جموں//
دفعہ۳۷۰ ہٹائے جانے کے چار سال بعد جموں و کشمیر میں انتخابی مہم کا مرکز بن گیا ہے، خاص طور پر اودھم پور لوک سبھا حلقہ میں جہاں مرکزی وزیر جتیندر سنگھ دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔
اس سیٹ پر کانگریس کے چودھری لال سنگھ اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) تین بار کے سابق ایم ایل اے جی ایم سروری کا مقابلہ بی جے پی کے جتیندر سنگھ سے ہے جو اس حلقے میں جیت کی ہیٹ ٹرک کے لئے مقابلہ کر رہے ہیں۔
اودھم پور لوک سبھا حلقہ میں سات مرحلوں میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے میں ۱۹؍اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
لال سنگھ بی جے پی پر جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ اور خصوصی آئینی دفعات چھیننے کا الزام لگا کر رائے دہندگان کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، جبکہ مرکزی وزیر سنگھ مطالبہ کر رہے ہیں کہ مرکزی اپوزیشن پارٹی آرٹیکل ۳۷۰ پر اپنا موقف واضح کرے۔
سروری کے حق میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے ڈی پی اے پی کے چیئرمین اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے متعدد عوامی ریلیوں کا انعقاد کیا اور کہا کہ ان کی پارٹی کا ایجنڈا جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی وکالت کرنا اور زمین اور روزگار کے حقوق سمیت عوامی مسائل کو اٹھانا ہے۔
توقع ہے کہ ۱۲؍ اپریل کو اودھم پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی کے ساتھ اس سیٹ پر انتخابی مہم اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔ کانگریس نے اگلے دن ایک بڑی ریلی کی منصوبہ بندی کی ہے جس سے پرینکا گاندھی واڈرا اور راج ببر کے خطاب کا امکان ہے۔
بی جے پی امیدوار جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ کانگریس نے ابھی تک دفعہ ۳۷۰ کے معاملے پر اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے ، لیکن پارٹی نیشنل کانفرنس کے ساتھ الیکشن لڑ رہی ہے جس نے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کی عوامی طور پر مخالفت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر موقع دیا گیا تو وہ اسے بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔
مرکزی وزیر کاکہنا ہے’’کانگریس پارٹی کو آرٹیکل ۳۷۰پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔ انہیں یہ کہنے دیں کہ اگر اقتدار میں واپس لایا گیا تو وہ آرٹیکل ۳۷۰ کو بحال کردیں گے‘‘۔ن کا مزید کہنا تھا’’ ہم کانگریس کو خرگوش کے ساتھ بھاگنے اور شکاریوں کے ساتھ شکار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ یہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی تھے جنہوں نے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے لے کر کانگریس کی حکومتوں کے ذریعہ برسوں سے کئے گئے ’کوتاہی اور غلطی‘ کے کاموں کو ناکام بنایا‘‘۔
دوسری جانب کانگریس امیدوار لال سنگھ کا انتخابی نعرہ جموں و کشمیر کی ’شناخت‘ رہا ہے، جس پر انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے اسے لوٹ لیا ہے۔
حال ہی میں کانگریس میں واپس آنے والے تین بار کے ایم ایل اے اور سابق وزیر نے نریندر مودی حکومت پر حملہ کرنے کے لئے کوئی لفظ نہیں کہا اور اس پر الزام عائد کیا کہ اس نے اپنی۱۰ سالہ بدانتظامی کے دوران جموں و کشمیر کو تباہ کردیا ہے۔’’انہوں نے نہ صرف ہماری ریاست کا درجہ چھین لیا ہے بلکہ خصوصی آئینی دفعات اور زمین اور نوکریوں پر ہمارے خصوصی حقوق کو بھی چھین لیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ انہیں سبق سکھایا جائے‘‘۔
کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن، ادھم پور اور کٹھوعہ کے پانچ اضلاع میں پھیلے اس حلقے سے ۱۲؍ امیدوار میدان میں ہیں اور یہاں۲۳ء۱۶ لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان ہیں، جن میں۷۷ء۷ لاکھ خواتین بھی شامل ہیں۔
جتیندر سنگھ نے۲۰۱۴؍اور۲۰۱۹ میں یہ نشست جیتی تھیوہیں لال سنگھ۲۰۰۴؍ اور ۲۰۰۹ میں اس سیٹ پر قابض رہے ۔