ہفتہ, جولائی 5, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

اسمبلی انتخابات کے اعلان کا خیرمقدم

لیکن سوال کئی ہیں البتہ جواب ایک بھی نہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-05-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

امر ناتھ یاترا :سرکاری انتظامات اور مقامی مسلمانوں کے تعاون کا امتزاج

جموںوکشمیرمیں پانچ پارلیمانی حلقوں میں ووٹ ڈالے جانے کامرحلہ اپنے اختتام تک پہنچنے کے ساتھ ہی اعلیٰ چنائو کمشنر نے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنی تیاریوں کو ہاتھ میں لینے کا اعلان کردیا۔اگر چہ انہوںنے اس کیلئے کسی ٹائم فریم کی طرف اشارہ نہیں کیا البتہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ۳۰؍ ستمبر تک انتخابی عمل مکمل کرنے کا واضح اعلان کرکے ان تمام قیاس آرائیوں اور اٹکلیوں کا خاتمہ کردیا جو انتخابات کے ہونے یانہ ہونے کے حوالہ سے مختلف عوامی اور سیاسی حلقوں میں اب ایک مدت سے ہورہی تھی۔
وزیرداخلہ کے اس ٹھوس اعلان کا خیر مقدم کیاجارہا ہے لیکن اس بات کو بھی محسوس کیاجارہاہے کہ جو اسمبلی انتخابات کے بل بوتے پر وجودمیں آجائیگی اُس کے پاس قانون سازی کا کوئی اختیار حاصل نہیںہوگا ماسوائے چند ایک امورات کے جبکہ اس کے نتیجہ میں جو حکومت تشکیل پاجائیگی اس کی حیثیت بھی لنگڑی ہی ہوگی بالکل اُسی طرح جس طرح دہلی کی کیجریوال حکومت، جس کو معمولی سے معمولی اقدامات اُٹھانے اورانہیں عملی جامہ پہنانے کیلئے لیفٹیننٹ گورنر سے منظور ی حاصل کرنے کیلئے رجوع کرنا پڑرہاہے کیونکہ تمام تر اختیارات گورنر کے ہاتھ میں ہیں۔ موجودہ یوٹی کی حیثیت کے ہوتے اب جو بھی حکومت وجود میں آتی ہے اس کے پاس کلاس چہارم پر تقرری تو دور کی بات اس کا تبادلہ کرنے کا بھی کوئی اختیار نہیںہوگا۔
البتہ یہ انتخابات اُسی صورت میں عوام کے لئے کسی حد تک فائدہ مند اور نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں کہ جب جموںوکشمیرکا ریاستی درجہ بحال ہوگا جس کی بحالی کے تعلق سے مرکزی وزیرداخلہ نے جو اعلان کیا ہے وہ غور طلب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسمبلی الیکشن کے بعد ریاستی درجہ بحال کیاجائے گا، دوسرے الفاظ میںاسمبلی انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل تو ہوگی لیکن ریاستی درجہ واپس حاصل کرنے کیلئے جموںوکشمیر کے سیاسی و عوامی حلقوں کیلئے ایک اور لمبی جدوجہد کیلئے اپنے لنگر لنگوٹے کس کر میدان میں اُترنا پڑے گا۔ ریاستی درجہ کی واپس بحالی پھر کتنی مدت میں ممکن ہوپائیگی اس بارے میں فی الحال قطعیت کے ساتھ کچھ نہیںکہا جاسکتاہے۔
جموںوکشمیر کی سیاسی جماعتوں کا انداز سیاست، اپروچ اور بیانات کا بغور جائزہ لیاجاتا ہے تو اس بات کا تجزیہ کے طور یہ عندیہ ملتا ہے کہ ان سیاسی حلقوں کو اس بات کی پروا نہیں کہ وہ اقتدارمیںآکر بغیر اختیار کے حکومت کریں یا اختیارات سے لیس ہوکر وہ حصول اقتدار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس حوالہ سے عوام سے وہ جو وعدے کررہے ہیں موجودہ صورتحال کے ہوتے ان کا ایفاء ممکن نہیںبلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ وعدے گمراہ کن اور طفل تسلی کی حد تک ہی ہیں۔
یہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں بلکہ ہر اعتبار سے توجہ طلب اور غور طلب ہے۔ مثلاً کوئی ایک پارٹی یہ مسلسل طور سے اعلان کررہی ہے کہ اننت ناگ …راجوری پر مشتمل جس پارلیمانی حلقہ کو وجود بخشا گیا ہے اس پارلیمانی حلقہ کو دو علیحدہ حلقوں میں وجود بخشنے کیلئے راستہ ہموارکیاجائے گا۔ یہ اعلان بھی کیا جارہاہے کہ سردیوں اور گرمیوں کے ایام کے دوران کشمیر اور جموں خطے کے عوام کو چھ چھ مہینوں کیلئے پانچ سو یونٹ اور پھر تین سو یونٹ بجلی مفت فراہم کی جائیگی۔ کیا یہ قابل عمل ہے؟کیا جموںوکشمیر کی مجموعی بجٹ اتنی حجم کی ہے کہ یہ سالانہ کروڑوں روپے کی مالیت کی مفت بجلی عوام کیلئے وقف کرسکے؟
