بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

’…قدم بڑھائو ، ہم تمہارے ساتھ ہیں‘

یہ کلٹ پر مبنی سیاست ہے جو گہرے زخم دے سکتی ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-09-19
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

الیکشن کے تعلق سے ووٹنگ کا پہلا مرحلہ اپنے منطقی انجام تک پہنچ گیا، قطع نظر اس کے کہ اس مرحلہ میں ووٹنگ کا شرح تناسب کیا رہا، کس کس کے مقدر کا فیصلہ ہوا،کس کے سرپر جیت کا سہرا بندھا اور کس کے دامن میں شکست یہ اہم نہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ کیا ووٹروں کی سوچ ، رویہ اور اپروچ میں کوئی بدلائو آیا ہے، کیا نعروں کی ہیت میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی اب کی بار محسوس کی گئی، کیا کلٹ Cultسیاست اور اس حوالہ سے شخص پرستی سے عبارت ووٹروں کے اپروچ اور انداز فکر میں بھی کوئی بدلائو آیا، یا ابھی بھی ووٹر وہی پرانی روش اور سوچ کو اپنے گلے کا ہار بناکر یہ گیت من ہی من میں گن گنا رہے ہیں کہ ’’آلہ کرے گا یا وانگن کرے گا‘‘، ہمیں وہ سب کچھ منظور ہے سڑکوں سڑکوںاور گلیوں گلیوں میں دنددناتے پھر رہے ہیں۔
رواں الیکشن پراسیس کے حوالہ سے ایک عجیب وغریب او ر نہ سمجھنے والا ماحول بھی ہے اور مخمصہ بھی ہے۔ اس میں شک وشبہ کی گنجائش ہے اور نہ دو رائے کہ ۱۹۸۷ء کے انتخابات جانبدارانہ یکطرفہ اور فراڈ سے عبارت رہے ، یہ مخصوص منظرنامہ کشمیرکے تعلق سے رہا، جبکہ جموں کو ایسی کسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ اس یکطرفہ الیکشن کے جو کچھ بھی منفی نتائج لہو رنگ شکل وصورت اور ہیت میں سامنے آئے وہ تاریخ کا حصہ تو ہیں لیکن جو سیاسی جرگے اُس الیکشن دھاندلی کیلئے عسکری تحریک برپا کرنے کے دفاع میں بطور منطق اور جواز پیش کررہے ہیں اس سے اتفاق ممکن نہیں، اگراُس دھاندلی کا مقابلہ اور توڑ کرنے کیلئے سیاسی مزاحمتی تحریک کا راستہ اختیار کیاگیا ہوتا تو کشمیرمیں دہشت گردی کا زہرنہ پروان چڑھا ہوتا۔ نہ گھر اُجڑ جاتے، نہ بستیاں کھنڈرات میں تبدیل ہوجاتی، نہ ہزاروں گھرانے اور خاندان اپنے واحد کفالوں کی سرپرستی سے محروم ہوجاتے، نہ دس ہزار کے قریب نوجوان حراستی گمشدگیوں کی بھینٹ چڑھے ہوتے اور نہ آج کی تاریخ میں بہت سارے جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے سڑ رہے ہوتے۔
لیکن المیہ کہیے یا بدقسمتی اُس دور نے جن سیاسی کرداروں کوجنم دیا، انہوںنے اُس دور میں بالادستی اوردبدبہ حاصل کیا،خون خرابہ کی سرپرستی کی، غلامانہ ذہنیت اور ملازمانہ کرداراداکیالیکن آج ایک نئے روپ میں ایک نئے نریٹو کے ساتھ جلوہ گر ہورہے ہیں، مسلسل دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ خون خرابہ کے نہ ذمہ دار ہیں اور نہ ہی انہوںنے کشمیرکے الحاق کی قطعیت کو کبھی چیلنج کیا ہے۔ البتہ مانگ کررہے ہیں کہ اسمبلی میں جاکر وہ کشمیر اشو کو ایڈریس کریں گے اور اس مقصد کیلئے وہ ’’مسلم پولیٹیکل سیٹ اپ‘‘ کے قیام وتشکیل کیلئے ووٹ طلب کررہے ہیں۔
