منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

موقفوں کی جنگ، جیت آسان نہیں

لوگ اب متوجہ البتہ تشویشات بھی اپنی جگہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-08-24
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

بے شک لوگوں میں بحیثیت مجموعی الیکشن کے حوالہ سے جو ش اور جذبہ اب اُبھرتا محسوس کیاجارہا ہے لیکن الیکشن ہی کے حوالہ سے لوگوں کی نگاہیں مختلف سیاسی پارٹیوں کے نظریات، موقف، طرزعمل اور ان کی سابق ادوار میں شریک یا قریب اقتدار کے حوالہ سے کارکردگی پر بھی نگاہ رکھے ہوئے ہیں جبکہ ایک پارٹی سے مستعفی ہوکر کسی دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی کرداروں کے اس مخصوص طرزعمل کو جہاں چڑھتے سورج کی پوجا اور سیاسی ابن الوقتی تصور کیاجارہاہے وہیں ان میں سے اکثر کو بے اعتبار اور ناقابل بھروسہ بھی خیال کیاجارہا ہے ۔ ان کے حوالہ سے تاہم ووٹروں کا فیصلہ ہی جہاں ان کے مستقبل کا تعین کرے گا وہیں جموں وکشمیر میں ایک نئے سیاسی منظرنامہ کو بھی وجود بخشنے کا موجب بن سکتا ہے۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ قبل از وقت الیکشن مختلف پارٹیوں کے درمیان انتخابی گٹھ جوڑ کے امکانات بھی واضح ہورہے ہیں جبکہ کچھ رپارٹیوں کے درمیان صلاح ومشوروں کا عمل بھی جاری ہے۔ تاہم ملکی سطح کی کانگریس اور علاقائی سطح کی نیشنل کانفرنس کے درمیان انتخابی گٹھ جوڑ کو حتمی شکل دی گئی ہے البتہ کچھ دنوں کے دوران حلقوں کی تقسیم کا معاملہ بھی گٹھ جوڑ کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان یہ گٹھ جوڑ کوئی نیا نہیں بلکہ اس سے قبل بھی ان پارٹیوں کے درمیان انتخابی گٹھ جوڑ ہوتا رہا ہے اور اقتدار میںدونوں شریک بھی رہی ہیں تاہم اب کی بار معاملہ ذرا مختلف ہے۔
نیشنل کانفرنس کا لعدم شدہ دفعہ ۳۷۰؍ وغیرہ کی مکمل بحالی کاموقف رکھتی ہے وہیں کانگریس اس معاملے پر کھل کر اور دوٹوک الفاظ میں بات نہیں کرتی البتہ دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کو ختم کرنے کے فیصلے کے حوالہ سے اپنی اس رائے کو زبان دیتی رہی ہے کہ یہ فیصلہ غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے سے کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ حکمرا ن جماعت بی جے پی کی لیڈر شپ بار بار کانگریس سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس بارے میں اپنا موقف واضح کرے۔ جبکہ خود حکمران جماعت کا اس بارے میں موقف یہ ہے کہ یہ باتیں مردہ گھوڑے کو چابک مارنے کے مترادف ہے لیکن خود ملک بھر میں دفعہ ۳۷۰؍ کو ختم کرنے کے اپنے اقدام کو بلینک چیک کے طور کیش کرتی آرہی ہے۔اگر ان ووٹروں سے کہا جائے کہ دفعہ ۳۷۰؍ کیا تھا اور اس کا تعلق کس اشو سے تھا اور یہ کیوں باالخصوص کس مخصوص تاریخی تناظرمیں آئین کا حصہ بنایاگیا تھا تو ۹۹ فیصد ووٹر اس حوالہ سے اپنی لاعلمیت کا ہی اظہار نہیںکریں گے بلکہ اپنی سیاسی جہالت کا منہ بولتا ثبوت بھی پیش کریں گے۔
بہرحال کچھ سیاسی ناقدین اور سیاسی پنڈتوں کا خیال بھی ہے اور ماننا بھی کہ نیشنل کانفرنس او رکانگریس کا انتخابی گٹھ جوڑ نہ صرف بی جے پی کی پیشقدمی میںمزاحم ہوسکتا ہے بلکہ کشمیر نشین کئی دوسرے سیاسی کرداروں کیلئے بھی ایک بڑ چیلنج بن سکتا ہے۔ لیکن کچھ حلقے یا کردار ایسے بھی ہیں جو نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اس گٹھ جوڑ اور اس کے نتیجہ میں ان دونوں کی مشترکہ پیش قدمی میںروڑے اٹکانے کیلئے مختلف حربے اور ہتھکنڈے ، جن کی نوعیت اور ہیت پوشیدہ ہے ، بروئے کار لانے میںمیدان میں کسی اور لبادے میں سرگرم نظرآرہے ہیں جس کو لے کر سنجیدہ اور حساس حلقوں میںتشویش ہے اور ان کی یہ تشویش بلاوجہ نہیں کیونکہ یہ حلقے ایسے ہی اور اسی سے ملتے جلتے منظرنامہ کو ۱۹۷۲ء سے مشاہدہ کرتے آئے ہیں البتہ وہ لوگ جو اس مخصوص منظرنامہ کا احیاء چاہتے ہیں یاخواہش رکھتے ہیں اس کے نتائج جب ظاہر ہونا شروع ہوں گے تو انہیں پچھتاواہی نہیںہوگا بلکہ خود ان کے خاندانی جانشین انہیں معاف نہیںکریں گے۔
