بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

ریاستی درجہ کی بحالی میں’’دانستہ تاخیر‘‘

متبادل آپشن وزیراعلیٰ کے زیر غور

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-12-17
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ریاستی درجہ کی بحالی میںہر طلو ع سحر کے ساتھ تاخیر کو اب سنجیدہ فکر اور ذمہ دار سیاسی حلقے دانستہ اور دہلی کی سیاسی مصلحتوں کے تابع تصور کررہے ہیں،یہ تاخیر کشمیر میں غم وغصہ اور برہمی کی ایک نئی لہر کو جنم دینے کا موجب بنتا جارہاہے جبکہ اس تاخیر کو عوام کے جمہوری منڈیٹ کی ایسی توہین سمجھا جارہاہے جس کو خود ملکی جمہوری تاریخ میںکوئی مثال نہیں ملتی۔
کچھ سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر جموںوکشمیرنے حالیہ الیکشن میں بی جے پی کو منڈیٹ دیاہوتا تو ریاستی درجہ حکومت کی تشکیل سے قبل ہی بحال کیا گیا ہوتا لیکن بی جے پی کی لیڈر شپ جو الیکشن مہم کے دوران قدم قدم پر دعویٰ کرتی رہی کہ اب کی بار جموں کی سرکار اور پارٹی کے اُس متوقع منڈیٹ میں کشمیر سے کم سے کم دس حلقوں کی تائید وحمایت حاصل ہوگی لیکن ایسانہیں ہوسکا اور بی جے پی جموں کی ۴۳؍میںسے ۲۹؍ حلقوں تک محدور ہی اگر چہ مسلسل یہ دلیل پیش کی جارہی ہے کہ پارٹی کو وادی کے منڈیٹ کے مقابلے میں ووٹ شیئر زیادہ ہے لیکن اس نوعیت کے ووٹ شیئر کی کوئی اہمیت نہیں ماسوائے گنتی یا اعداد وشمارات کے اظہار کے ۔
جموں سے منتخبہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی اور پارٹی قیادت ریاستی درجہ کے بارے میں قدرے خاموش ہے البتہ کبھی کبھار یہ ضرور کہا جارہاہے کہ مرکزی سرکار مناسب وقت پر فیصلہ کرے گی جبکہ پارٹی کے منتخبہ ارکان میں سے کچھ کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ ریاستی درجہ کی بحالی کا فیصلہ اب وادی کشمیرمیںحالات اور حکومت کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ جموں کے حوالہ سے اقدامات کی ہی تابع رہیگی۔ یہ ایک ایسا بیان یا رویہ ہے جو خود جموں کے رائے دہندگان کی اکثریت کی خواہش کی ضد ہے۔
کانگریس جو جموں وکشمیر میں حکومت کی اتحادی ہے نے ریاستی درجہ کی بحالی کے حوالہ سے اب اپنا موقف اور اپروچ دوٹوک الفاظ میں یہ کہکر واضح کیا ہے کہ ریاستی درجہ کی مکمل بحالی کا مطالبہ حتمی ہے اور کوئی بھی لنگڑا یا ادھوری درجہ بندی پارٹی کے لئے قابل قبول نہیںہوگی۔ پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جموںوکشمیر میںگورننس کا ہائی برڈ ماڈل جموںوکشمیر کی انتظامی اور ترقیاتی منظرنامے کی تباہی پر ہی منتج ہوگا کیونکہ اعلیٰ عہدوں پر فائز بیروکریسی بھی نہیں چاہتی کہ یہ ہائی برڈ طریقہ کار ختم ہوجائے کیونکہ وہ اس نظام کے تحت عیش وعشرت کی زندگی بسرکررہے ہیں او ر فیصلہ سازی اور عمل آوری میںان کا زائد از ۹۰؍ فیصد عمل دخل ہے۔ اس عمل دخل کو حیات جاو دان عطاکرنے کیلئے جموںوکشمیر کے آفیسروں کو سکینڈ کلاس کے شہری اور آفیسر ٹریٹ کیاجارہاہے۔
انتظامی سطح پر یہ بھی ایک اشو ہے جو بحیثیت مجموعی کشمیرمیں کلی طور سے اور جموں میں جزوی طور سے ایک چھپا آتش فشان تصور کیا جارہاہے ۔ گورننس کے اس ماڈل نے بہت سارے اشوز اور بدگمانیوں کو پیدا کردیاہے۔ جبکہ آئی اے ایس اور جے کے اے ایس کے درمیان تعلقات میں وہ حرارت اور باہم ربط نہیںرہا جو پہلے دیکھنے میںآہاتھا۔ بلکہ ہر گذرتے روز کے ساتھ ان دونوں کے درمیان فاصلے بڑھتے جارہے ہیں۔