بالکل اُسی طرز کا ووٹ طلب کیا جارہا ہے جو راستہ اس تعلق سے حکمران جماعت نے اختیار کررکھا ہے جبکہ جموں وکشمیرمیں اپنی حکومت کی تشکیل کیلئے نعرہ دیا جارہا ہے کہ اب کی بارجموں کی سرکاری اور چنائو منشور بھی پوری یوٹی مخصوص نہیںبلکہ جو ۲۵؍ ضمانتیں اس میںدرج ہیں ان کا جہاں زائد از پچاس فیصد جموں مخصوص ہیں وہیں باقی پچاس فیصد ضمانتوں میں سے بھی جموں کا اپنا ایک اور الگ حصہ رکھاگیا ہے ۔لیکن الزام کانگریس پر کہ اس کا چنائومنشور کشمیر مخصوص ہے۔ پوچھا جاسکتا ہے اور واجبی بھی ہے کہ کانگریس کے چنائو منشور میں کشمیرمخصوص کیا ہے؟
یہ چند حوالے محض برسبیل تذکرہ کے طورہیں لیکن بُنیادی سوال فی الحال تشنہ طلب ہی رہے گا جوا س اداریہ کے پہلے ہی پیراگراف میں کئے گئے ہیں۔ ووٹر کو یہ آئینی اور جمہوری حق ہے کہ وہ اپنی پسند کے اُمیدوار کے حق میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرے لیکن سوسائٹی کے ایک فرد کی حیثیت سے اس پر کچھ فرائض عائد ہوتے ہیں ، کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں اور عوام یا قوم بحیثیت مجموعی جن آزمائشوں، مشکلات، پریشان حالیوں ، تکالیف ، روح فرسا صورتحال اور زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالوں سے جن سنگین حالات اور نظریاتی اور تہذیبی جارحیت سے عبارت معاملات سے دو چار ہے کا بھی فہم وادارک رکھنا اس کیلئے ووٹ دینے سے پہلے ناگزیر بن جاتاہے۔
ذات پات، رنگ نسل، مسلک، نظریات، عقیدے اور سیاسی وابستگیاں اپنی جگہ اور ان سے انکار نہیں لیکن جب قوم بحیثیت مجموعی وسیع تر مفادات، حال کی مصلحتوں اور مستقبل کے تقاضوں کے پیش نظر فکر وعمل میں ہم آہنگی کا تقاضہ کررہا ہو تو اس صورت میں سارے ازم حاشیہ پر رکھنا حکیمانہ، دانشمندانہ اور دور اندیشانہ طرز اپروچ درکارہے۔
جو لوگ، جن میں اکثریت ووٹر بھی ہیں مختلف الیکشن ریلیوں میںاپنی پسند کے مطابق شرکت کررہے ہیں اور مسلسل یہ نعرہ دے رہے ہیں کہ …… قدم آگے بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں سے اگر یہ سوال کیا جائے کہ اُس اُمیدوار کی سیاست کا محور ومرکز کیا ہے، قو ل وفعل کے حوالہ سے ا س کا کردارکیا رہا ہے، کہیں وہ خو ش نما نعروں کو زبان دے کر درحقیقت کسی اور کا سیاسی مہرہ تو نہیں، اگر خونین دور کے بعد آج وہ خود کو دودھ کا دھلا جتلا کر پیش کرکے عوام کو یہ یقین دلانے کی جتن کررہا ہے کہ وہ بدل گیا ہے ،ا س کی سوچ بدل گئی ہے اور خدمت خلق میں اب یقین رکھتا ہے تو پہلا سوال یہی ہونا چاہئے کہ اس میں یہ اچانک بدلائو کیونکر اور کیسے آیا۔کم سے کم وہ گذشتہ۵؍سال کے دوران کہاں تھا اور خاموش کیوں تھا؟
الیکشن منظرنامہ کے تعلق سے مخمصہ یہ بھی ہے کہ انجینئر رشید مسلسل انکار کررہاہے کہ وہ دہلی کا پراکسی نہیں ہے لیکن دہلی کے ہی قریب جو چند حلقے ہیں وہ اب اس بارے میں اپنے پہلے بیانات کا یوٹرن لیتے ہوئے انجینئر موصوف کا دہلی کا ہی نہیں بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایجنٹ اور پراکسی قرار دے رہے ہیں۔ وہ ہیں کہ نہیں ہمیں نہیں معلوم البتہ دہلی کے قریبی حلقے اگر مسلسل اپنے دعوئوں پر بضد ہیں تو شکوک وشبہات اور سوالات تو پیدا ہونا فطرتی ردعمل ہی ہے۔
