تل ابیب//
نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو تبدیل کر دیا ہے ، وزیر اعظم اسرائیل نے اس اہم فیصلے کے حوالے سے منگل کے روز کہا کہ انہیں جنگ کو لے کر چلنے میں اپنے وزیر دفاع یوو گیلنٹ پر بھروسہ نہیں رہا ہے۔ اس لیے یوو گیلنٹ کو ہٹا دیا ہے۔
یوو گیلنٹ کی جگہ نیتن یاہو نے وزیر خارجہ کاٹز کو وزیر دفاع مقرر کر دیا ہے۔ جبکہ گائیڈوئن سارکو وزیر خارجہ مقرر کیا ہے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے اس سلسلے میں ایک باضابطہ بیان بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
یوو گیلنٹ کا آخری بیان جو وزیر اعظم کے لیے بھاری تھا وہ فوجیوں سے گفتگو پر مبنی تھا ، جس میں یوو گیلنٹ نے کہا تھا کہ سارے کام اکیلی فوج نہیں کر سکتی۔ اس لیے اسرائیل کو حماس کو کچھ رعائیتیں دے کر یرغمالیوں کو رہا کرانا پڑے گا۔
تاہم مبصرین کے لیے عین پانچ نومبر کےروز یوو گیلنٹ کی برطرفی بھی اہم ہے جب امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری تھی اور جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلق میں رہ کر کام کرنے والے وزیر دفاع کو برخاست کر دیا گیا ہے۔
اس برخاستگی پر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی سے متعلق ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے ‘ یوو گیلنٹ اسرائیلی سلامتی سے متعلق تمام امور پر امریکہ کے ساتھ مل کر ایک اہم شراکت دار کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔’ تاہم نئے اسرائیلی وزیر دفاع کے ساتھ بھی ہم ایک قریبی شراکت دار کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔
یوو گیلنٹ کے بارے میں پینٹاگون نے بھی اپنا رد عمل جاری کیا ہے ۔ پینٹاگون نے یوو گیلنٹ کے بارے میں کہا ‘وزیر دفاع مشرق وسطیٰ کے لیے بھروسے کے شراکت دار تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ دونوں کا دائیں بازو کی اسرائیلی جماعت لیکوڈ پارٹی سے تعلق ہے۔ مگر دونوں کے درمیان پچھلے کئی ماہ سے غزہ میں 13 ماہ سے جاری جنگ کے حوالے سے اختلافات کا اظہار ہوتا رہا ہے۔نیتن یاہو نے اس بارے میں کہا ہے’ نکتہ نظر کے اختلاف سے آگے معاملہ باہمی اعتماد کے بحران کا ہو گیا تھا۔ اس صورت حال کی موجودگی میں جنگی بندوبست معمول کے مطابق نہیں چل سکتا تھا۔ اس لیے میں نے آج یوو گیلنٹ کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا’ پیدا ہو چکے فاصلے کو میں نے کم کرنے کی کوشش کی مگر یہ مسلسل بڑھتا رہا۔ اس فاصلے کے ساتھ یوو گیلنٹ کے کئی ایسے بیانات اور اقدامات بھی تھے جو کابینہ اور حکومت کی سوچ کے خلاف تھے اور نوبت کے یہاں تک پہنچنے کا سبب بنے۔ کیونکہ اسرائیلی مملکت کی سلامتی ہمیشہ ہی میری زندگی کا مشن تھا اور مشن رہے گا۔
واضح رہے کئی ماہ سے نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے درمیان عدم اتفاق کا ماحول تھا۔ اس سے انتہائی دائیں بازو کے اتحادی کے ساتھ بھی معاملات میں کافی دراڑ آچکی ہے۔ کیونکہ اس میں ایسا عنصر بھی موجود ہے کہ حماس کے ساتھ ڈیل کر کے یرغمالیوں کو رہا کرایا جائے اور جنگ بندی کی جائے۔
یوو گیلنٹ نے کہا ہے ’اسرائیلی جنگ اس وقت ایک واضح سمت کے بغیر ہے۔ نیتن یاہو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جنگ اس وقت تک نہیں روکی جائے گی جب تک حماس کا مکمل صفایا نہیں ہوجاتا’ جبکہ یوو گیلنٹ کا کہنا اس سے برعکس ہے کہ حماس کو کچھ رعائتیں دے کر یرغمالی رہا کرانے کا سوچنا چاہیے۔