نئی دہلی// دہلی پولیس نے راجیہ سبھا کی رکن پارلیمنٹ سواتی مالیوال کے معاملے میں ملزم بیبھو کمار کی ضمانت کی سپریم کورٹ میں شدید مخالفت کرتے ہوئے مالیوال پر 13 مئی کو حملے کے پیچھے ایک بڑی سازش ہونے کا دعوی کیا ہے ۔
پولیس نے عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ مخالفت اس وقت کی جب بیبھو کمار کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے 12 جولائی کو ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا۔ تاہم، پولیس نے کہا "اس (حملے ) کے بعد کے دنوں میں ذمہ دار سرکاری ملازمین کی طرف سے جو متضاد عوامی موقف اختیار کیا گیا تھا، اس کا بھی صحیح تناظر میں جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ شکایت کنندہ/متاثرہ پر کئے گئے حملے میں درخواست گزار کا ہاتھ ہے یا اس کے پیچھے کوئی بڑی سازش تھی یا نہیں ۔
پولیس نے بتایا کہ جرم کے فوراً بعد دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور عرضی گزار کافی دیر تک ساتھ تھے ۔ درخواست گزار بیبھو مسٹر کیجریوال کے قریبی ہیں اور ان کی سرکاری رہائش گاہ پر مبینہ حملے کا ملزم ہے ، پولیس نے حلف نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ جرم کے بعد کے دنوں میں پارٹی کے دو ذمہ دار افراد نے بھی اس واقعے کے بارے میں اپنا موقف مکمل طور پر بدل لیا تھا۔
پولیس نے کہا کہ یہ ایک ‘انتہائی سنگین معاملہ’ ہے کیونکہ متاثرہ دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی کی موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں ۔ انہیں ایک انتہائی حساس مقام (وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ) پر ‘بے دردی سے مارا پیٹا گیا’۔
پولیس نے عدالت کے سامنے کہا "متاثرہ کافی عرصے سے دہلی خواتین کمیشن ( ڈی سی ڈبلیو ) کی چیئرپرسن تھیں ۔ "ان پر اس طرح کے حملے معاشرے میں خواتین کے تحفظ کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیتے ہیں۔”
پولیس نے یہ بھی کہا کہ اس واقعہ کا عام لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ہوا ہے اور مذکورہ کیس میں کوئی بھی فیصلہ عوام کے ذہنوں پر وسیع اثر ڈالے گا۔
خیال رہے کہ عرضی گزار پر 13 مئی کو مسٹر کیجریوال کی سرکاری رہائش گاہ پر محترمہ مالیوال پر حملہ کرنے کا الزام ہے ۔ 16 مئی کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد اسے 18 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ملزم کے خلاف خاتون پر مجرمانہ طاقت کا استعمال اس کے کپڑے اتارنے ، حملہ کرنے یا مجرمانہ قتل کی کوشش سے متعلق دفعات لگائی گئی ہیں۔