اب دنیا بدل گئی ہے یا نہیں یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… لیکن جو ایک بات ہم جانتے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم مانتے بھی ہیں وہ یہ ہے کہ کشمیر سچ میں بدل گیا ہے… اتنا بدل گیا ہے کہ… کہ اسے پہچاننا اب مشکل ہو رہا ہے… نہیں صاحب آب غلط سمجھ رہے ہیں… کشمیر ،سمارٹ سٹی کی وجہ سے بدل نہیں گیا ہے کہ… کہ سڑکوں کو تنگ کرنا کون سی ’سمارٹ‘ بات ہے… سڑکوں کو تنگ کرنے سے کون ساشہر سمارٹ ہوتا ہے جو ہمارا شہر سمارٹ ہوگا… بالکل بھی نہیں ہو گا ۔کشمیر اس لئے بدل گیا ہے کہ اس کے لوگوں کی سوچ بدل گئی ہے… اُن لوگوں کی جن سے عام لوگوں نے اپنی امیدیں وابستہ کی ہیں…جیسے اپنے گورے گورے بانکے چھورے ‘ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ صاحب …ان کی سوچ بدل گئی ہے… ان کا سوچنے کا انداز بدل گیا ہے… کہ… کہ ایک زمانے میں یہ کشمیر کی خود مختاری کی بحالی کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے رہے تھے… اور آج سوچ میں بدلاؤ اس قدر آیا ہے کہ…کہ یہ جناب کشمیر کے ایک چھوٹے موٹے ادارے کی خود مختاری کی بحالی کو حکومت… اپنی حکومت کی ترجیح قرار دے رہے ہیں… کہاں کشمیر کی خود مختاری کی بحالی کا مطالبہ … اس کی مانگ اور کہاں صورہ میڈیکل انسٹچوٹ (سکمز)کی خود مختاری کی بحالی کو ترجیح قرار دینا… رکئے جناب !بات یہیں پر ختم نہیں ہو تی ہے… بالکل بھی نہیں ہوتی ہے کہ … کہ بی جے پی کو یہ بھی قبول نہیں ہے … اسے یہ بھی منظور نہیں ہے کہ عمرعبداللہ صورہ میڈیکل انسٹچوٹ کی خود مختاری کی بات کریں … اسے اپنی ترجیح قرار دیں… اسے اتنی چھوٹی سی بات ہضم نہیںہو رہی ہے…اس لئے انہوں نے عمرعبداللہ کو ٹوکتے ہوئے کہ کہا جناب آپ کس خود مختاری کی بحالی کی بات کررہے ہیں… اس کی ضرورت نہیں ہے‘ بالکل بھی نہیں جس طرح ۵ دسمبر کی تعطیل کو بحال کرنے کی کوئی ضرورت ہے کہ… کہ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ عمرعبداللہ کی حکومت نے جموں کشمیر کے پہلے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش کی تعطیل بحال کرنے کی تجویز راج بھون کو بھیج دی تھی… ۵ دسمبر بھی گیا … لیکن راج بھون سے کوئی جواب نہیں آیا ہے… کہ جوب نہ آنے کا ہی یہ مطلب یہ ہوا کہ… کہ اس کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کیوں کہ کشمیر بدل گیا ہے… یا اسے بدل دیا گیا ہے ۔ ہے نا؟