منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بجٹ: لداخ پر مالیات کی بارش

جموںوکشمیر اب کی بار محروم

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-07-25
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

رواں مالی سال کیلئے بجٹ تخمینہ جات پارلیمنٹ میں پیش، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئی خوش ہے تو کوئی ناخوش، اپوزیشن باالخصوص کانگریس نے بجٹ میں شامل بعض معاملات کو حالیہ پارلیمانی الیکشن کے دوران جاری پارٹی کے چنائو منشور کاچربہ قراردیا ہے جبکہ اپوزشن اتحاد انڈیا بلاک نے بجٹ تجاویز کو حکومتی اتحادیوں کیلئے مالی امداد کی برسات کو بی جے پی کی جانب سے حکومت بچائو سیاست قراردیا ہے۔ بجٹ تجاویز میں ایک اور حیران کن پہلو یہ ہے کہ اس میں بہار، مغربی بنگال ، جھارکھنڈ سمیت پانچ ریاستوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ترقیات اور سرمایہ کاری کے تعلق سے خصوصی راڈر پر رکھنے کی تجویز ہے البتہ اس تعلق سے تفصیلات ابھی تشنہ طلب ہیں۔
اسی دوران پارلیمنٹ میں جموںوکشمیر اور لداخ کیلئے بھی الگ سے بجٹ تجاویز پیش کی گئیں ہیں۔ جموںوکشمیر کیلئے بجٹ تخمینہ جات میںگذشتہ مالی سال کے دوران مختص ۴۴۔۷۵۱،۴۱ کروڑ روپے میں اشک شوئی کے مترادف محض ۲ء۱ فیصد اضافہ کرکے ۷۴۔۲۷۷،۴۲ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ بہار اور آندھرا پردیش کے نقش قدم پر لداخ کے دو ضلعوں… کرگل اور لیہہ جن کی محتاط اندازہ کے مطابق آبادی تین لاکھ کے آس پاس ہے کیلئے۳۲؍ فیصد اضافہ کی مالیاتی بارش کردی گئی۔
آندھرا پردیش اور بہار پر مالیاتی برسات حکومتی اتحاد کی مصلحتوں اور مجبوریوں کے پیش نظر تو قابل فہم ہے لیکن جموںوکشمیر کی مختلف شعبوں کے حوالوں سے بڑھتی ضروریات ، خامیوں، بُنیادی ڈھانچوں کی سہولیات لاکھوں افرادکے سر وں پر منڈلارہے بیروزگاری کا بم، پانی اور بجلی کے شعبوں میں ہر گذرتے روز کے ساتھ بڑھتا بحران، سڑکوں کی خستہ حالی، زراعت اور ہارٹیکلچر کے شعبوں کو بعض پالیسیوں اور اقدامات کے نتیجہ میں نئے سنگین نوعیت کے چیلنجوں کا سامنا ہے، سالہاسال سے دردست سکیموں؍پروجیکٹوں کی تیز رفتار تکمیل ایسے معاملات کو ایڈریس کرنے کی کوئی کوشش بجٹ تجاویز میں کہیں نظرنہیں آرہی ہے۔
البتہ زراعت، ہارٹیکلچر ،ڈائری ڈیولپمنٹ کے تعلق سے موجود ڈھانچوں کو کچھ اور وسعت دیئے جانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔اس کے برعکس لداخ کے دوضلعوں کیلئے بجٹ تجاویز میں جو اضافہ کیاگیا ہے اس اضافے کے حجم کا موازنہ جب جموں اور کشمیر کے بیس ضلعوں کیلئے مخصوص بجٹ تجاویز کے ساتھ کیا جارہا ہے تویہ حقیقت آشکارا ہوجاتی ہے کہ لداخ اور کرگل پر مشتمل ہر ضلع کو اوسطاً۸۶۵؍ کروڑ روپے زیادہ امداد کا مستحق قراردیاگیا ہے۔ حالانکہ بحیثیت مجموعی جموںوکشمیر بشمول لداخ اور کرگل ایک سرحدی اور پسماندہ خطہ ہے جو ہر سو لینڈ لاکڈ ہے، ملک کے ساتھ صرف ہوائی اور واحد سڑک کے راستے ہیں، لداخ اور کرگل کے برعکس جموںاور کشمیر کے ہر ضلع کی آبادی کئی گناہ زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود جموں اور کشمیرکی بجٹ تجاویز میں اُس اوسط سے بڑھوتری نہیںکی گئی ہے جو اوسط اب تک رہی ہے۔
اِتمام حجت کے طور دلیل دی جاسکتی ہے کہ جموںاور کشمیر میں جو نئے بجلی پروجیکٹ زیر تعمیر ہیں ان کے لئے مرکزی گرانٹ کے طور پر بحیثیت مجموعی ۶۷ء۷۷۷۰؍ کروڑ روپے کا سرمایہ مختص کردیاگیا ہے۔ لیکن اس حوالہ سے یہ بات محتاج وضاحت نہیں کہ یہ نئے بجلی پروجیکٹ بیرون جموںوکشمیر کو بجلی فراہم کرنے کے لئے تعمیر کئے جارہے ہیں، اس تعلق سے مقامی ایڈمنسٹریشن نے متعلقہ اداروں کے ساتھ جو مفاہمت نامے کئے ہیں وہ اپنی داستان خود بتا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان میں سے ایک بجلی پروجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی سپلائی کرنے کیلئے چالیس سال تک کا معاہدہ ایک ریاست کے ساتھ کیاگیا ہے جبکہ جموںوکشمیر کے پانی کے سارے وسائل اور ذخائر ان نئے بجلی گھروں کیلئے وقف کردیئے گئے ہیں جن میں پانی کے چارجز کی ادائیگی تک کو معاف کردیاگیا ہے۔ جبکہ پروجیکٹوں کی تکمیل کے ۱۲؍ سال بعد رائلٹی کے طور پر کچھ یونٹ جموںوکشمیر کو دیئے جانے کی تجویز ہے۔ اُس وقت تک جموںاور کشمیر دونوں خطوں کو بجلی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن یہ بحران کچھ کم نہیں ہوگا کیونکہ اگلے ۱۲؍ سال تک آبادی میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا اور لوگوں کی ضروریات میںبھی اضافہ ہوتا جائے گا۔
گذشتہ کچھ برسوں سے جموں وکشمیر میں ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاری کے چرچے ہیں۔ ابھی چند ہفتے قبل یہ مژدہ سنایاگیا کہ سرمایہ کاری کے حوالہ سے جو تجاویز ؍پیشکش موصول ہوئی ہیں ان کا حجم ایک لاکھ کروڑ سے تجاویز کرچکا ہے۔ لیکن بجٹ میںاس سرمایہ کاری کے حوالہ سے کوئی تذکرہ نہیں کیاگیاہے۔ اب تک کشمیر خطے اور جموں خطے میںکس حد تک اور کس حجم کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے اور اس سرمایہ کاری کی بدولت دونوں خطوں میں کتنے لوگوں کو بلواسطہ اور بلاواسطہ روزگار حاصل ہوسکا ہے۔
بے روزگاری اور کم روزگاری دونوں سنگین نوعیت کے مسائل کے طور پر اُبھر چکے ہیں۔ یہ مسئلہ سول سوسائٹی کے ساتھ ساتھ آبادی کے مختلف طبقوں اور خاندانوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ اور پریشانی کا روپ دھارن کرچکاہے۔ ان دونوں مسائل سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات اور فیصلے درکار ہیں ان کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ ریکارڈ پر یہ بات موجود ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران بھرتی کے حوالہ سے سروس سلیکشن بورڈ اور پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی نہ صرف مایوس کن رہی ہیں بلکہ کئی سیکنڈل بھی منظرعام پر آتے رہے ہیں لیکن افسوس ناک اور شرمناک امریہ بھی ہے کہ جو سرکاری ملازمین ان سکینڈلوں سے وابستہ یا ملوث سمجھے جاتے رہے ہیں ان کے خلاف بادی النظرمیں کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں جن تعلیم یافتہ نوجوانوں نے درخواستیں پیش کیں انٹرویوز کے مراحل طے کئے وہ اب مایوس ہیں اور وقفے وقفے سے سڑکوں پر ’ہم انصاف چاہتے ہیں ‘ کی آوازوں کیساتھ دھرنوں پر بیٹھے نظرآرہے ہیں۔ نہ صرف بیروزگاروں کی فوج بلکہ سول سوسائٹی سے وابستہ ہر حلقہ حکومت سے یہ توقع رکھ رہا ہے کہ اس سنگین نوعیت کے مسئلے کو پوری سنجیدگی کے ساتھ ایڈریس کیاجائے گا اور وہ سبھی قابل عمل اقدامات اُٹھائے جائیں گے جو اس مخصوص صورتحال سے عہدہ برآن ہونے کیلئے درکار ہیں۔ اس بات پر سبھی متفق ہیں کہ بڑھتی بے روزگارکے بطن سے کئی غلط کاریاں جنم لیتی ہیں جبکہ سماج دُشمن اور ملک دُشمن عنصر بھی ناجائز فائدہ اُٹھا کر اپنی سیاہ کاریوں کا دائرہ بڑھانے میںکوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں ہونے دیتے ہیں۔
جہاں تک بجٹ میں جموںوکشمیر پولیس کے لئے الگ سے ۹۷۸۹؍ کروڑ روپے مختص رکھنے کی تجویز کا تعلق ہے اس کا خیر مقدم کیا جارہا ہے کیونکہ اس شعبہ کے کام کاج کادائرہ ہر گذرتے دن کے ساتھ وسعت اختیار کرتا جارہاہے۔لا اینڈ آرڈر کے مسائل سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ سماج دُشمن عنصر کی سرکوبی کے لئے درکار وسائل دستیاب رکھنا بُنیادی تقاضوں میںشامل ہے۔
۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

گرما:یہ بدلاؤ نہیں بدلہ ہے

Next Post

بابر اعظم کی ٹیسٹ رینکنگ میں تنزلی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بابر اعظم کی سنچری، ایک اور سنگ میل عبور

بابر اعظم کی ٹیسٹ رینکنگ میں تنزلی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.