سیاسی اور سنجیدہ عوامی اور سیاسی حلقے ریاستی درجہ کی بحالی میں کئی ایک دلیلیں بھی پیش کررہے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ مفروضات سے بھی عبارت قرار دی جاسکتی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حکومت کی تشکیل کے فوراً بعد بعض کابینی وزراء نے حالیہ برسوں کے دوران گورنر انتظامیہ کی طرف سے لئے جاتے رہے ٹھیکوں جن میں شراب کے لائسنس ، معدنی اور آبی ذخائر کی الاٹمنٹ، تواضع کے حوالوں سے خدمات کی بیرون جموںوکشمیرٹھیکہ داروں کے حق میں منتقلی، بڑی خاموشی کے ساتھ کچھ ضلعوں میں مختلف زمروں کے تحت بیرون جموںوکشمیر کے اُمیدواروں کی تقرریاں، حالیہ دنوں میںمنتخبہ کابینہ کی جانب سے کسی بھی ملازم کی معیاد ملازمت میں توسیع، پھر سے تقرری عمل میں لانے یا ادارہ جاتی سطح پر منسلک کرنے کی روایات پر پابندی عائد کرنے کے باوجود کچھ اعلیٰ عہدوں پر ایسی ہی تقرریاں عمل میں لانے یا توسیع کے احکامات جاری کرنے اور زندگی کے مختلف شعوں کے حوالوں سے لئے جاتے رہے اقدامات کو کالعدم قرار دینے جانے کے بیانات کو بھی مزاحمت یا تاخیر کی ایک بڑی وجہ تصور کیا جارہا ہے۔
تاہم حکمران جماعت نیشنل کانفرنس اور اس کی حکومت کے ذمہ داروں کو یہ اُمید ہے کہ ریاستی درجہ کی جلد یا بہ دیر بحالی ہوگی کیونکہ وزیراعظم، وزیرداخلہ اور دوسرے مرکزی لیڈر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے روبرو ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ دیتی رہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اگر عوامی منڈیٹ کا احترام نہ کیا گیا تو معاملہ سپریم کورٹ سے رجوع کیاجائے گا لیکن حکمران جماعت کے سپریم کورٹ جانے کے آپشن کے حوالہ سے اوسط شہری مطمئن نہیں کیونکہ جموںوکشمیر کے تعلق سے سپریم کورٹ کا ریکارڈ گذرے برسوں کے دوران اطمینان بخش نہیں رہا ہے بلکہ جو بھی معاملہ سپریم کورٹ میں پیش ہوتا رہا سماعت التواء کی نذرہی ہوتی رہی۔ گن لائسنس سکینڈل ہو یا کنن پوشہ پورہ عصمت دری سے متعلق معاملات کی سماعت یا خود جموںوکشمیر کی آئینی حیثیت ؍خصوصی پوزیشن ختم کرنے یا انہی اشوز سے جڑے کچھ اور معاملات کب عدالت عظمیٰ نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ لہٰذا ریاستی درجہ کی بحالی کو لے کر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا آپشن حساس نوعیت کے معاملات پر بعض عدالتوںکا رویہ اور اپروچ التوائی نوعیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمرعبداللہ نے چند روز قبل دہلی میں کچھ انٹرویو ز کے دوران اس اشو پر کھل کر بات کی، جس دوران وزیراعلیٰ نے واضح طور سے اپنے اس منشا کو زبان دی کہ ریاستی درجہ بحال نہ کیاگیا تو ان کے پاس دوسرا متبادل آپشن ہے تاہم استفسار کرنے پر وزیراعلیٰ نے اپنے اُس متبادل آپشن کے خدوخال واضح نہیں کئے۔ یہ متبادل آپشن کیا ہوسکتا ہے ، اس پر فی الحال عوامی اور سیاسی حلقوں میںبحث نہیں، شاید اس وجہ سے کہ وزیراعلیٰ کے اُن انٹرویوز کی تفصیل عوامی حلقوں تک غالباً نہیں پہنچ پائی ہے یااگر پہنچ بھی گئی ہے تو لوگ صبراور انتظار کرو کا آپشن اختیار کررہے ہیں۔
تاہم وزیراعلیٰ نے بھی مروجہ ہائی برڈ نظام کو ایک اصطلاح میںناپسندیدہ گورننس اور عوامی خواہشات کی ضد اور منڈیٹ کی توہین کے مترادف قرار دے دیا ہے۔
۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

عمرعبداللہ اور کانگریس!

Next Post

جسپریت بمرا نے کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
زخمی بمراہ کی جگہ سراج نے لی ورلڈ کپ سے باہر ہونے کا خدشہ

جسپریت بمرا نے کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.