……قدم بڑھائو ، ہم تمہارے ساتھ ہیں بظاہر ایک نعرہ ہے جس کا تعلق بادی النظرمیں بھی اظہار یکجہتی سے ہے۔ لیکن اس کے قدم بڑھانے اور تمہارے ساتھ ہیں کا تعلق کیا سڑک،پانی ، بجلی اور کچھ مفت کی روٹیاں توڑنے سے ہے ، کیا کشمیرکو یہی چند ایک مسائل اور معاملات کا سامنا ہے، کیا دفعہ ۳۷۰؍ کی بحالی ہی واحد ایسا مسئلہ ہے جو کشمیراور کشمیریوں کیلئے موت وحیات کا درجہ رکھتا ہے، جو تہذیبی بالادستی قائم کرنے اور لوگوں پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیا وہ کشمیری ووٹر کیلئے مسئلہ اورغوروفکر کا مقام نہیں، مرحوم شیخ محمدعبداللہ نے پھر سے اقتدار میں آتے ہی غذائی اجناس پر دی جارہی سبسڈی ختم کردی حالانکہ معاملہ صرف ۱۱؍ کروڑ روپے کا تھا، کیا سبسڈی ختم کرنے کے بعد کشمیر حیات نہیں رہا اور نہ ہی کوئی کشمیری بھوکے پیٹ سوتا رہا، ماہانہ چند بجلی کے یونٹ مفت فراہم کرنے کے اعلانات پر جوووٹر رقصاں ہیں کیا کبھی وہ اس بات پر غور کرتے رہے کہ بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کی سمت میں کمپنیوں سے پانی کا معاوضہ بھی وصول کیاجاتا تھا اور رائیلٹی کے طور کچھ میگاواٹ بجلی بھی، لیکن نئے پروجیکٹوں کی تعمیراتی کمپنیوں کو ان دونوں شعبوں میں ادائیگیوں سے مستثنیٰ قرار دیاگیا ہے۔ کیا یہ اہم ترین مسئلہ نہیں ، کم وبیش ہر پارٹی ان اہم معاملات پرخاموش ہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ ان میں مزاحمت کی جرأت نہیں بلکہ یہ ساری سودا گرانہ حیثیت رکھتی ہیں۔
جموں کاووٹ ایک مخصوص فکر کی پارٹی کنسالیڈیٹ کررہی ہے اور جموں کا ووٹر بھی اس سمت میں اپنا فکری کردار اداکررہا ہے لیکن کشمیر کا ووٹ تقسیم درتقسیم ہے اور اس تقسیم کو تقدس اور حرمت عطاکرنے کیلئے کشمیر نشین ہر پارٹی براہ راست ذمہ دار بھی ہے اور مجرم بھی۔ عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی ،سجاد غنی لون، الطاف بخاری، انجینئر رشید اور اب جماعت اسلامی کے آزاد اُمیدوار خودکو ابھی سے وزیراعلیٰ کی کرسی پر براجماں دیکھ رہے ہیں۔ خواب دیکھنا ان کا پیدائشی حق ہے لیکن عوام کے وسیع ترمفادات حال اور مستقبل کے تعلق سے جو روش،فکر اور اپروچ وہ اختیار کررہے ہیں وہ مجرمانہ ہے ، تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی کیونکہ وہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اور گمراہ کن نعروں کو لے کر اس دھوکہ دہی کو اور بھی شدت عطاکررہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

عمرکے سوال اور عمر سے سوال

Next Post

خاتون ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بنگلہ دیشی ٹیم کی قیادت نگار سلطانہ کریں گی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بنگلہ دیش کے خلاف جنوبی افریقہ کی خواتین کی ون ڈے ٹیم کا اعلان

خاتون ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بنگلہ دیشی ٹیم کی قیادت نگار سلطانہ کریں گی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.