کوئی دوسری جماعت عوام کو بار بار یہ یقین دلارہی ہے کہ اقتدار میںآنے کی صورت میں جموںوکشمیر کے پشتنی باشندوں کے زمین پر ملکیتی حقوق، سرکاری ملازمتوں میںسو فیصد ریزرویشن ایسے معاملات کو آئینی ضمانتوں کے حصار میںلایاجائیگا۔ روشنی نام کی سکیم کی بحالی کا بھی یقین دلایاجارہاہے۔ دوسری کئی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے بھی اسی طرز کی یقین دہانیوں کے اعلانات اب تک سامنے آچکے ہیں جبکہ کچھ ایک ریاست کے منفرد تشخص اور مخصوص شناخت کی بحالی کا بھی مژدہ سنایاجارہاہے۔ لیکن ابھی آج کی تاریخ تک ان میں سے کسی ایک جماعت نے بھی اختیارات اور فیصلہ سازی کے حوالہ سے معاملات کو زبان نہیں دی ہے۔ جو اس بات کو واضح کرنے کیلئے کافی ہے کہ یہ ساری پارٹیاں اور ان کی قیادتیں کھوئے اقتدار کی واپسی چاہتی ہیں عوام کو بااختیار بنانے میںان کی کوئی دلچسپی ہے اور نہ وہ اس کی ضرورت سمجھتے ہیں۔
الیکشن کے ہی تعلق سے ایک اور پہلو اب کچھ دنوں سے سامنے لایاجارہا ہے ۔ مسلسل دعویٰ کیاجارہاہے کہ پارلیمانی الیکشن میں عوام نے ریکارڈ توڑ ووٹ ڈالے جو ان کے اندر جمہوری حقوق کی حصہ داری کے ایک نئے جذبے اور اُمنگ کو واضح کررہا ہے ۔ دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمہ کاہی یہ ثمرہ قراردیاجارہاہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا جارہاہے کہ اس کا سہرا چنائو کمیشن کو جاتاہے ۔ یہاں تک کہ وہ لوگ بھی ووٹ ڈالنے گھروں سے باہر نکل پڑے جو پاکستان کے حامی یا علیحدگی پسند نظریات کے علمبردار رہے ہیں۔
دعویٰ کرنا ایک بات ہے اور ان دعوئوں پر سینہ تان کر فخر کرنا دوسری بات ہے ۔ بہرحال اگرواقعی سچ یہی ہے اور اسی سچ کو مان بھی لیں تو پھر دیانتداری کا تقاضہ تویہ ہے کہ ان فراڈ الیکشنوں اور ان کی آڑمیں کامیاب قرار دیئے جاتے رہے لوگوں کے حوالہ سے یہ اعتراف کیا ضروری نہیں بنتا کہ وہ سارے الیکشن دھوکہ ، فراڈ اور اندھی سیاسی مصلحتوں کے مطیع رہے ہیں اور ماضی میںجو حکومتیں یہاں برسراقتدار رہی ہیں وہ میڈ اِن دہلی تھی۔ جبکہ حقیقت بھی یہی ہے ، وہ سارے انتخابات چنائو کمیشن ہی نے کرائے تھے، ان فراڈالیکشنوں کا کریڈٹ چنائو کمیشن کے سر کیوں نہیں!
کشمیر تو انہی سلب شدہ جمہوری اورآئینی حقوق کی بات گلہ شکوہ کے لب ولہجہ میں کرتا رہا ہے ، لیکن عوام کی ان شکوئوں کو کس نے اپنے کان دھرکر مداوا تلاش کرنے کی کوشش کی ؟

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

…اگر میڈم جی الیکشن جیت گئیں؟

Next Post

ہرمن پریت کی ہیٹ ٹرک، ہندوستان نے ارجنٹائن کو ہرایا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

2025-07-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

امر ناتھ یاترا :سرکاری انتظامات اور مقامی مسلمانوں کے تعاون کا امتزاج

2025-07-03
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پی اے سی: کیا کشمیر میں اب بھی جذباتی نعروں کی گنجائش ہے ؟

2025-07-02
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-02
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

2025-06-30
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جموں کشمیر :کانگریس کے قول و فعل میں تضاد؟

2025-06-29
اداریہ

سیاحوں کی واپسی خوش آئند‘ لیکن ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے

2025-06-28
Next Post
پہلا بین علاقائی ہاکی ٹورنامنٹ 19مارچ سے

ہرمن پریت کی ہیٹ ٹرک، ہندوستان نے ارجنٹائن کو ہرایا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.