منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

عمر اپنے دہلی دورے سے مطمئن

لیکن سیاسی سطح پر اشارے کچھ اور ہیں؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-10-30
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

دہلی میں مرکزی قیادت کے ساتھ جموں وکشمیر کے مختلف معاملات کے حوالہ سے بات چیت کے بعد واپسی پر وزیراعلیٰ عمرعبداللہ مطمئن نظرآرہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’’جموں وکشمیریوٹی میں گورننس کا موجودہ مرحلہ (سسٹم)عارضی ہے، میں ابھی ابھی دہلی سے کامیاب مذاکرات اور اس یقین دہانی کہ بہت جلد گورننس ماڈل اور طریقہ کار میں تبدیلی لائی جارہی ہے واپس لوٹا ہوں، لہٰذا کوئی کسی غلطی فہمی میں نہ رہے۔
وزیراعلیٰ نے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق اپنی کابینہ کی قرارداد وزیراعظم اور وزیر داخلہ امت شاہ کی نوٹس میں لایا اور ظاہر ہے اس اہم معاملے پر ان سے اس کے مختلف پہلوئوں پر بات کی ہوگی، البتہ دہلی کی جانب سے اس تعلق سے کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے بلکہ ملاقاتوں کے کئی روز گذرنے کے بعد وزیراعلیٰ نے صرف یہ کہنے تک اکتفا کیا کہ ’’گورننس ماڈل کا موجودہ طریقہ بہت جلد تبدیل ہوگا‘‘۔ وزیراعلیٰ کا یہ بیان دوٹوک اور واضح نہیں۔ بادی النظرمیں ریاستی درجہ اور گورننس ماڈل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں لیکن وزیراعلیٰ نے گورننس ماڈل کی بات کی یا اس ماڈل میں تبدیلی سے متعلق اپنی توقعات کا اظہار کیا ہے ،ریاستی درجہ کی بحالی اس مخصوص بیان کے تناظرمیں کیا اب علیحدہ اشو ہونے جارہا ہے، کیا اس مخصوص اشو کو اپنی موجودہ حالت میں بغیر چھیڑچھاڑ کے برقرار رکھتے ہوئے گورننس کے تعلق سے موجودہ طریقہ کار میں کچھ اس حد تک تبدیلی لائی جائیگی کہ وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کے ساتھی کسی حد تک خود کو بے اختیار محسوس نہ کریں۔ یہ بات غور طلب بھی ہے اور توجہ طلب بھی۔
اس حوالہ سے جموں وکشمیر میں بی جے پی کی قیادت کاایک حصہ مسلسل ریاستی درجہ کی بحالی سمیت کچھ مخصوص معاملات پر بیانات دے رہا ہے۔ مثال کے طور پر بی جے پی یونٹ کے صدر رویندر رینہ کاکہنا ہے کہ ریاستی درجہ کی بحالی سیاسی اشو نہیں بلکہ اس کا تعلق پالیسی نظریہ (معاملات) سے ہے۔ ایک اور بی جے پی راہنما اشوک کول کا کہنا ہے کہ دہشت گردانہ حملے جب تک نہ بند ہوں گے ریاستی درجہ کی بحالی ممکن نہیں۔ اسی طرح کئی دوسرے لیڈر بھی اس اشو کو لے کر بیانات کے میزائل داغ رہے ہیں۔ ان لیڈروں کے بیانات یونہی ہوا میں نہیں ہیں اور نہ ان کے ان بیانات کو ان کا ذاتی مشغلہ سمجھا یاقرار دیا جاسکتا ہے۔ اگر چہ یہ سیاستدانوں کی روایت ہے کہ متضاد بیانات سامنے آنے پر حکومتی سطح پر ان کے بیانات کو ’ذاتی‘ قرار دے کر اور پانی چھڑک کر ردعمل کو ٹھنڈا کرنے کا سسٹم ملک کے طول وارض میں اب دہائیوں سے موجودہے لیکن یہ بات عوامی سطح پر تسلیم کی جاتی ہے کہ حکمران جماعت سے وابستہ سیاسی کارکن اپنے طور سے نہیں بولتے بلکہ یہ حکومتی پالیسی کا ہی حصہ ہوتا ہے تاکہ پتہ لگا کر تجزیہ کیا جاسکے کہ عوامی ردعمل کیا ہے۔
