نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہفتہ کو کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے میسورو اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم یو ڈی اے ) گھپلے کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس لیڈروں نے ‘نیشنل ہیرالڈ’ کیس اور ‘رابرٹ واڈرا زمین سودے ’ کو زمین ہڑپنے کا ماڈل مان لیا ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا اور بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے قومی صدر تیجسوی سوریہ نے آج پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے ذریعہ کئے گئے موڈا گھپلے پر روشنی ڈالی۔
مسٹر پاترا نے کہا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) حکومت میں سیاسی مجبوری کی وجہ سے ایسے معاملات میں کارروائی کی اجازت نہیں دی جاتی تھی، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت میں کسی بھی بدعنوان کو بخشا نہیں جائے گا۔ مسٹر سوریہ نے کہا کہ الزامات کی سنگینی، شکایت کی نوعیت اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد گورنر تھاور چند گہلوت نے اس کیس میں مقدمہ چلانے کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا۔
مسٹر پاترا نے کہا کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے پہلے کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے اپنے ہاتھوں میں آئین کی کاپی پکڑ کر آئین پر حلف لیا تھا اور پھر پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہی ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ مغربی بنگال اور کرناٹک میں انڈیا گروپ کی حکومتیں آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ حال ہی میں خبر ملی ہے کہ کرناٹک کے گورنر نے مسٹر سدارمیا کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔
کچھ دن پہلے موڈا کی اراضی کی الاٹمنٹ میں ایک گھپلہ سامنے آیا تھا، جس کے متعلق سول سوسائٹی کے دانشوروں ٹی جے ابراہم، مسٹر پردیپ اور مسٹر سنیہمائی کرشنا نے گورنر سے درخواست کی تھی کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ کرناٹک کے گورنر نے ریاست کی سدارمیا حکومت سے جواب طلب کیا تھا، لیکن کانگریس حکومت حقائق پر مبنی وضاحت نہیں دے سکی۔ کانگریس حکومت کی آدھی ادھوری وضاحت کو نظر انداز کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خاندان نے موڈا میں گھپلہ کیا ہے ، اس لیے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔
موڈا کا اصول ہے کہ اگر دیہی علاقے میں کوئی زمین حاصل کی گئی ہے تو اس کے بدلے میں 50:50 فیصد کی بنیاد پر زمین الاٹ کی جائے گی۔ یعنی شہری اور ترقی یافتہ علاقوں میں 50 فیصد زمین دیہی علاقوں کی زمین کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے گی۔