سیاست میں کچھ بھی مستقل نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ پی ڈی پی کو حالیہ اسمبلی انتخابات میں جس طرح منہ کی کھانی پڑی اسے دیکھ کر بہت سارے ’ماہرین‘ اس پارٹی کی نماز جنازہ ادا کررہے ہیں… لیکن صاحب ایسا نہیں ہے… سیاست میں ایسا نہیں ہو تا ہے… مانتے ہیں کہ پی ڈی پی حالیہ انتخابات میں تین نشستوں پر سمٹ گئی … لیکن… لیکن صاحب اس کا یہ بالکل بھی مطلب نہیں ہے اگر آج اس جماعت کا نہیں ہے تو… تو کل بھی اس کا نہیں ہو گا… کوئی نہیں جانتا ہے کہ پانچ سال بعد جب جموں کشمیر میں پھر سے اسمبلی انتخابات ہوں گے ‘ اس وقت کیا صورتحال ہو گی… پی ڈی پی کہاں کھڑی ہو گی اور… اور این سی کا پانچ سالہ دور اقتدار جموں کشمیر پر کیا نقوش چھوڑ چکا ہو گا … یہ کوئی نہیں جانتا ہے ۔ممکن ہے کہ لوگوں نے آج این سی کو جو بھاری منڈیٹ دیا ہے … وہ آئندہ پانچ سال اسی بھاری منڈیٹ کے بوجھ تلے دب جائے اور… اور اس لئے دب جائے کیوں کہ اس کے ہاتھ بندھے ہو ئے ہیں… اسے محدود اختیارات حاصل ہیں… اگر ایسا ہوتا ہے تو… تو اس کا سیاسی فائدہ کسی اور کو نہیں بلکہ پی ڈی پی کو ہو گا… اور سو فیصد ہو گا… لیکن … لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پی ڈی پی دودھ کی دھلی ہو ئی ہے… اس سے غلطی نہیں ہو ئی ہے… یقینا پی ڈی پی سے غلطی ہو ئی ہے… اور بجائے اس کے کہ وہ اپنی اس غلطی کا اعتراف کرے وہ آج بھی بی جے پی کے ساتھ مرحوم مفتی صاحب کے اتحاد کو صحیح سمجھتی ہے… اسے صحیح قرار دینے کیلئے جواز اور دلیل پیش کرتی پھررہی ہے… اس کے باوجود بھی کہ اس اتحاد نے جموںکشمیر کا بیڑا غرق کردیا… اس اتحاد کو لوگوں … خاص کر کشمیریوں کی حمایت پہلے دن سے حاصل نہیں تھی… خود پی ڈی پی میں ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں تھی ‘ جو اس فیصلے کو صحیح نہیں سمجھتے تھے… اور بعد میں وہ صحیح ثابت بھی ہو ئے… لیکن… لیکن ایک پی ڈی پی کی قیادت ہے جو آج بھی اس اتحاد کی قسمیں کھا رہی ہیں… یہ پی ڈی پی کی سب سے بڑی غلطی ہے… بی جے پی کے ساتھ اتحاد کی غلطی سے بھی بڑی غلطی … یہ غلطی کہ پی ڈی پی اپنی اس غلطی کو تسلیم کرکے لوگوں کے سامنے اس کا اعتراف نہیں کرتی… اس پر معذرت نہیں کرتی… جس دن پی ڈی پی اس غلطی پر معذرت کرے گی‘ یقینا اس دن سے اس کے دن پھر جائیں گے ور… اور سو فیصدپھر جائیں گے ۔ ہے نا؟