ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بے ہودہ، بدبختانہ اور احمقانہ سوال

کشمیری لیڈر کرگلی اور لداخی لیڈر شپ سے کچھ سیکھ لیں!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-02-06
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سیاستدان اور سیاسی جماعتوں کو یہ جمہوری حق حاصل ہے کہ وہ اپنے نظریات، اہداف، مشن اور ایجنڈا کے حوالہ سے میدان میں ڈت جائیں، عوام کی توجہ اور اشتراک حاصل کرنے کی ہرممکن کوشش کرے اور اپنے سیاسی مخالفین کے سیاسی قلعے کو مسمار کرنے کی کوشش کرے۔ لیکن ایسا کرنے کیلئے کچھ اصول اور معیارات کا احترام بھی لازمی ہے۔
اپنی پارٹی کو قائم ہوئے ابھی چند ہی سال ہوئے، ا س دوران اس پارٹی نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا دائرہ کافی حد تک بڑھا دیا ہے، دوسری پارٹیوں سے وابستہ کئی ایک سرکردہ شخصیتوں کو اپنے ساتھ ملالیا، البتہ ابھی یہ پارٹی کسی ایک نریٹو پر ثابت قدم نہیں ہوپائی ہے، جبکہ ہواکے بدلتے رُخ کے ساتھ اس کا نریٹو بدلتا رہتا ہے۔ تاہم اس پارٹی کے کریڈیٹ میں یہ بات ضرور جاتی ہے کہ اس نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے خلاف پہلے دن جو کچھ کہا تھا اس پر آج بھی قائم ہے البتہ ان دونوں پارٹیوں کے خلاف اپنی سیاسی جدوجہد کے حوالہ سے نریٹو میں اب لفظ’’جہاد‘‘ کو یہ کہکر شامل کرلیاہے کہ ان پارٹیوں کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے یا ان کا توڑ کرنا ’جہاد‘ کے مترادف ہے۔
پارٹی اور اس کی قیادت کویہ جمہوری حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ان سیاسی مخالفین کے خلاف کمر کس کر میدان میں ڈٹ جائے اور بقول اس کے ان پارٹیوں کی عوام دُشمنانہ اور سیاسی لن ترانیوں کو عوام کے پاس جاکر بے نقاب کریں لیکن ایسا کرنے کیلئے کچھ ایک تاریخی حقائق کو نظرانداز کرنے کی کوشش طفل مکتب ہی تصور کی جاسکتی ہے۔ اپنی پارٹی کے سربراہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میںجہاں این سی، پی ڈی پی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو یہ کہہ کر نشانہ بنایا ہے کہ ان پارٹیوں نے عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے وہیں یہ سوال بھی کیا ہے کہ ’’ہم کیوں نہ یونین آف انڈیا کے ساتھ خوشی کے ساتھ رہ سکیں جہاں زائد از ۲۰؍ کروڑ مسلمان سکونت رکھتے ہیں‘‘۔
سید الطاف بخاری نے یہ سوال کس تناظرمیں کیا، کس سیاسی مصلحت کے تابع رہ کر سوال کیا اور اس کی ضرورت انہیں کیوںپیش آئی، یہ معلوم تو نہیں البتہ حساس اور سیاسی اعتبار سے باشعور اور ذمہ دار اور پختہ فکر کے حامل لوگ بخاری کے اس سوال کو ’’سیاسی بلیک میلنگ‘‘ کے طور دیکھ رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب پی ڈی پی ابھی جنم پاہی رہی تھی تو اس کی قیادت بھی دلی جاکر مسلسل طور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتی تھی کہ نیشنل کانفرنس کشمیر اشوکومس ہیڈل کررہی ہے اور اقتدار ملا تو پی ڈی پی یہ ثابت کرکے دکھا سکتی ہے کہ کشمیر کو کس طرح سے ڈیل کرنا ہے۔اور اب ستم ظریفی یہ ہے کہ اُسی پارٹی سے سالہاسال تک وابستگی رکھنے والے سید الطاف بخاری بھی جہاں اپنی سابق پارٹی کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں وہیں کشمیر کے تعلق سے اُس پارٹی کا وہ نریٹو اختیار کررہے ہیں جو نریٹو پی ڈی پی ان دنوں اختیار کرکے پیش کررہی تھی جب وہ ابھی سامنے آنے کے ہی پر تول رہی تھی۔
