نئی دہلی// لوک سبھا میں جمعرات کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف کچھ متنازعہ اورنازیبا تبصرہ کیا تھا جس پر بڑا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے ۔
متنازعہ تبصرہ کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کی کارروائی کے ریکارڈ سے حذف کر دیا گیا ہے ،لیکن کہا جاتا ہے کہ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے جنوبی دہلی کے حلقے کی نمائندگی کرنے والے بدھوڑی کے ‘‘غیر پارلیمانی’’ تبصرے کاسخت نوٹس لیاہے ۔
اسپیکر نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر مستقبل میں بدھوڑی کی طرف سے اس طرح کے رویے کا اعادہ ہوا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
مسٹر بدھوڑی نے یہ تبصرہ خواتین کے ریزرویشن بل کی منظوری کے لیے بلائے گئے خصوصی اجلاس کے آخری دن یعنی جمعرات کو چندریان- 3 مشن پر بحث کے دوران کیا ۔
بدھوڑی کے غیر پارلیمانی تبصرے پر مختلف اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
مسٹر دانش علی نے جمعہ کو لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ ان کے خلاف کیے گئے تبصرے ان کے لیے ‘‘ سوہان روح ’’ ہیں اور اس معاملے کو ایوان کی استحقاق کمیٹی کے پاس بھیج دیا جائے ۔
دانش علی نے اسپیکر سے درخواست کی کہ” ایک تجربہ کار ممبر کو ڈسپلن میں رکھنے کا یہی واحد راستہ ہے تاکہ ہمارے ملک کا ماحول مزید خراب نہ ہو۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ برائے مہربانی اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیں۔’’
خط میں مسٹر دانش علی نے اپنے خلاف استعمال کیے گئے غیر پارلیمانی الفاظ کا ذکر کیا (جس کو حذف کر دیا گیا ہے ) اور کہا کہ ‘‘ افسوسناک بات ہے کہ یہ واقعہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت’’ میں پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ بحیثیت سپیکر آپ کی قیادت میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ہوا ہے ،اس عظیم ملک کے ایک اقلیتی رکن اور پارلیمنٹ کے ایک منتخب رکن کی حیثیت سے میرے لیے واقعی دل برداشتہ کرنے والا ہے ۔’’
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ اگرچہ اسپیکر نے بدھوڑی کے تبصروں کا سخت نوٹس لیا ہے ، لیکن بی جے پی کی جانب سے اپنے رکن پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی نہ کرنا افسوسناک بات ہے ۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کے رکن نے دانش علی کو جس غیر مہذب طریقے سے مخاطب کیا وہ کسی مجرمانہ حرکت سے کم نہیں ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ بی جے پی کے کچھ ممبران پارلیمنٹ اس وقت ہنس رہے تھے جب قابل مذمت تبصرہ کیا جا رہا تھا۔ وہ بظاہر سابق مرکزی وزیر ہرش وردھن کے حوالے سے بات کررہے تھے کیونکہ وہ بدھوڑی کے بالکل پیچھے بیٹھے ہوئے تھے جب وہ ایوان میں بول رہے تھے ۔
ٹی ایم سی لیڈر مہوا موئترا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘‘ مسلمانوں اور او بی سی کے خلاف نازیباالفاظ استعمال کرنا بی جے پی کے کلچر کا لازمی حصہ تھا — زیادہ تر اب اس میں کچھ غلط نہیں سمجھتے ہیں۔’’