راستہ اختیار کیا جاتا انہیں دُشمنوں کا یار اوردوست کے طور پر عوام میں پیش کرنے کی مذموم اور گندی ذہنیت اور حرکت کا ارتکاب کیاجارہاہے ، غیر ملکی ایجنٹ کا لیبل چسپاں کرکے بالکل اُسی غلیظ سیاسی نظریہ بالادستی کا بھونڈا اور بیہودہ راستہ اختیار کیاجارہا ہے جوماضی میں پارٹی سے وابستہ کئی وقت کے قد آوروں نے کیا تھا۔
اگر پارٹی دیانتداری سے سمجھتی اور محسوس کررہی ہے کہ ریزرویشن کوئی سنجیدہ یا حساس مسئلہ نہیں تو کیا ضرورت ہے اس معاملے کو لے کر دہرا راستہ اختیار کرنے کی ۔ ریزرویشن کا طریقہ کار ایڈمنسٹریشن نے طے کیا ، عدالت نے نہیں، یہ اشو جموں وکشمیر کی ستھر فیصد آبادی کے حال اور مستقبل کے حقو ق مفادات اور نظریات سے براہ راست جڑا ہے ۔ اس ریزرویشن کے پیچھے غلیظ سیاسی مقاصد کا رفرما ہیں، یہ تقیسم درتقسیم کا ایک اور فارمولہ ہے جسے کشمیر پر گھنائونے عزائم کی تکمیل کیلئے مسلط کیاجارہا ہے۔ اس پر سرنوغور کرنے کیلئے چھ ماہ کی طویل چھٹی کا کوئی جواز نہیں اور نہ یہ کوئی جواز ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے لہٰذا اس پر بات نہیں کی جاسکتی ہے۔ پھر اگر یہی اندازفکر اور اپروچ صحیح ہے تو دوسرے معاملات جن کا تعلق دفعہ ۳۷۰، ۳۵؍اے ،ریاستی درجہ کی بحالی اور کچھ دوسرے اشوز سے ہیں وہ بھی عدالت میں زیر التواء ہیں تو پھر ان پر بات کیوں؟ کیوں قدم قدم پر ان مخصوص اشوز کو چھیڑا جارہا ہے اور بحالی کے مطالبات کئے جارہے ہیں۔
یہ فاروق عبداللہ کی ذاتی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی کے اندر سراُبھار رہا بالادستی کی جنگ کو ایڈریس کرے۔ بے شک وہ پارٹی کو چلارہے ہیں اور انہیں قیادت ورثے میں ملی ہے لیکن پارٹی کو مضبوط سہارے قیادت نے نہیں کشمیرکے لوگوں نے اپنے کاندھے پیش کرکے دیئے ہیں، خون تک پیش کیا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے آج کچھ لوگ پارٹی کو اپنی جاگیر اور فف ڈم سمجھ رہے ہیں اور جاگیر دارانہ ذہنیت کاسارویہ اختیار کرکے اپنے دوسرے ساتھیوں کے خلاف ناپسندیدہ محاذ اور صف بندی کو جنم دینے کی بھونڈی کوشش کررہے ہیں۔
پارٹی کے حوالہ سے یہ منظرنامہ ایک ایسے وقت میںسامنے آرہاہے جب پارٹی کی حکومت کو برسراقتدار آئے ابھی دوماہ اور کچھ ایام ہی ہوگذرے ہیں۔پارٹی کی حکومت پر مضبوط اپوزیشن کی طر ف سے ہر اشو کے حوالہ سے سنگین چیلنج اس کے منہ پر مارے جارہے ہیں۔ اپوزیشن کا ایک دھڑہ جہاں عمر حکومت پر عوام سے کئے اپنے وعدوں سے منحرف ہونے کا طعنہ دے رہا ہے وہیں و ہ حکومت پر ’’فالتو‘‘ معاملات کو ہوا دینے کا الزام بھی عائد کررہے ہیں۔ اسی اپوزیشن کادوسرا دھڑہ عمر کی قیادرت میں حکومت سے اپیل کررہا ہے کہ وہ عوام پر تر س کھا کر اپنے چنائو منشور میںکئے وعدوں کا ایفا ء کرے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ اور اس کے ساتھی وزارتی عہدوں پر متمکن مطمئن ہیں کہ حصول اقتدار کا جوخواب وہ دیکھا کرتے تھے وہ پورا ہوا اور اب ان کی کوئی احتسابی نہیں ہے۔
کیا اپوزیشن کے یہ بیانات نیشنل کانفرنس کی صف میں موجود ان لوگوں کے لئے چشم کشا نہیں جو مختلف نظریات، عقیدوں اور ذاتی خواہشات کو مقدم سمجھ کر پارٹی کو اپنے ہاتھوں سے قابل تسخیر بنانے کی بدبختانہ راہ پر گامزن ہیں اور پھر مختلف ٹیلی ویژن اور نام نہاد سوشل چینلوں کی وساطت سے اپنے بھونڈے نظریات اور خواہشات کا دفاع کررہے ہیں ۔ اس راستے پر چلتے و ہ اپنا کوئی سیاسی قدتو بلند وبالا نہیںبناسکتے البتہ پارٹی کو زبردست نقصانات کے راستے پر ڈالنے کی ایک نئی بُنیاد رکھنے کا کردار بخوبی نبھارہے ہیں۔
اس زمینی حقیقت کو نظرانداز نہیںکرناچاہئے کہ صیاد شکار کرنے کیلئے اپنا جال پھیلا رہا ہے، شکار تک پہنچنے کیلئے وہ مختلف طریقے اور حربے تو بروئے کار لاہی رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ اپنے مخصوص طاقتور پروں کو ادھر اُدھر سے ہوا دے کر اپنے لئے راستے بھی ہموار کرتا جارہاہے۔نیشنل کانفرنس سے وابستہ قیادت کے کچھ ایک دعویداروں کے بارے میں پورے وثوق سے یہ دعویٰ کیاجاسکتا ہے کہ وہ پختہ سیاسی شعور رکھتے ہیںاور نہ گردوپیش کے حالات اور معاملات کا ہی فہم وادراک رکھنے کی ان میںکوئی صلاحیت ہے وہ اپنے حادثاتی قد میں اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پارہے ہیں۔ سنبھلنے اور اپنا سیاسی قبلہ درست کرنے کا یہی موقعہ ہے ،ہاتھ آیا وقت کسی کا غلا م یا قیدی نہیں بنتا، وقت کی قدر خود انسان کے ہاتھ میںہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

لوگوں کیلئے لڑنا … لڑائی نہیں

Next Post

روہت کا بعد ویرات کا مستقبل بھی تاریک ہوتا ہوا”

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

روہت کا بعد ویرات کا مستقبل بھی تاریک ہوتا ہوا"

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.