جموںوکشمیر میںنیشنل کانفرنس کی طرف سے دوہرے گورننس ماڈل جسے عرف عام میں ہائی برڈ ماڈل بھی کہا جاسکتا ہے کے حوالہ سے ناپسندیدگی کا برملا اظہار کیاہے اور واضح کیا ہے کہ یہ ماڈل نہیں چل سکتا۔ اس ضمن میں ناصر اسلم وانی کا حالیہ بیان پارٹی اور حکومت کی سوچ اور پالیسی کی طرف واضح اشار ہ کررہا ہے اس تعلق سے دیکھاجائے تو ریاستی درجہ کی بحالی کے جموںوکشمیر کے مطالبے کی اہمیت ، ضرورت اور شدت کو گھٹانے یا اہمیت کو نظرانداز کرکے کسی طرح سے ریڈ ٹیپ ازم کا شکار بنانے کی کوئی بھی کوشش ایک نئے بحران کو جنم دینے کا باعث بن سکتی ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ کچھ ملکی سطح کے میڈیا ہائوس اس اشو کو لے کر ایک بدبختانہ جنون کو ہی پیدا نہیں کررہے ہیں بلکہ اشتعال انگیزی کی تمام حدیں بھی پار کررہے ہیں۔ کشمیرملک کی وحدت ، یکجہتی اور علاقائی سالمیت کیلئے کوئی عفریت نہیں لیکن کشمیر کو بطور عفریت مختلف غیرحقیقی اشوز کوجنم دے کر ملکی رائے عامہ کے سامنے پیش کرنے کی یہ مکروہ اور مذموم کوشش آج کی نہیں بلکہ اب کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ سابق گورنر ست پال ملک اپنے عہد حکومت کے دوران کئی بار میڈیا کو ایسی کوششوں سے اجتناب کرنے کا مشورہ دیا کرتے تھے لیکن میڈیا کشمیر دُشمنی ایجنڈا پر بدستور گامزن ہے۔
بہرحال جموںوکشمیر کے حوالہ سے حکومتی تشکیل کے تعلق سے حکومت میں جموں کی نمائندگی کو لے کر ایک نیا پنڈورا بکس کھولنے کی دانستہ کوشش کی جارہی ہے۔ پانچ رکنی کابینہ میں جموں سے تین ارکان بشمول ڈپٹی چیف منسٹر کو شامل کرلیاگیاہے۔ لیکن دانستہ طور سے یہ تاثر بطور پروپیگنڈہ کے جاری ہے کہ جموں کو حکومت میں مناسب نمائندگی نہیں ہے، جموں نمائندگی سے محروم ہے اور جموں کی جو کورCoreنمائندگی ہے وہ حکومتی ہیت ترکیبی میںنظرنہیں آرہی ہے۔
یہ شر انگیز ی ہے ، پروپیگنڈہ ہے اور بادی لنظرمیں ہی کسی نئے فتنہ کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ جموں کی کور نمائندگی سے مطلب کیا ہے ؟ کیا نوشہرہ یا بحیثیت مجموعی چناب خطہ اور پیر پنچال خطہ جموں صوبہ اور جموںوکشمیر کا حصہ نہیں کہ کچھ لوگ اپنے مخصوص سیاسی نظریات اور مفادات کیلئے آنکھیں بند کرکے نئے فتنوں کو جگانے اور پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر اس تناظرمیں لفظCoreکو سمجھنے کی کوشش کی جائیگی تو وہ کور بی جے پی کی جھولی میں ہے ۔بی جے پی حکومت کا حصہ نہیں، لیکن پھر بھی ردالی کا راستہ اختیار کیاجارہاہے۔
کشمیر مشکل سے امن اوراستحکام کے راستے پر گامزن ہے۔ لوگ بھی کسی حد تک مطمئن ہیں، بیلٹ بکس کی وساطت سے لوگوںنے اپنے من کی بات کی ہے، اس کا احترام ہر اُس سیاستدان چاہئے ملکی سطح کا ہو یا جموںوکشمیر سے تعلق رکھتا ہو کیلئے اب لازم ہونا چاہئے۔ اس حوالہ سے ریاستی درجہ کی بحالی کا جائز اور برحق مطالبہ ہویا راحت رسانی کے اور گورننس کے تعلق سے فیصلے اور اقدامات وہ عوام پر کوئی احسان نہیں ، بلکہ ان سبھی کا تعلق عوام کے جائز اور بُنیادی حقوق اور وسیع تر مفادات کے تحفظ سے ہے لیکن اگر کوئی طبقہ وادی کے عوام کے بیلٹ کے حالیہ فیصلے کو ’احسان فراموشی‘ کے طور پیش کرنے کی مکروہ ترین کوشش کررہا ہے تو ظاہر ہے وہ نہ صرف اشتعال انگیزی اور کردارکشی کے مترادف ہے بلکہ منفی ردعمل کو بھی دعوت دے سکتا ہے۔
غالباً بی جے پی لیڈر رام مادھو کا اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ ’’اگر کشمیریوں کی تذلیل یا حب الوطنی کے تجربے مسلط کئے گئے توان کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے‘‘۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

پی او کے؟… ہاں کیوں نہیں !

Next Post

زخمی ولیمسن ہندوستان کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں نہیں کھیلیں گے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
پاکستان کے مڈل آرڈر نے گیم تبدیل کیا: کیوی کپتان

زخمی ولیمسن ہندوستان کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں نہیں کھیلیں گے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.