ادھر دوسری طرف سے حکمران جماعت بی جے پی اپنی الیکٹورل کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے مختلف اقدامات اُٹھارہی ہے۔ آر ایس ایس کے ایک بڑے کرتا دھرتا رام مادھو جو پی ڈی پی ؍بی جے پی مخلوط حکومت کی تشکیل میں اہم کردارادا کرچکے ہیں لیکن سابق گورنر ست پال ملک کے دور کے دوران بقول ان کے کچھ معاملات میں وہ ملوث رہے ہیں یا کوئی کردارادا کرتے پائے گئے تھے کو جموںوکشمیر سے ہٹا دیا گیا تھا کو اب واپس جموںوکشمیر میںتعینات کردیا گیا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ حالیہ پارلیمانی الیکشن کے دوران بی جے پی نے آر ایس ایس کو شریک فیصلہ نہیں بنایا تھا جس کے نتیجہ میں سنگھ نے الیکشن کے دوران زیادہ فعال کردار ادا نہیںکیا تھا لیکن جموںوکشمیر کے حوالہ سے لگتا ہے کہ بی جے پی کو اپنی غلطی کا احساس ہوچکا ہے چنانچہ اس مخصوص الیکشن میں آر ایس ایس کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں۔
لیکن قطع نظراس کے کہ الیکشن مہم کے دوران کون کیا کرتا ہے یا کہہ رہا ہے اصل اور بُنیادی معاملہ مقامی اشوز سے ہے، مقامی تہذیبی،تمدنی ثقافتی شناخت سے ہے ،ذریعہ معاش اور معاشرت سے جڑے معاملات سے ہے،سوال حساسیت اور جذباتیت کا بھی ہے ، ان سب کے تعلق سے یہ محسوس کیاجارہاہے کہ مقامی سیاسی جماعتیں بہتر فہم رکھتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ان معاملات کے حوالہ سے کم وبیش سبھی پہلوئوں اور مقامی مفادات سے وابستہ امورات کو چھین لیاگیا ہے لہٰذا لوگوںکی اکثریت بھی مقامی سیاسی جماعتوںکی ان معاملات کے حوالہ سے نظریات موقف اور اپروچ کے ساتھ وعدوں اور یقین دہانیوں کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
مثلاً ایک تازہ ترین پیش رفت کے طور پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جموں میںاپنی تقریر کے دوران روزگار ، بزنس اور ٹھیکوں کی الاٹمنٹ کے تعلق سے مقامی اورغیر مقامی اشوز کاحوالہ دیتے ہوئے جس انداز میںاپنی تشویش کو زبان دی ہے اس نے لوگوں کی توجہ گاندھی کی طرف منتقل کردی ہے۔ جہاں جموں کی مقامی آبادی کو ان سنگین اشوز کا سامنا ہے وہیں کشمیر مستثنیٰ نہیں،یہاں تک کہ کشمیر میں پارکنگ کے ٹھیکے تک اب غیر ریاستی ہاتھوں میںچلے گئے ہیں۔ یاتو بہاری نظرآرہے ہیں یا گجراتی، بازار میں دس روپے میںفروخت اور دستیاب منرل واٹر بوتل سرکاری تقریبات میںیہی بوتل دوگنے اورتگنے داموں متعلقہ ٹھیکدار فراہم کرکے بغیر محنت کے سرمایہ پر ہاتھ صاف کررہے ہیں۔
سرکاری اداروں میںاوٹ سورس کے نام پر بہت ساری غیر ریاستی ایجنسیاں ،ادارے اور ابن جی اوز مختلف اداروں سے وابستہ ہیں اور مختلف کاموں کے لئے ٹھیکے حاصل کررہے ہیں۔ لیکن برسہابرس گذرنے اور سرمایہ بٹورنے کے باوجود ان اداروں کی اکثریت کے بارے میں خود انتظامی حلقے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ نتائج مایوس کن ہیں یا جس کا م کے حوالہ سے ڈی پی آر مطلوب ہے وہ ڈی پی آر یاتو خامیوںکامجموعہ ہوتا ہے یا ناقابل عمل ۔
معاملات حجم کے حوالہ سے ہمالیائی ہیں، جو بھی الیکشن کے بعد حکومت تشکیل پائے گی اس کے لئے یہ اشوزبہت بڑے چیلنج کی صورت میں اُبھر کرسامنے آتے جائیں گے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

مفت بجلی کا وعدہ … لیکن !

Next Post

کرسٹیانو رونالڈو کو ایک ہی دن میں یوٹیوب کا گولڈن بٹن مل گیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
کرسٹیانو رونالڈو نے لیونل میسی کو سوشل میڈیا پر شکست دے دی

کرسٹیانو رونالڈو کو ایک ہی دن میں یوٹیوب کا گولڈن بٹن مل گیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.