نئی دہلی// مرکزی کابینہ نے بدھ کو تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان موجودہ کرشنا واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل کے لیے مزید شرائط کی منظوری دی۔
بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس تجویز کو منظوری دی گئی۔
میٹنگ کے بعد وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ سنگھ ٹھاکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میٹنگ میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان فیصلے کے لیے انٹر اسٹیٹ ریور واٹر ڈسپیوٹ ایکٹ کے سیکشن 5(1) کے تحت موجودہ کرشنا واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل کے مزید شرائط پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور (ٹی او آر) کی منظوری دی گئی۔
مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ دریائے کرشنا کے پانی کے استعمال، تقسیم یا کنٹرول پر دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ کے حل سے دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ریاستوں کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ اس طرح دونوں ریاستوں کے عوام کو فائدہ پہنچے گا، جس سے ملک کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے دونوں ریاستوں کی درخواست پر 2 اپریل 2004 کو کرشنا واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل-II کی تشکیل کی تھی ۔ اس کے بعد 2 جون 2014 کو تلنگانہ کے علیحدہ ریاست بننے کے بعد ٹریبونل کی مدت میں توسیع کردی گئی۔
اس کے بعد تلنگانہ حکومت نے دریائے کرشنا کے پانی کے استعمال، تقسیم یا کنٹرول کے تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ آبی وسائل، ندیوں کے ڈولپمنٹ اور گنگا کی بحالی اور وزارت جل شکتی کو شکایت بھیجی۔ اس معاملے میں تلنگانہ حکومت نے 2015 میں سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن بھی داخل کی تھی۔ تلنگانہ حکومت نے 2021 میں مذکورہ رٹ پٹیشن کو واپس لے لیا اور اس کے بعد اس معاملے میں قانونی رائے طلب کی گئی۔