کشمیر نے کب کہا کہ وہ یونین آف انڈیا کے ساتھ وابستہ رہ کر خوش نہیں ہے ، بے شک ایک مخصوص نیم مذہبی ، نیم سیاسی جماعت الحاق کو چیلنج کرتی رہی اور اسی جماعت نے عسکریت کی قیادت کی بھی کمان سنبھالے رکھی تھی۔ یہ وہی جماعت ہے جس نے قیام اور تشکیل پاکستان کی مخالفت کی تھی لیکن کشمیر میںبندوق کی سرپرستی کرکے اُسی پاکستان کو یہ یقین دلاتی رہی کہ کشمیرمیںبندوق پاکستان کیلئے قربانیاں دینے کیلئے اُٹھایاگیا ہے۔ اس مخصوص پارٹی کی سیاسی اور اخلاقی حمایت پی ڈی پی بھی حاصل کرتی رہی، ماضی میں کانگریس کو بھی اس مخصوص پارٹی کی حمایت حاصل تھی جس کے صلے میں اس پارٹی کے کچھ لیڈروں کو اسمبلی کی رکنیت سے بھی نوازا گیا ۔
لہٰذا یہ سوال کہ کشمیرکیوں یونین آف انڈیا میںخوشی کے ساتھ نہیں رہ سکتا نہ صرف بے ہودہ ، احمقانہ اور بدبختانہ ہے بلکہ بحیثیت مجموعی کشمیرپر قہرسامانیوں کے کچھ نئے راستے ہموار کرنے کی سمت میں ترغیب وتحریک کی اصطلاح او رمعنی میںلئے جارہا ہے۔ کیا یہ بھی ستم ظریفی نہیں کہ جن ہاتھوں نے کشمیر کی تباہی اور بربادی کی تاریخ رقم کی، براہ راست اس تباہی وبربادی کی ڈائریکشن دی، اور جب مرکزی سرکار نے ان ہاتھوں کے خلاف تادیبی اقدامات کی شروعات کی انہی ہاتھوں کو اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی جاتی رہی!
بحیثیت مجموعی یہ سوال کیا ہی نہیں جانا چاہئے تھا۔ بہرحال حقیقت یہ ہے کہ انسان فطرت ثانی بھی رکھتا ہے ۔ غالباً اسی سے مغلوب ہوکر یہ سوال کیا گیا ہو۔ اس کے برعکس جو سوالات فوری توجہ کے مستحق ہیں اور پوچھے جانے کی ضرورت ہے ان کا تعلق عوام کی مجموعی اور انفرادی ترقیات، فلاح اور بہود سے ہے، روزگار کی گارنٹی سے ہے، زمین کے ملکیتی حقوق کے تحفظ اورضمانت سے ہے، جمہوری اور آئینی حقوق کی فراہمی سے ہے، پیداواری صلاحیت میں بڑھوتری اور مارکیٹنگ کی سہولیات کو یقینی بنانے کی سمت میں ٹھوس اور پائیدار روڈ میپ مرتب کرنے کی ضرورت س ہے، لوگوں کو سڑک ، پانی ، بجلی اور چھت کی ضمات سے ہے،یہ سارے سوالات ہیں جن کے بارے میں کشمیرنشین سبھی پارٹیاں خاموش ہیں یا بے اعتنائی سے کام لے رہی ہیں۔ جبکہ برعکس ان کے ان کی تام تر توجہ اور سرگرمیوں کا محور ومرکز الیکشن کے انعقاد اور حصول اقتدار پر ہی مرکوز ہے۔
کشمیر نشین جنتی بھی پارٹیاں ہیں اور ان سے وابستہ جتنے بھی لیڈران ہیں انہیں کرگلی اور لداخی عوام اور ان کی موجودہ لیڈر شپ کی جدوجہد اور معاملات کے حوالہ سے ان کے نریٹوز سے کچھ سیکھنے اور سبق حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو بیک وقت مطالبات کیلئے جدوجہد بھی کررہے ہیں اور مرکزی قیادت کے ساتھ رابطہ میںرہ کر ان کے ساتھ براہ راست بات بھی کررہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ڈرگس کا سنگین ہو تا مسئلہ

Next Post

سر مت جھکاؤ ورنہ سر سے تاج گر جائے گا، ثانیہ مرزا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ثانیہ پانچ سال بعد گرینڈ سلیم سیمی فائنل میں پہنچیں

سر مت جھکاؤ ورنہ سر سے تاج گر جائے گا، ثانیہ مرزا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.